غزہ جنگ بندی برقرار، اسرائیل 620 قیدی رہا کرنے پر آمادہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
معاہدہ طے پا گیا، حماس 4 اسرائیلی مغویوں کی لاشیں مصر کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کرے گا
حماس نے اسرائیل کے 3 آپشن کو مسترد کرتے ہوئے مسلح مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا
حماس اور اسرائیل کے درمیان دونوں کے قیدیوں اور مغویوں کی رہائی اور یرغمالیوں کی لاشوں کے تبادلے سے متعلق معاہدے پر اتفاق ہو گیا جس کے بعد جنگ بندی برقرار رکھی جائے گی۔ اسرائیل غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات کے لیے تیار ہو گیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ انہوں نے 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر ثالثوں کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جنہیں اسرائیل نے گزشتہ ہفتے رہا کیا تھا، اب انہیں اس معاہدے کے تحت جلد آزاد کیا جائے گا جبکہ اسرائیل مزید فلسطینی خواتین اور بچوں کو بھی رہا کرے گا۔ حماس 4 اسرائیلی مغویوں کی لاشیں مصر کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کرے گا۔دوسری جانب اسرائیلی اہلکار نے بھی تصدیق کی ہے کہ یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی اور قیدیوں کی رہائی آج یا کل متوقع ہے جبکہ 8 مارچ تک اگر مزید یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی۔اس سے قبل اسرائیل نے حماس کو 3 آپشن دیے تھے جنہیں حماس نے مسترد کرتے ہوئے مسلح مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ان آپشنز میں ایک جنگ بندی میں توسیع اور دوسرا حماس کی مکمل تحلیل شامل تھا تاہم حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کرتے ہوئے غزہ کی حکمرانی چھوڑنے پر آمادگی ظاہر کی۔حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے کہا کہ حماس فلسطینی قومی مزاحمتی تحریک ہے جس کا مقصد قبضے کا خاتمہ، فلسطینی ریاست کا قیام اور حق خودارادیت کا حصول ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس سیاسی، سفارتی اور مسلح مزاحمت جاری رکھے گی تاہم روزمرہ کے حکومتی امور تعلیم، صحت، پولیس اور سرحدی کنٹرول فلسطینی قیادت کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اسرائیل کے
پڑھیں:
ہم جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک حماس کو ختم نہ کردیں: نیتن یاہو
اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہم اس جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گےجب تک حماس کوختم نہ کردیں۔
ٹیلی ویژن پر بیان میں انہوں نے کہا کہ جب تک تمام مغویوں کو واپس نہ لے آئیں، جنگ کو ختم نہیں کریں گے۔
نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کے مطالبات کے سامنے جھک گئے تو ہم غزہ میں دوبارہ جنگ نہیں کر سکیں گے، غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کے لیے بہت بڑی شکست ہو گی۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا کہ حماس تو جنگ کے خاتمے اور اپنی حکومت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہی ہے، حماس اسرائیل کے مکمل انخلاء اور غزہ کی تعمیر نو کا بھی مطالبہ کرتی ہے، تعمیر نو کی وجہ سے اتنی بڑی امدادی آئے گی کہ وہ دوبارہ مسلح ہو پائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسی شرائط پر جنگ کا خاتمہ پیغام دے گا کہ اغواء کاری کے ذریعے اسرائیل کو جھکایا جا سکتا ہے، یہ یقینی بنانا بھی ہے کہ غزہ پٹی اسرائیل کے لیے مزید خطرہ نہیں بنے گی، حماس کی شرائط پر جنگ ختم کرنے کا کہنے والے اسرائیلی دانشور حماس کا پروپیگنڈا دہرا رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے پُرعزم ہوں، اپنے اس عزم سے دستبردار نہیں ہوں گا نہ ہی پیچھے ہٹوں گا۔
Post Views: 5