WE News:
2025-04-22@14:22:08 GMT

ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025: ایک تنقیدی جائزہ

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

وفاقی حکومت کی حالیہ قانون سازی میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025 ایک نمایاں قانون ہے، جس کا مقصد ملک میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو ہر سطح پر فروغ دینا، ڈیجیٹل معیشت کی تشکیل اور ڈیجیٹل طرز حکمرانی کو تقویت دینا ہے۔

اگرچہ یہ قانون ایک مثبت اقدام کے طور پر سامنے آیا ہے، لیکن اس پر تفصیلی نظر ڈالنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کی ممکنہ خامیوں اور چیلنجز کو واضح کیا جا سکے۔

قانون سازی کی آئینی حدود اور دائرہ کار

یہ قانون وفاقی سطح پر پورے ملک کے لیے بنایا گیا ہے، جس کی بظاہر وجہ آئین میں وفاق کو کمیونیکیشن کے موضوع پر قانون سازی کا اختیار حاصل ہونا ہے۔

تاہم، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا دائرہ کار صرف کمیونیکیشن تک محدود نہیں، بلکہ اس میں ڈیجیٹل ڈیٹا، ڈیجیٹل اثاثے، ڈیجیٹل پراپرٹی اور ڈیجیٹل حقوق جیسے کئی پیچیدہ موضوعات بھی شامل ہیں، جن کا آئینی ڈومین ابہام کا شکار ہے۔

چونکہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی نوعیت ایسی ہے کہ اس کے لیے ملک گیر یکساں قانون اور نظام درکار ہے، اس لیے یہ قانون کسی حد تک اس خلا کو پورا کرتا ہے۔ تاہم، قانونی حلقوں میں اس معاملے پر بحث جاری رہنی چاہیے تاکہ آئین میں ضروری ترامیم کے امکانات کا بھی جائزہ لیا جا سکے۔

قانون کی بنیادی خامیاں

یہ قانون ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے جڑے ہمارے 3 بڑے مسائل کو براہ راست اور وضاحت کے ساتھ حل نہیں کرتا۔

ڈیجیٹل رسائی اور پابندیاں

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تک بلا رکاوٹ عوامی رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ سیکیورٹی خدشات کے نام پر لگائی گئی غیر ضروری پابندیاں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ قانون میں ایسا کوئی ریگولیٹری فریم ورک شامل نہیں جو ان پابندیوں کو شفافیت سے کنٹرول کر سکے۔

ڈیٹا سیکیورٹی اور پرائیویسی کا فقدان

پاکستان میں ابھی تک ڈیٹا پروٹیکشن کا جامع قانون موجود نہیں ہے۔ ہر شخص کا ڈیجیٹل فٹ پرنٹ مختلف پلیٹ فارمز پر بکھرا ہوا ہے، جو سیکیورٹی رسک کا باعث بن سکتا ہے۔ ڈیجیٹل پراپرٹی کے تحفظ اور ذاتی معلومات کے غیر مجاز استعمال کے خلاف کوئی ٹھوس حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے۔

نگرانی (Surveillance) اور پرائیویسی خدشات

بغیر کسی واضح فریم ورک کے نگرانی کا بے تحاشا استعمال جاری ہے۔ پرائیویسی کے حقوق پر کوئی تفصیلی شق شامل نہیں، جو شہری آزادیوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ جدید جمہوری ممالک میں ریگولیٹڈ سرویلنس سسٹمز کا تصور موجود ہے، لیکن اس قانون میں اس پہلو کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

ادارہ جاتی ڈھانچہ اور اس کے مسائل

اس قانون کے تحت 3 بڑے فورمز قائم کیے گئے ہیں۔

نیشنل ڈیجیٹل کمیشن

18 رکنی کمیشن جس کی سربراہی وزیراعظم کریں گے، ممبران میں زیادہ تر سیاسی اور بیوروکریٹک شخصیات شامل ہیں، جس سے اس کے عملی نفاذ میں پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ اس کمیشن کے اجلاسوں کا انعقاد بذات خود ایک چیلنج ہوگا۔

پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی

اس کے 3 سے 5 ممبران ہوں گے، جنہیں وزیراعظم مقرر کریں گے۔خدشہ ہے کہ یہ ادارہ بھی بیوروکریسی یا ریٹائرڈ افسران کے لیے مخصوص کر دیا جائے گا، جیسے نادرا اور پی ٹی اے میں دیکھا گیا ہے۔

اوور سائیٹ کمیٹی

9 رکنی کمیٹی جس کی سربراہی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کریں گے۔ اس میں 3 وزارتوں کے سیکرٹریز اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے گریڈ 21 کے افسر کو شامل کیا گیا ہے۔ مزید 4 آزاد ممبران کی تقرری کا اختیار بھی وزیراعظم کے پاس ہوگا، جو ادارہ جاتی خودمختاری پر سوالیہ نشان ہے۔

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی جیسے ماڈرن اور تیز رفتاری سے بدلتے ہوئے شعبے کو بھاری بھرکم بیوروکریسی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ یہ ادارے ایسے لگتے ہیں جیسے سیاست اور بیوروکریسی کا امتزاج ہیں، جو عملی طور پر ڈیجیٹل ترقی کو سست رفتار اور غیر مؤثر بنا سکتے ہیں۔

اس وقت جب دنیا بھر میں حکومتی سائز کم کرنے کی بات ہو رہی ہے، پاکستان میں مزید نئے ادارے بنانے کی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے، جو غلط حکمت عملی ہے۔ ڈیجیٹل حقوق اور پرائیویسی قوانین کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ قانونی فریم ورک کو جدید بین الاقوامی ڈیٹا پروٹیکشن معیارات (جیسے GDPR) سے ہم آہنگ کیا جائے۔

ادارہ جاتی بوجھ کم کرنے اور فیصلہ سازی میں تکنیکی ماہرین اور نجی شعبے کی شمولیت یقینی بنائی جائے۔

ریگولیٹری فریم ورک کو ڈیجیٹل معیشت کے تقاضوں کے مطابق بنایا جائے، نہ کہ محض بیوروکریسی کے انتظامی کنٹرول کے لیے۔

ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025 ایک اہم قانونی پیش رفت ہے، لیکن اس میں کئی بنیادی خامیاں موجود ہیں، جو اس کے مؤثر نفاذ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

اس قانون میں ڈیجیٹل حقوق، ڈیٹا پروٹیکشن، نگرانی کے قوانین اور ادارہ جاتی خود مختاری جیسے مسائل کو بہتر بنانے کی فوری ضرورت ہے، تاکہ یہ قانون واقعی ملک میں ڈیجیٹل ترقی کا ذریعہ بن سکے، نہ کہ ایک غیر مؤثر بیوروکریٹک ڈھانچہ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عزیز درانی

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ادارہ جاتی میں ڈیجیٹل یہ قانون ضرورت ہے گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

یقینی بنانا چاہیے کہ ٹیکنالوجی انسانوں اور کرہ ارض کے لیے مثبت کردار ادا کرے، احسن اقبال

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اسلام آباد میں منعقدہ آسیان پاکستان ٹیکنالوجی ایکسپو 2025 سے خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ نیشنز (آسیان) ممبران کے درمیان ریسرچ میں تعاؤن ناگزیر ہے، ہمیں ریسرچ سے متعلق اپنی ترجیحات ابھرتے ہوئے شعبوں سے منسلک کرنی چاہئیں۔ مصنوعی ذہانت کے ذریعے ڈیویلپمنٹ، سمارٹ سیٹیز، زراعت، گرین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل ہیلتھ کے شعبوں میں کام کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان آسیان کے وژن کی حمایت میں ثابت قدم ہے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار

وفاقی وزیر نے کہا کہ آسیان کے ممبر ممالک اور پاکستانی اداروں کے درمیان تعاؤن اور لیبارٹریز کا قیام اس سلسلے میں اہم سنگ میل ثابت ہوسکتا ہے، ہماری صنعتوں کی مل کر پراڈکٹس اور پروٹوٹائپس پیدا کرنے میں حوصلہ افزائی کرنی چاہیے جس سے گلوبل ساؤتھ کی ضرورتیں پوری کی جاسکیں، ان میں کم قیمت طبی ڈائگناسٹک کا نظام اور ای-گورننس وغیرہ شامل ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے پائیدار ترقی کے لیے ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقینی بنانا چاہیے کہ ٹیکنالوجی انسانوں اور کرہ ارض کے لیے مثبت کردار ادا کرے۔ پاکستان اور آسیان کاربن کا اخراج کم کرنے کی ٹیکنالوجی، سرکولر اکانومی ماڈل اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے نظام پر کام کرسکتے ہیں، ہمیں ٹیکنالوجی کا استعمال سماجی شراکت داری بڑھانے کے لیے کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: قومی پیداواریت، معیار اور جدت سمٹ 2024 کا انعقاد، احسن اقبال کا افتتاحی خطاب

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیکنالوجی اور جدت پر مبنی مستقبل کے لیے پرعزم ہے۔ ہمارا مقصد پاکستان میں نوجوانوں کو بااختیار بنانا، معیشت کا استحکام اور خطے میں بامعنی تعاؤن کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں علم ہے کہ ہم یہ سب کچھ الگ نہیں کرسکتے، اس لیے آسیان سے پارٹنرشپ اہم ہی نہیں بلکہ بنیادی چیز ہے۔

احسن اقبال نے آسیان پاکستان ٹیکنالوجی کوآپریشن فورم کے قیام کی بھی تجویز دی جس کے ذریعے ہر سال خصوصی اجلاس میں ٹیکنالوجی سے متعلق مشترکہ پراجیکٹس کی نشاندہی اور ان پر پیش رفت پر غور کیا جاسکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسیان آسیان ممالک احسن اقبال ٹیکنالوجی ریسرچ سائنس

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
  • مائنز اینڈ منرلز مجوزہ ایکٹ پر پی ٹی آئی منقسم، کیا علی امین گنڈاپور مجوزہ ایکٹ پاس کرا سکیں گے؟
  • وزیراعظم شہباز شریف سے گلیکسی اسپیس وفد کی ملاقات، اسپیس ٹیکنالوجی میں تعاون پر اتفاق
  • یقینی بنانا چاہیے کہ ٹیکنالوجی انسانوں اور کرہ ارض کے لیے مثبت کردار ادا کرے، احسن اقبال
  • ڈی ایچ اے اسلام آباد کی جانب سے پراپرٹی ایکسپو اور ڈیجیٹل نیلامی 2025 کا شاندار افتتاح
  •  قانون کی حکمرانی ہوتی تو ہمارے رہنما جیل میں نہ ہوتے :  عمرایوب
  • پاک فوج کردار،مہارت جیسے اعلیٰ فوجی اوصاف کی حامل ہے ،آرمی چیف
  • پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبر
  • میں نے کچھ غلط نہیں کیا’ سیریز ایڈولینس پر ایک مختلف نقطہ نظر‘
  • پاک فوج کردار، حوصلہ اور مہارت جیسے اعلیٰ فوجی اوصاف کی حامل ہے، آرمی چیف