Express News:
2025-04-22@07:13:27 GMT

ایک شیریں و شہد آئینی لفظ

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

معلوم نہیں کسی اور کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے یا نہیں لیکن ہمارے ساتھ تو یہ مستقل پرابلم ہے کہ لوگوں کی طرح الفاظ بھی پہلی نظرمیں یا تو پسند آجاتے ہیں یا بُرے لگنے لگتے ہیں ہم یہاں ان’’سارے لوگوں‘‘ اور سارے الفاظ کا ذکر تو نہیں کرنا چاہتے یا نہیںکرسکتے لیکن صرف ایک لفظ یا دو جڑواں الفاظ کی بات کریں گے یہ لفظ یا جڑواں الفاظ ہیں’’خردبرد‘‘ کیا بتائیں کہ جب یہ لفظ ہماری آنکھوں کو مشرف بہ دیدار کرتا ہے تو آنکھوں میں ساری حسینان عالم رفتہ و گزشتہ یا موجودہ پھرنے لگتی ہیں۔

انجیلیناجولی، سکالٹ جانسن، کرسٹائن، الزبتھ ٹیلر، پریانکا چوپڑا ،کرینہ سیف، کترینہ کیف اور دوچار سو مزید۔اور جب یہ لفظ کانوں میں آتا ہے تو اس کے چلو میں بانسریوں، ستاروں، ربابوں کے ساتھ ساتھ شمشاد، گیتادت، لتا منگیشکر، آشا بھونسلے اور شریاگوشان، میڈونا، لیڈی گاگا شیکیرا بھی گائی ہوئی آتی ہیں۔حالانکہ ان الفاظ سے ہماری زندگی اتنی ہی دور رہی ہے جتنی چاند ستاروں، کہکشاؤں یا شفق و دھنک سے دور رہی ہے،کبھی شرف ملاقات ہی نہیں دیا۔حالانکہ ہم ہمیشہ اسے سندیسے بھیجتے رہے کہ

نسیما جانب بستاں گزر کن

یگوآں نازنیں شمشاد مارا

بہ تشریف قدوم خود زمانے

مشرف کن خراب آباد مارا

یعنی اے نسیم بوستان میں جاکر میرے اس نازنین شمشاد صفت سے عرض کرو کہ کسی دن اپنے مبارک قدموں سے میرے خراب آباد کو بھی مشرف کرے۔لیکن ہمارا خراب آباد تشنہ ہی رہا، اس نازنین نے کبھی اپنے قدوم سے شرف یاب نہیں کیا حالانکہ ہم دیکھتے رہے کڑھتے رہے کہ دوسروں سے حالت دل بیان کرتے رہے۔

بلکہ شاید یہ اسی محرومی اور نارسائی کا ہی شاخسانہ ہے کہ ہم روز بروز ہر چڑھتے سورج اور ہر ڈوبتے چاند کے ساتھ اس کے دیدار کے تمنائی ہوتے رہے،تڑپتے رہے ترستے رہے اور دیوانے ہوتے رہے ۔ہماری شدت طلب کا اندازہ لگانا ہو تو ذرا ان دوجڑواں الفاظ یا ٹو ان ون لفظ کو دہرایئے۔شدت شیرینی کی وجہ سے آپس میں چپک نہیں گئے تو ہمیں گولی مار دیجیے۔بشرطیکہ آپ ان الفاظ’’خرد برد‘‘ کا مفہوم سمجھتے ہوں گے۔ ہمارے ساتھ ایک افغان مہاجر کام کرتاتھا۔جو مزدور بھی تھا کسان بھی تھا اور ملا گیری بھی کرتا تھا کہ پانی شادی کے لیے اندوختہ جمع کرے۔

اس نے جب یہ لفظ’’خرد برد‘‘ سنا تو خرد۔و۔برد یعنی دو آتشہ کرڈالا تھا۔اس کا کہنا تھا کہ اس کے علاقے میں جب شادی بیاہ ہوتے ہیں تو ان میں خرد اور برد دونوں ہوتے ہیں۔لوگ آتے ہیں جی اور پیٹ بھرکر کھاتے ہیں اور جاتے وقت لے بھی جاتے ہیں چنانچہ ہر کوئی اپنے پیٹ کے ساتھ الگ سے کوئی برتن بھی لاتا ہے اور جس شادی میں’’برد‘‘ نہیں ہوتا۔وہ ایک طرح سے طعنہ ہوتا ہے۔کہتے ہیں چھوڑو یار صرف خرد تھا برد نہیں تھا۔جیسے دوسرے ممالک میں لوگ جب سرکاری کرسی پر بیٹھے ہیں تو بیچاروں کو صرف خرد پر گزارہ کرنا پڑتا ہے بُرد کے مواقع نہیں ملتے لیکن خدا کے فضل سے آئی ایم ایف کی آشیرواد سے ہماری عجیب الخلقت جمہوریت کی مہربانی سے اپنے ہاں برد کے مواقع بھی دستیاب ہوتے ہیں۔لوگ برد کے بعد جب اپنے ’’دوسرے وطنوں‘‘ بلکہ درحقیقت ’’اصلی وطنوں‘‘ کو لوٹتے ہیں تو یہ برد ان  کے کام آتا ہے۔

ہمارا ایک شناسا روٹی کپڑا مکان پارٹی میں تھا تو مرحوم حیات محمد خان شیرپاؤ نے اسے ٹھیکیدار بنایا تھا جہاں خرد وبرد کے مواقع وسیع و بسیار تھے چناچنہ کچے مکان کو چھوڑ کر شہر کے لگژری بنگلے میں آگیا۔ اندازہ اس سے لگائیں کہ ہاؤس وارمنگ کے موقع پر جو اس نے دعوت دی اس میں پورا گاؤں اور آدھا شہر مدعو تھا۔لیکن جب بھٹو گرفتار ہوگیا تو اسے یاد آگیا کہ افغانستان میں اس کے رشتہ دار رہتے ہیں چنانچہ وہ مقیم بہ مقام کابل ہوگیا تو پردیس میں وہ سارا ’’برد‘‘ ہی اس کے شامل حال رہا۔اور اس وقت تک رہا جب تک سارا دھول بیٹھ نہیں گیا تھا اور بے نظیر چمکی نہیں تھا۔اس کے دورے کے مواقع پر اس نے باقاعدہ سریوں کو ویلڈ کرکے عظیم الشان استقبالیہ گیٹ بنوایا تھا۔جس کی برکت سے وہ ایک مرتبہ پھر مشرف بہ خرد وبرد ہوا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مواقع کے ساتھ یہ لفظ

پڑھیں:

دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے،احسن اقبال

وفاقی وزیر ڈولپمنٹ اینڈ پلاننگ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے، مارکیٹ میں نئی تبدیلی کے لئے خود کو تیار رکھیں، ایک وقت میں ہر گھر میں قالین تیار کیا جاتا تھا، یہ انڈسٹری آج ختم ہوچکی ہے۔

سیالکوٹ میں صعنت کاروں سے خطاب نے کہا کہ  شہر اقبال خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی مہارت رکھتا ہے، ذہن میں ایک ہی سوال اٹھتا ہے پاکستان وہ کیوں نہیں بن سکا جو بننا چاہئے تھا۔ 1960 پاکستان کی مجموعی 200 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ تھی، آج دیگر ممالک ہم سے بہت بہتر ایکسپورٹ میں زرمبادلہ کما رہے ہیں۔

احسن اقبال  نے کہا کہ ہمارا دوسرا چیلینج یہ ہے دنیا چوتھی اور پانچویں جنریشن میں جا رہی ہے، آرٹیفشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی سے بہت کچھ بدل جائے گا، ہمیں اس کے لئے فوری ٹاسک فورس قائم کرنا ہو گی نہیں تو پیچھے رہ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھاکہ ہم نے ہر چیز کو سیاسی کر دیا ہے  ہماری کوشش ہے کہ صاف پانی کے پلان پر عملدرآمد کریں، دنیا میں ترقی سڑکوں اور کارخانوں سے نہیں ہو تی، جس ملک میں انسانی وسائل موجود ہیں وہاں ترقی ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ چائنہ میں چودہ سال تک ہر فرد کی تعلیم لازمی ہے، ہماری شرح خواندگی ساتھ فیصد ہے،  ہر کامیاب ملک میں پچاس فیصد آبادی خواتین سپورٹ پر مشتمل ہے، ترقی پذیر ممالک میں شامل ہونے کے لئے 90 فیصد شرح خواندگی ہونی چاہیے،  ہمارے ملک میں چالیس فیصد نئی نسل ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ سوشل پلان کے بغیر آپ عمارت کھڑی نہیں کر سکتے، صعنتکاروں کو اپنی ایکسپورٹ کو چھ بلین ڈالر تک پہنچانے کے سوشل۔اکنامک پلان تیار کرنا چاہئے، دنیا کا تجارتی سسٹم اب نئے دور میں داخل ہو چکا ہے، 5 سالہ ایکسپورٹ پلان تیار کرے تاکہ واضح ہو سکے حکومت آپ کے لئے کیا کر سکتی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے، مارکیٹ میں نئی تبدیلی کے لئے خود کو تیار رکھیں، ایک وقت میں ہر گھر میں قالین تیار کیا جاتا تھا، یہ انڈسٹری آج ختم ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس انڈسٹری پر سرمایہ کاری نہیں کی، ہمیں آنے والے کل کے لئے خود کو تیار رکھنا چاہیے، دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ رہیں، ہم ایس ایم ای سیکٹرکے لئے منصوبہ لے کر آرہے ہیں، صنعتکاروں کے تمام مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مزید آئینی ترمیم کی ضرورت نہ فوجی تنصیبات کو آگ لگانے پر ہارپہنائیں گے : اعظم تارڑ
  • جے یو آئی دیگر اپوزیشن اور پی ٹی آئی سے علیحدہ اپنا الگ احتجاج کرےگی، کامران مرتضیٰ
  • 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں: اعظم نذیر تارڑ
  • تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہیں ہوگا، جے یو آئی
  • لاہور بیٹھک، ن لیگ اور پی پی کا ساتھ چلنے پر اتفاق
  • 26اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان کا اعلان
  • یمن میں امریکہ کو بری طرح شکست کا سامنا ہے، رپورٹ
  • سمجھ نہیں آیا پی پی کینال کیخلاف کھڑی ہے یا ساتھ، مفتاح اسماعیل
  • دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے،احسن اقبال
  • 19 اپریل صوبائی خود مختاری اور جمہوری بالا دستی کا دن ہے: ایمل ولی