اسلام آباد (خصوصی رپورٹر ) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ 5 ججز متفق تھے کہ سویلینز کا ملٹری ٹرائل نہیں ہوسکتا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس میں ماضی سے اپیل کا حق مل جاتا تو 1973 سے اپیلیں آنا شروع ہو جاتیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ  کا 7 رکنی آئینی بینچ مقدمے کی سماعت  کی۔ سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ فوجی عدالتوں کیخلاف 5 رکنی بنچ کا ایک نہیں تین فیصلے ہیں۔ جسٹس عائشہ ملک، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے فیصلے لکھے۔ انہوں نے دلیل دی کہ تمام ججز کا ایک دوسرے کے فیصلے سے اتفاق تھا ۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ججز نے اضافی نوٹ نہیں بلکہ فیصلے لکھے تھے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ تمام پانچ ججز متفق تھے کہ سویلینز کا ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اپیل کا دائرہ محدود کر دیا تو ہماری کئی اپیلیں بھی خارج ہوجائیں گی۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ لارجر بنچ مقدمہ پہلی بار سن رہا ہوتا اس لیے پہلے فیصلے کا پابند نہیں ہوتا۔  وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میرا آئینی بینچ پر مکمل اعتماد ہے۔ وکیل  فیصل صدیقی نے کہا کہ آئینی بینچ آرمی ایکٹ کی شقوں کو کالعدم قرار دیے بغیر بھی سویلین کا ٹرائل کالعدم قرار دے سکتا ہے۔ جسٹس امین الدین خان  نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو خود اپنا دائرہ اختیار طے کرنا ہوتا ہے۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر کوئی مزار قائد کا قبضہ مانگ لے تو کیا عدالت یہ کہے گی کسی نے دائرہ اختیار پر اعتراض نہیں؟ کیا سویلین کو فوجی تحویل میں دینے کا فیصلہ درست نہیں تھا، حوالگی فرد جرم عائد ہونے کے بعد ہی دی جاسکتی ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ، ملزم فرم جرم عائد ہونے سے قبل بھی ملزم ہی ہوتا ہے، مجرم نہیں بن جاتا۔  ضیاء الحق وقت کا فرعون تھا چار پانچ ججز کھڑے ہوئے کتنے لوگوں کی زندگیاں بچائی۔ جن کا ٹرائل فوجی عدالت میں ہوچکا ان کا دوبارہ ممکن نہیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں فوجی عدالت سزا دیکر اے ٹی سی کو کیس بھیج دے۔ جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا آرمی ایکٹ میں تو ایف آئی آر کا تصور ہی نہیں ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر مجسٹریٹ کسی ملزم کی فوج کو حوالگی دے تو اس ملزم کو بھی اپیل کا حق ہوتا ہے۔ فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کی محض ایف آئی آر کی بنیاد پر ملزم کو فوج کی تحویل میں دینا درست نہیں۔ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: فیصل صدیقی نے کہا کہ وکیل فیصل صدیقی نے فوجی عدالت جسٹس جمال

پڑھیں:

عمران خان کیخلاف ہرجانے کے دعوے پر سماعت، شہباز شریف کی ویڈیو لنک پر پیشی، جرح کے دوران بجلی بند

وکیل بانی پی ٹی آئی سیشن عدالت لاہور میں بانی پی ٹی آئی عمران خان  کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف کے 10 ارب ہرجانہ کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج نے شہباز شریف کے دائر دعوی پر سماعت کی۔

وزیر اعظم شہباز شریف بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش ہو گئے، عمران خان کے وکیل میاں محمد حسین چوٹیا نے وزیر اعظم شہباز شریف پر جرح کی، وزیر اعظم شہباز شریف نے کمرہ عدالت میں جرح سے پہلے حلف لیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جو کہوں گا، سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا، وکیل بانی پی ٹی آئی  نے کہا کہ کیا آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ کا دعوی ڈسٹرکٹ کورٹ میں دعوا دائر نہیں ہوا، یہ میرا پاس لکھا ہے کہ دعوی ڈسٹرکٹ جج کے پاس دائر ہوا ہے۔

وکیل شہباز شریف  نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی طے ہوچکا ہے، وکیل بانی پی ٹی آئی  نے کہا کہ جرح کرنا میرا حق ہے، آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ نے دعوے میں کسی میڈیا ہاؤس کو فریق نہیں بنایا۔

وزیراعظم شہباز شریف  نے کہا کہ یہ بات درست ہے، وکیل شہباز شریف  نے کہا کہ کیا یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آپ پر دس ملین کا الزام آمنے سامنے نہیں لگایا۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ بیہودہ الزام بار بار ٹی وی پر دہرایا گیا۔

دوران سماعت وکیل بانی پی ٹی آئی  نے کہا کہ کیا میں پنجابی میں سوال کرسکتا ہوں، وزیراعظم شہباز شریف  نے کہا کہ آپ بڑے شوق سے کریں۔

وکیل بانی پی ٹی آئی  نے کہا کہ جن ٹی وی پروگرامز میں آپ پر الزام عائد کیے گئے وہ اسلام آباد سے آن ائیر ہوئے تھے، شہباز شریف  نے جواب دیا کہ مجھے اس بارے میں علم نہیں ہے کہ پروگرام کہاں سے آن ایئر ہوئے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی جرح کے دوران بجلی بند ہوگئی بجلی بند ہونے سے وزیراعظم شہباز کے دعوے پر جرح رک گئی۔

عدالت نے سماعت کچھ دیر ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛  مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا،التوا مانگنا ہو تو آئندہ عدالت میں نہ آنا،سپریم کورٹ کی پراسیکیوٹر کو تنبیہ 
  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • اکادمی ادبیات کا اندھا یدھ
  • حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش
  • 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح
  • 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم شہباز شریف پر جرح
  • عمران خان کیخلاف ہرجانے کے دعوے پر سماعت، شہباز شریف کی ویڈیو لنک پر پیشی، جرح کے دوران بجلی بند