ٹرمپ کابینہ کا پہلا اجلاس، کن اہم امور پر کیا فیصلے ہوئے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر صدارت نئی کابینہ کے پہلے اجلاس میں اخراجات میں کمی کے اقدامات اور روس یوکرین تنازع پر توجہ مرکوز رکھی گئی، جبکہ کابینہ کی سطح پر کوئی عہدہ نہ رکھنے کے باوجود حکومتی افادیت کے محکمے کے شریک سربراہ ٹیک بلینائر ایلون مسک بھی شریک ہوئے۔
وفاقی حکومت کے حجم کو کم کرنے کے لیے حکومتی افادیت کے محکمے کی کوششوں کے درمیان منعقدہ صدر ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے اس پہلے کابینہ اجلاس سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی حکومت سب سے اہم اقدامات میں سے ایک حکومتی افادیت کا محکمہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کا ایلون مسک کو 23 لاکھ وفاقی ملازمین کو فارغ کرنے کا ہدف، کارروائی شروع
کابینہ اجلاس میں صدر ٹرمپ نے اپنے تمام وزرا اور مشیروں کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا۔ ’ہم نے (اخراجات میں) اربوں اور اربوں ڈالر کی کٹوتی کی ہے، ہم اسے ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اگر ہم ایسا کر سکیں۔‘
اسی حکومتی کوشش کی نگرانی پر مامور ایلون مسک نے حکومتی افادیت کے محکمے کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹ کا ذکر کرتے ہوئے امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی یعنی یو ایس ایڈ میں ایبولا کی روک تھام غلطی سے منسوخ اور پھر سے بحال کرنے کی بات کی۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور بحریہ کی سربراہ کو برخاست کردیا
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اخراجات میں کمی امریکا ایلون مسک حکومتی افادیت ڈونلڈ ٹرمپ روس یوکرین تنازع صدر ٹرمپ کابینہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اخراجات میں کمی امریکا ایلون مسک ڈونلڈ ٹرمپ روس یوکرین تنازع کابینہ ڈونلڈ ٹرمپ ایلون مسک
پڑھیں:
امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن گینگ کے اراکین ہیں اور عدالتی فیصلے کیخلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس ہی کی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے سے تا حکم ثانی روک دیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے یہ حکم وینزویلا کے تارکین وطن کی جانب سے دائر مداخلت کی استدعا پر جاری کیا گیا تھا۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن گینگ کے اراکین ہیں اور عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس ہی کی ہوگی۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے یہ نہیں کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کرے گی۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتطامیہ مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کر ہی ہے۔ اس سے پہلے بھی وینزویلا کے دو سو سے زائد تارکین وطن اور کلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو السلواڈور کی جیلوں میں بھیجا جا چکا ہے۔