پولینڈ کے سفیر کا ایف پی سی سی آئی کا دورہ ،باہمی تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان میں پولینڈ کے سفیر ماچے پریسارسکی نے ایف پی سی سی آئی کا دورہ کیا جہاں پولش سفیر نے صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ اور بزنس کمیونٹی سے ملاقات کی ۔
ملاقات میں پولینڈ اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا اعادہ کیا گیا۔
پولش سفیر نے باہمی تجارتی تعلقات میں اضافے کیلئے بزنس کمیونٹی کو اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کیلئے یورپی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بہتری ناگزیر ہے،
پاکستان اور پولینڈ میں حالیہ عرصے میں تجارتی حجم میں اضافہ اطمینان بخش ہے،
دونوں ممالک کو باہمی تجارت میں مزید اضافے کیلے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے،
جی ایس پی پلس اسٹیٹس نے پاکستان ٹیکسٹائل کو پولش مارکیٹ تک موثر رسائی فراہم کی ہے،
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ پولینڈ کی توانائی سے متعلق سیکٹر کی پاکستان میں سرمایہ کاری انتہائی خوش آئند ہے،
پولینڈ کو پاکستان میں گرین اکانومی کے انیشیٹو میں سرمایہ کاری کرنی چائیے،
پولینڈ کے سفیر نے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کا دورہ کر کے دلی خوشی ہو رہی ہے، پاکستان اور پولینڈ سیاسی ،سفارتی اور معاشی تعلقات کی تاریخ رکھتے ہیں، دونوں ممالک مضبوط کلچر اور وسیع تاریخی ورثے کے مالک ہیں، پاکستان اور پولینڈ کی بزنس کمیونٹی کے ایک دوسرے سے قریبی تعلقات ہیں،
پولینڈ کے سفیر کماچے پریسارسکی کا مزید کہنا تھا کہ پولینڈ جلد ہی یورپی یونین کی صدارت سنبھالے گا ،یہ دونوں ممالک کیلے ایک بڑا موقع ہو گا،
پاکستان اور پولینڈ کو ایک دوسرے کے ممالک میں کاروبار کیلئے کسی تعارف کی ضرورت نہیں،
پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بہتر کرنا میرا مشن اور پہلی ترجیح ہے،
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان اور پولینڈ پولینڈ کے سفیر
پڑھیں:
اسحاق ڈار کا دورہ کابل، نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ سے ملاقاتیں: پاکستان افغانستان کا بہتر روابط، مضبوط ٰتعلقات برقرار رکھنے پر اتفاق
کابل+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورہ پر کابل پہنچ گئے جہاں انکی اعلیٰ افغان حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، اس موقع پر مشترکہ امن و ترقی کا عہد کیا گیا۔ نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند، نائب وزیر اعظم ملا عبدالسلام حنفی، وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سمیت دیگر سے ملاقاتیں کیں جس میں سکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون پر بات چیت ہوئی۔ ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان اہم مذاکرات میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ہوا اور مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ ملاقات میں دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت سے سکیورٹی، تجارت اور افغان مہاجرین کی واپسی پر بات ہوئی ہے، افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لیجانے کی اجازت ہوگی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے اور رابطہ نمبرز بھی جاری کررہے ہیں، وزارت داخلہ اس حوالے سے 48 گھنٹوں میں نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔ افغان مہاجرین کی جائیدادیں نہ خریدنے کی بات درست نہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 30 جون کو ٹرانزٹ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال ہوجائے گا جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور تجارتی نقل و حمل میں تیزی آئے گی، خطے کی ترقی کیلئے افغانستان کے ساتھ ملکر کام کریں گے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے جبکہ پاکستان کی سرزمین بھی افغانستان کیخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ ہمیں خطے کے امن اور ترقی کیلئے ملکر کام کرنا ہے۔قبل ازیں ہوائی اڈے پر افغان ڈپٹی وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد نعیم وردگ، ڈی جی وزارت خارجہ مفتی نور احمد، چیف آف اسٹیٹ پروٹوکول فیصل جلالی نے اسحاق ڈار کا استقبال کیا۔ اس موقع پر افغانستان میں پاکستان کے ہیڈ آف مشن سفیر عبید الرحمان نظامانی اور سفارتخانے کے افسران بھی موجود تھے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کے ہمراہ وفد میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلوے، وزارت خارجہ اور ایف بی آر کے سینئر افسران شامل ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم کسی کو اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے، افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ پر بات ہوئی تجارتی سامان کی نقل و حمل کیلئے تبادلہ خیال ہوا صرف این ایل سی کافی نہیں مزید دو کمپنیاں شامل کیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے پاکستان اور افغانستان کو فائدہ ہوگا۔ افغانستان سے مذاکرات میں چار اصولی فیصلے ہوئے افغان قیادت سے پاکستان سے افغان میں مہاجرین کی واپسی پر بات ہوئی افغان مہاجرین کو عزت و احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا۔ پاکستان سے واپس جانے والوں کو اگر کوئی شکایت ہے تو رابطے کیلئے نمبر جاری کر رہے ہیں، افغان شہریوں کو اپنے اثاثہ جات واپس لے جانے کی اجازت ہے، حکومت نے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی کہ واپس جانے والے مہاجرین کی جائیداد نہ خریدیں واپسی پر کسی مہمان کے ساتھ صحیح برتاؤ نہیں ہو رہا تو اس کا فوری ازالہ کیا جائے گا۔ نوٹس میں آیا ہے کہ واپس جانے والے کچھ مہاجرین کو جائیدادیں فروخت کرنے میں مشکلات ہیں۔ اگر افغان مہاجرین کو جائیداد سے متعلق کوئی مشکل ہے تو حل کیلئے کمیٹی قائم کر دی۔ خطے کی ترقی اور امن کیلئے ہمیں ملکر کام کرنا ہے طورخم بارڈر پر آئی ٹی سسٹم بھی جلد فعال کیا جائے گا 30 جون کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال ہو جائے گا۔ علاوہ ازیں پاکستان، افغانستان نے روابطہ برقرار رکھنے کا عزم کیا ہے۔ تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا، افغان وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے۔ افغان عبوری وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں بہت مفید رہیں، بھرپور مہمان نوازی پر افغان قیادت کے مشکور ہیں۔ دونوں ممالک نے برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ میزبانوں سے کہا کسی کی سرزمین دوسرے کے خلاف دہشتگردی میں استعمال نہیں ہونی چاہئے، دونوں ملک اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے سے روکنے کے ذمے دار ہوں گے۔ اسحاق ڈار افغانستان کا دورہ مکمل کر کے واپس اسلام آباد پہنچ گئے۔