4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے 140 سے زائد فلسطینی قیدی رہا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
حماس نے 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دی ہیں جس کے جواب میں اسرائیل نے 140 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کردیا ہے۔
اس حالیہ تبادے کے بعد 5 ہفتے پرانی جنگ بندی معمول پر آتی نظر آرہی ہے، جس کی خلاف ورزی کے بعد غزہ میں جنگی حالات کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس 369 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کرنے کے لیے تیار
یرغمالیوں کی لاشوں کو جنوبی غزہ میں ریڈ کراس منتقل کیا گیا اور تقریباً نصف شب کے قریب کریم شالوم کے سرحدی مقام پر پہنچایا گیا، دریں اثنا فلسطینی قیدیوں کو لے کر بسوں کا ایک قافلہ مغربی کنارے کے شہر رملہ پہنچا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اوفر میں زیر حراست 43 فلسطینیوں کو ریڈ کراس منتقل کردیا گیا ہے، جنہوں نے بس سے اتر کر باہر جمع ہونے والے سینکڑوں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔
مزید پڑھیں: حماس آج فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کے تیسرے گروپ کو رہا کرے گا، عرب میڈیا
اسی طرح مصری میڈیا کے مطابق تقریباً 100 مزید فلسطینی قیدیوں کو مصر کے حوالے کر دیا گیا، جہاں وہ اس وقت تک رہیں گے جب تک کہ کوئی دوسرا ملک انہیں قبول نہیں کرتا۔
بعد ازاں ایمبولینس آزاد کیے گئے فلسطینیوں کو لے کر جمعرات کو علی الصبح جنوبی غزہ کے خان یونس میں واقع یورپی اسپتال طبی معائنے کے لیے پہنچیں۔
مزید پڑھیں: حماس کا اسرائیلی وزیر اعظم پر غزہ جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کا الزام
واضح رہے کہ گزشتہ تبادلوں میں رہا ہونے والے قیدیوں کے اسرائیلی حراست میں رہتے ہوئے اعضا کاٹ دیے گئے تھے اور بہت سے لوگ انتہائی کمزور ہو چکے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بدھ تک یہ واضح نہیں تھا کہ راتوں رات کتنے فلسطینیوں کو رہا کیا جا رہا ہے، اور آیا اس تبادلے میں وہ تمام 602 قیدی شامل ہوں گے جنہیں اسرائیل نے ہفتے کے روز چھ اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے رہا کیا جانا تھا۔
مزید پڑھیں:حماس نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی موخر کردی، اسرائیل میں ہائی الرٹ جاری
حماس کی جانب سے طے شدہ شیڈول کے مطابق 6 یرغمالیوں کو منتقل کیا گیا تھا لیکن ہفتے کی رات جب فلسطینی قیدی بسوں میں بیٹھ کر منتقلی کے انتظار میں تھے،اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت نے آخری لمحات میں انہیں رہا نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں واپس جیل بھیج دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی حماس خان یونس ریڈ کراس غزہ فلسطینی قیدی مصر یرغمالی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی خان یونس ریڈ کراس فلسطینی یرغمالی فلسطینی قیدیوں فلسطینی قیدی کے بدلے
پڑھیں:
فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )فلسطینی ریڈ کراس سوسائٹی نے طبّی کارکنوں پر حملے سے متعلق اسرائیل کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ میں 15 طبّی کارکنوں کی ہلاکت ایک آپریشنل غلط فہمی اور احکامات کی خلاف ورزی کے باعث ہوئی ہے. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق طبی کارکنوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ 23 مارچ کو پیش آیا تھا جب ریڈ کریسنٹ کی ایمبولینسز، اقوامِ متحدہ کی گاڑی اور فائر بریگیڈ کی گاڑی پر مشتمل کانوائے پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 14 طبی کارکن اور اقوامِ متحدہ کا ایک اہلکار ہلاک ہو گئے تھے.(جاری ہے)
اسرائیلی فوج نے اس واقعے کے بعد ایک کمانڈر کو برطرف کر دیا اور ایک دوسرے افسر کے خلاف بھی کارروائی کی ہے غزہ کی پٹی میں 23 مارچ کو 15 طبی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے کی ایک موبائل فون سے بنی فوٹیج کے تجزیے سے پتا چلا تھا کہ اس حملے کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے سو سے زیادہ گولیاں چلائیں جن میں سے چند صرف بارہ میٹر کے فاصلے سے داغی گئی تھیں. فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی رپورٹ درست نہیں تھی کیونکہ وہ اس واقعے کی ذمہ داری ایک ذاتی غلطی اور فیلڈ کمانڈ پر عائد کر رہی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے چیف کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ضروری تحقیقات نہیں کی گئیں. جوناتھن وٹل نے کہا کہ درست بنیادوں پر احتساب نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اوریہ دنیا کو مزید خطرناک جگہ بنا رہی ہے انہوں نے کہا کہ احتساب کے بغیر ہم ظلم و ستم جاری رہنے کا خطرہ مول لیتے ہیں اور اس سے ہم سب کے تحفظ کے لیے وضع کیے گئے اصول ختم ہو جائیں گے یاد رہے کہ اس سے قبل عالمی ریڈ کراس اور متعدد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا. اسرائیل کی جانب سے اس سے قبل دعویٰ کیا گیا تھا کہ قافلہ اندھیرے میں بنا ہیڈ لائٹس کے مشکوک انداز میں آگے بڑھ رہا تھا جس کے باعث اسرائیلی سپاہیوں نے اس پر فائرنگ کی قافلے کی آمد ورفت کے متعلق اسرائیلی فوج کو قبل از وقت آگاہ نہیں کیا گیا تھا تاہم مارے جانے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک کی جانب سے موبائل فون کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمیوں کی مدد کے لیے جانے والی گاڑیوں کی لائٹس جلی ہوئی تھیں ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑیوں کے سڑک کنارے رکتے ہی ان پر بنا کسی وارننگ کے فائرنگ شروع ہو جاتی ہے یہ پہلا موقع نہیں اس سے پہلے بھی اپریل 2024 میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر کچھ افسران کو برطرف کیا گیا تھا.