Daily Ausaf:
2025-04-22@11:20:26 GMT

محدث، فقیہ اور مجتہد امام ابو دائودؒ

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

سلیمان بن الاشعث بن اسحاق بن بشیر بن شداد بن عمرو الازدی السجستانی کی ولادت موجودہ ایران و افغانستان کے سرحدی علاقے سجستان میں 202 ھ میں ہوئی،علم کا ذوق و شوق لئے پیدا ہوئے اور کم عمری ہی میں علم حدیث کے حصول کے لئے ملکوں ملکوں سفر کیا، عراق، خراسان، شام، مصر اور حجاز کے جید علمائے کرام سے کسب فیض سے مشام جاں کو معطرو معنبر کیا۔امام اسحاق بن رواہا، امام یحییٰ بن معین، امام علی بن المدینہ، امام ابو ثوراور امام احمد بن حنبل جیسے اساتذہ سے حدیث و فقہ کے علوم میں بھرپور استفادہ کیا اور جرح و تعدیل اور رجال کی پرکھ میں غیر معمولی مہارت کے حامل ٹھہرے اسی لئے امام ذہبی نے ان کے بارے میں کہاکہ’’ ابودائود ثفہ امام متقن یعنی تحقیق وجستجو رکھنے والے، ٹھوس علمی مہارت رکھنے والے ایسے امام تھے جو اپنے کام کوخوش اسلوبی سے انجام دینے پر یقین رکھتے تھے‘‘ ابن حبان کی ان کے بارے میں یہ رائے تھی کہ’’ ابودائود حدیث میں اتنے متبحر تھے کہ ان کے درجے کا کوئی دوسرا نہیں تھا‘‘
خطیب بغدادی نے شہادت دی کہ’’ حدیث میں وہ وقت کے امام تھے اور انہوں نے فقہ الحدیث میں بھی نمایاں خدمات انجام دیں‘‘
امام ابودائود کی سب سے معروف تصنیف سنن ابودائود ہے، جس کا شمار صحاح ستہ میں ہوتاہے۔ انہوں نے پانچ لاکھ احدیث جمع کیں جن میں سے چار ہزار آٹھ سو احادیث کو اپنی سنن میں جگہ عطا فرمائی، اسے فقہ و حدیث کا خوبصورت امتزاج کہا جاتا ہے، جو فقہاء کے لئے بنیادی ماخذ کی حیثیت رکھتی ہے، امام ابودائود کی دیگر کتب کے علاوہ ایک اہم کتاب ’’مسائل الامام احمد‘‘ ہے جو امام احمد بن حنبل سے کئے گئے سوالات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں امام ابودائود نے امام احمد بن حنبل سے عبادات، معاملات اور دیگر شرعی مسائل سے متعلق استفسار کیا۔
نماز کے اوقات، وضو، طہارت، زکوٰۃ، حج، روزہ، نکاح و طلاق اور دیگر فقہی اور حدیثی موضوعات کے حوالے سے اپنے استاذ سے سوالات کے جوابات دریافت فرمائے۔اسی طرح امام ابو دائود نے ’’کتاب الزہد‘‘ میں تزکیہ نفس، زہد اور احادیث سے متعلق تفصیل بیان کی۔ امام نے’’المراسیل‘‘ کے نام سے بھی ایک کتاب تحریر فرمائی،جو حدیث کے ایک مخصوص شعبے یعنی مرسل احادیث سے متعلق ہے یعنی ایسی احادیث جن کی سند میں کسی صحابی رضی اللہ عنہ کا ذکر نہ ہو بلکہ تابعین پاک نبی ﷺسے براہ راست روایت کریں۔ اس بارے امام نے مرسل حدیث کی قبولیت کے اصولوں متعلق بتایاہے کہ ’’کن حالات میں انہیں قابل حجت سمجھا جا سکتا ہے۔‘‘
اس کتاب میں بعض محدثین کے اقوال بھی شامل کئے گئے ہیں جن میں مرسل حدیث کے قبول کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے ان کے نظریات بیان کے گئے ہیں،امام ابودائود نے اپنی زندگی کے زیادہ تر سال بصرہ میں گزارے جہان امام کو علمی قیادت کا منصب حاصل رہا۔خلیفہ المعتضد باللہ امام کی بہت عزت و تکریم کیا کرتے اور انہوں نے امام سے التجا کی کہ فقہی مسائل میں اختلافی پہلوئوں کو حل کرنے سے متعلق اختصار پرمشتمل کتاب تیار کردیں۔اسی درخواست پر امام نے’’کتاب السنن‘‘ مرتب کی، جس میں مختلف فقہی مکاتب فکر کی آرا کی تفصیلی وضاحت کی۔ امام ابو دائود بنیادی طور پر اہل حدیث مکتب فکر سے تعلق رکھتے تھے۔لیکن محسوس یہ کیا جاتا تھا کہ ان کا جھکائوفقہ حنبلی کی جانب ہے۔امام ابودائود کا شمار عظیم محدثین میںہوتا ہے، ان کی تصنیف’’سنن ابودائود‘‘ فقہ و حدیث کے طلباء کے لئے آج بھی ماخذ کی حیثیت رکھتی ہے جس سے تحقیق و اجتہاد کا کام بھی لیا جاتا ہے،جہاں تک فقہ حنبلی سے متاثر ہونے کا تعلق ہے اس امر کا اندازہ ان کے متعدد فتاوی اور آرا ء کی مشابہت سے صاف معلوم ہوتا ہے، امام تیمیہ نے بھی امام ابو دائود کو فقہ حنبلی کے قریب قرار فرمایا ہے،تاہم ان کے بارے میں یہ تاثر بھی پایا جاتاہے کہ وہ کسی ایک فقہ کے مقلد نہیںتھے بلکہ اجتہادی مہارت رکھنے کی وجہ سے زیادہ تر حدیث کی روشنی میں فقہی مسائل کا حل تلاش کرتے تھے، ان کا بڑاکارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے فقہ و حدیث کو یکجا کر کے علمی امور کو نبھایا اور ان کا انتقال 275ھ بصرہ میں ہوا اور وہیں پر آسودہ خاک ہوئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: انہوں نے حدیث کے

پڑھیں:

نجف، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری

گورنر سندھ کے ترجمان کے مطابق کامران ٹیسوری کی جانب سے عقیدت مندوں میں لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔ گورنر سندھ نے وہاں پر وطنِ عزیز کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں بھی کیں۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے عراق کے شہر نجف اشرف میں حضرت علی علیہ السلام کے روضے پر گھر پر حاضری دی۔ گورنر سندھ کے ترجمان کے مطابق کامران ٹیسوری کی جانب سے عقیدت مندوں میں لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔ گورنر سندھ نے وہاں پر وطنِ عزیز کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں بھی کیں۔ کامران ٹیسوری نے نجف اشرف میں حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علیؑ‘‘ کی زیارت بھی کی۔

متعلقہ مضامین

  • خاموش بہار ۔وہ کتاب جوزمین کے دکھوں کی آواز بن گئی
  • کتاب ہدایت
  • کوفہ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری
  • نجف، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری