یہ حکومت ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے ، یہ سڑک پر کانفرنس نہیں تھی، بند جگہ پر تھی اور حکومت اس سے بھی گھبرا گئی۔ ہوٹل انتظامیہ کو دھمکایا گیاکہ کانفرنس کی صورت میں ہوٹل بند کردیا جائے گا، اپوزیشن رہنما

یہاں سب جمہوری لوگ ہیں، انسٹالڈ رجیم کو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ آج اگر انہوں نے حرکت کی تو میں بطور اپوزیشن لیڈر چیف جسٹس آف پاکستان کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا،اپوزیشن لیڈر

اپوزیشن گرینڈ الائنس نے کانفرنس روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہر صورت قومی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق اپوزیشن گرینڈ الائنس کے رہنما محمود خان اچکزئی ، شاہد خاقان عباسی ،عمر ایوب اور دیگر رہنماؤں نے اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا، پچھلے ایک ہفتے سے جگہ کے لئے کوشش کر رہے تھے ، پہلی جگہ منسوخ ہوئی پھر دوسری جگہ منسوخ کی، کہا گیا کہ کرکٹ ٹیم نے گزرنا ہے ، صحیح بات ہے کرکٹ کے لئے پورا ملک بند کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تیسری جگہ پر انتظامیہ آ گئی اور کہا کہ اگر کانفرنس ہوئی تو مارکی سیل کر دیں گے ، آج ہم نے کانفرنس کی، جس میں صحافی ، وکلا اور دیگر سیاستدان آئے ، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی پر بات ہوئی اور کوئی اشتعال کی بات نہیں کی گئی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صرف آئین اور قانون کی حکمرانی پر بات ہوئی، یہ حکومت ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے ، یہ سڑک پر کانفرنس نہیں تھی، بند جگہ پر تھی اور حکومت اس سے بھی گھبرا گئی۔ ہوٹل انتظامیہ کو کچھ لوگوں نے آکر دھمکایا کہ کانفرنس کی صورت میں ہوٹل بند کردیا جائے گا جس پر ہم نے اُن سے تحریری طور پر لکھ کر دینے کی استدعا کی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ کانفرنس ضرور ہو گی، یہ ہمارا حق ہے ، یہ حکومت کی کمزوری کی دلیل ہے ، بیس پچیس ارب روپیہ لگا کر جو اشتہارات دئیے گئے وہ ایک کانفرنس سے خوفزدہ ہے ، خود سوچ لیں کہ ملک کی حالت کیا ہے ، یہ حکومت دو بڑی جماعتوں پر مشتمل ہے ، آج بد نصیبی ہے کہ جمہوریت کی بات کرنے والے جمہوریت سے خائف ہیں، کل یہ کانفرنس ضرور ہو گی۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان میں آئین کی بقا کے لئے اور مستقبل کے لئے وکلا اور سیاستدانوں نے کانفرنس میں بات کی، یہاں سب جمہوری لوگ ہیں، پاکستان کو مضبوط کرنے کے لئے ہم باتیں کر رہے ہیں، ہوٹل انتظامیہ نے کہا کہ ہم پر پریشر ہے ، ہم نے پوچھا کہ کس کا پریشر ہے تو انہوں نے کہا کہ آپ خود سمجھدار ہیں جس پر ہم نے انہیں کہا ہے کہ آپ لکھ کر دیں۔عمر ایوب نے کہا کہ یہ جو انسٹالڈ رجیم ہے ، ان کو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ آج اگر انہوں نے یہ حرکت کی تو میں بطور اپوزیشن لیڈر چیف جسٹس آف پاکستان کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر اعتراض اٹھایا گیا کہ عمر ایوب جو بلوچستان پر بات نہ کریں، اگر بلوچستان حکومت کے پاس اختیار ہے تو ایک پسٹل واپس، ایک جلسہ کروا دے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

استحکام پاکستان کانفرنس

اس موقع پر مقررین نے حکومت کو سخت الفاظ میں متنبہ کیا کہ اگر ملک میں سیاسی مظالم کی یہی صورتحال رہی تو جلد آئندہ کا سخت لائحہ عمل دیا جائے گا۔ کانفرنس کے آخر میں قراردادیں منظور کی گئیں، جن میں مسئلہ فلسطین کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا گیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ’’استحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد

اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے تین روز ’’بقیۃ اللہ‘‘ کنونشن کے آخری روز ’’ٓاستحکام پاکستان کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا گیا، جس میں نومنتخب چیئرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سمیت تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر، ایم ڈبلیو ایم رہنماء سید ناصر عباس شیرازی نے خطاب کیا۔ اس موقع پر مقررین نے حکومت کو سخت الفاظ میں متنبہ کیا کہ اگر ملک میں سیاسی مظالم کی یہی صورتحال رہی تو جلد آئندہ کا سخت لائحہ عمل دیا جائے گا۔ کانفرنس کے آخر میں قراردادیں منظور کی گئیں، جن میں مسئلہ فلسطین کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • JUI، PTIمیں دوریاں، اپوزیشن اتحادخارج ازامکان
  • مولانا فضل الرحمان کی مرضی اتحاد کرتے ہیں یا نہیں، عمر ایوب
  • استحکام پاکستان کانفرنس
  • پرائیویٹ سکیم کے 67 ہزار عازمین کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے حکومت کوشاں ہے، جب دیگر ممالک کا فیصلہ ہوگا تو پاکستان کا یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا ، وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کا حج 2025 کانفرنس سے خطاب
  • جے یو آئی (ف) کا تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • جمعیت علماء اسلام کا پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہیں ہوگا، جے یو آئی
  • مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
  • ہم موجودہ حالات میں اپوزیشن اتحاد کے حق میں نہیں، حافظ حمد اللہ
  • 15 ارب کا پیکیج مسترد،کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم کاشت نہ کرنے کا اعلان