پانچواں چائنا انٹرنیشنل کنزیومر پروڈکٹس ایکسپو13 سے 18 اپریل تک منعقد ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
بیجنگ :پانچواں چائنا انٹرنیشنل کنزیومر پروڈکٹس ایکسپو 13 سے 18 اپریل تک چین کے صوبہ ہائی نان کے شہر ہائی کھو میں منعقد ہوگی۔ اس سال کی ایکسپو کا مرکزی مقام ہائی نان انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر میں واقع رہے گا ، ہائی کھو اور سان یا شہروں میں ڈیوٹی فری کھپت کے علاقے قائم کیے جائیں گے ، اور سان یا شہر میں ایک کشتی شو کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔
جمعرات کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ برطانیہ اس ایکسپو میں مہمان خصوصی ہوگا۔ اس سال کی ایکسپو میں پہلی بار گیسٹ آف آنر صوبہ قائم کیا جائے گا، جو بیجنگ ہو گا۔ سلوواکیا کا آفیشل گروپ، برازیل کا آفیشل گروپ اور سنگاپور انٹرپرائز گروپ جیسے “نئے دوست” اس سال کی ایکسپو میں شرکت کریں گے۔ مصنوعی ذہانت، کم اونچائی پر پرواز، صحت اور اسمارٹ ڈرائیونگ جیسے نئے کھپت کے شعبوں پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان کی سنگاپور میں منعقد ہونے والے ’’تھنک ایشیا‘‘فورم میں شرکت
پاکستان کی سنگاپور میں منعقد ہونے والے ’’تھنک ایشیا‘‘فورم میں شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
سنگارپور: سنگاپور میں “تھنک ایشیا” فورم 2025 کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ چین، سنگاپور، جاپان، بھارت، تھائی لینڈ، آذربائیجان، فلپائن، پاکستان، انڈونیشیا اور دیگر ایشیائی ممالک کے 40 سے زائد تھنک ٹینک کے ماہرین اور اسکالرز نے عالمی گورننس پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
چین اور سنگاپور سے سرکاری اداروں، تھنک ٹینکس، جامعات ، کاروباری اداروں اور دیگر تنظیموں کے تقریباً 200 مہمانوں نے فورم میں شرکت کی۔فورم میں شریک بیشتر ماہرین نے اتفاق کیا کہ ایشیائی ممالک عالمگیریت اور علاقائی اقتصادی تعاون کو فعال طور پر فروغ دے رہے ہیں۔ آسیان اور چین کی مرکزیت پر مبنی علاقائی اقتصادی انضمام کو گہرا کیا گیا ہے، اور آر سی ای پی جیسے میکانزم نے مؤثر طریقے سے تجارتی سہولت اور صنعتی ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے، مغربی منڈیوں پر انحصار کو کم کیا ہے اور علاقائی آزاد انہ ترقیاتی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے.
سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں، مصنوعی ذہانت سمیت ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون تیزی سے بڑھا ہے۔ چین اور آسیان نے ٹیلنٹ کی تربیت، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور ٹیکنالوجی کی شمولیت میں مثبت پیش رفت کی ہے. فورم کے شرکاء کا ماننا تھا کہ مستقبل میں ایشیائی ممالک کو اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو مزید مستحکم کرنا چاہیے، ادارہ جاتی جدت طرازی اور گورننس کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چاہیے، “ایشیائی دانش” اور “ایشیائی حل” کے ساتھ دوبارہ عالمگیریت کے عمل کی قیادت کرنی چاہیے اور ایک نیا بین الاقوامی نظام تشکیل دینا چاہئے جو زیادہ جامع، متوازن اور مشترکہ طور پر فائدہ مند ہو۔