غزہ: اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت 642 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا، جن میں سے 500 غزہ، درجنوں مغربی کنارے اور 97 مصر پہنچائے گئے۔

رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کو یورپی اسپتال غزہ میں طبی معائنے کے لیے لے جایا گیا، جبکہ مغربی کنارے میں قیدیوں کا والہانہ استقبال کیا گیا۔ کئی قیدیوں نے زندگی بھر کی سزائیں بھگتنے کے بعد اپنے اہلخانہ سے ملاقات کی۔

رام اللہ میں رہا ہونے والے فلسطینی قیدی یحییٰ شریدہ نے اسرائیلی جیلوں کو "زندہ قبریں" قرار دیا اور کہا: "ہمیں ایسی اذیت سے نکالا گیا ہے جیسے ہمیں اپنی ہی قبر سے نکالا گیا ہو۔"

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی قید سے واپس آنے والے کئی قیدیوں کی حالت انتہائی خراب تھی، کچھ کے اعضاء نہیں تھے اور ممکنہ طور پر تشدد کرکے ان کو معذور کیا گیا ہے۔ کچھ کو ان کے زخموں کی شدت کی وجہ سے ایمبولینس میں غزہ منتقل کیا گیا ہے۔

یہ رہائی جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت حماس نے جنگ میں مارے جانے والے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کیں۔

یکم مارچ کو جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا اختتام ہو رہا ہے، اور مذاکرات کے دوسرے مرحلے کی امید برقرار رکھنے کے لیے ثالث بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، تاہم اسرائیلی حکومت کے اندر جنگ دوبارہ شروع کرنے کے مطالبات اس کوشش کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے والے

پڑھیں:

پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت

فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔

یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے  جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا  کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ  جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔

اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔

متعلقہ مضامین

  • جیلوں میں ہیٹ سٹروک کا خطرہ، سپرنٹنڈنٹس جیل کو مراسلہ جاری
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
  • فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
  • گلگت، آئی ایس او طالبات کے زیر اہتمام صیہونی مظالم کیخلاف احتجاجی ریلی
  • اسرائیلی مظالم پر مسلم حکمرانوں کی خاموشی ،بے حسی افسوسناک :زوار بہادر  
  • غزہ میں 15 رضاکاروں کی شہادت: اسرائیلی فوج کا پیشہ ورانہ غفلت پر 2 افسران کے خلاف کارروائی کا اعلان
  • پاکستان بطور ایٹمی طاقت مسلم ممالک کی قیادت کرے، اسرائیلی مظالم روکے جائیں، شہدائے غزہ کانفرنس
  • غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی جاری، چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 44 فلسطینی شہید
  • پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
  • اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط