قومی ٹیم کی شکست پر دلبرداشتہ شعیب افغان ٹیم کو سپورٹ کرنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر افغان ٹیم کی انگلینڈ کیخلاف جیت پر خوشی سے نہال ہوگئے۔
گزشتہ روز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں افغان ٹیم نے انگلینڈ کو 8 رنز سے شکست دیکر ٹورنامنٹ سے باہر کردیا۔
پہلے کھیلتے ہوئے افغان ٹیم نے مقررہ 50 اوورز میں 325 رنز بنائے اور انگلش ٹیم کو جیت کیلئے 326 رنز کا ہدف تھا تاہم جوز بٹلر کی ٹیم 49.
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی سے باہر ہونے کی وجہ "کپتانی" کا جھگڑا نکلی
گروپ بی میں افغان ٹیم کی جیت کیساتھ پوزیشن دلچسپ ہوگئی ہے، آسٹریلیا، جنوبی افریقا کے علاوہ افغانستان کی ٹیم بھی سیمی فائنل کھیل سکتی ہے انہیں محض ایک فتح مزید درکار ہے۔
مزید پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی؛ افغانستان نے انگلینڈ کو شکست دے کر ایونٹ سے باہر کردیا
ادھر افغان ٹیم کی جیت پر شعیب اختر کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے، جس میں انہیں افغان ٹیم کو سپورٹ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تشویش ہے، افغان وزیر خارجہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچنے کے بعد طالبان انتظامیہ کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق اعلیٰ سطحی مذاکرات میں 'سلامتی سمیت دو طرفہ مسائل کو مثبت ماحول میں حل کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھنے' پر اتفاق کیا گیا۔
وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ اسحاق ڈار نے علاقائی تجارت اور رابطے کے فوائد کو مکمل طور پر حاصل کرنے کے لیے خاص طور پر سکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی بنیادی اہمیت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ دونوں فریقوں نے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور اعلیٰ سطحی روابط کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔
(جاری ہے)
پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا معاملہپاکستان کے وزیر خارجہ طالبان حکام سے ملاقات کے لیے ایسے وقت میں افغانستان پہنچے ہیں جب ان کی حکومت نے صرف دو ہفتوں میں 85,000 سے زائدافغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے جمعہ کو کہا کہ ان میں سے نصف سے زیادہ بچے تھے۔ وہ ایک ایسے ملک میں داخل ہو رہے ہیں جہاں لڑکیوں پر سیکنڈری اسکول اور یونیورسٹی جانے پر پابندی ہے اور خواتین کو کام کے کئی شعبوں سے روک دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران افغان شہریوں کی پاکستان سے ملک بدری پر 'گہری تشویش' کا اظہار کیا۔
افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ضیاء احمد نے ایکس پر کہا، "متقی نے پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی جبری ملک بدری کی صورت حال پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا اور پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ وہاں مقیم افغانوں اور یہاں آنے والوں کے حقوق کو دبانے سے گریز کریں۔
" احمد نے مزید کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغان حکام کو یقین دلایا کہ افغان باشندوں کے ساتھ "بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔"اسلام آباد نے اپریل کے آخر تک 800,000 سے زائد ایسے افغان باشندوں کو واپس بھیجنے کے لیے ایک سخت مہم شروع کی ہے جن کے رہائشی اجازت نامے منسوخ ہو چکے ہیں۔ ان میں کچھ ایسے افغان بھی ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے تھے یا کئی دہائیوں سے وہاں مقیم تھے۔
'سرحد پار دہشت گردی' پر پاکستان کے تحفظاتپاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کابل دورے کے دوران افغانستان کے عبوری وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے بھی ملاقات کی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق بات چیت میں سلامتی و تجارت جیسے معاملات پر گفتگو کی گئی۔
افغانستان روانگی سے قبل سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے خدشات ہیں، اور اس معاملے پر افغان فریق سے بات چیت کی جائے گی۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں حالیہ تناؤ کی بڑی وجہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملے اور دہشت گردی کے بڑھتے واقعات ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ سال پچھلی ایک دہائی کے دوران سب سے مہلک رہا۔ اسلام آباد کی طرف سے کابل پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کو افغانستان میں پناہ لینے کی اجازت دے رہے ہیں۔ پاکستان کا دعوٰی ہے کہ دہشت گرد وہاں سے پاکستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ طالبان حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ