امریکی شہریت برائے فروخت، ٹرمپ کا کاروباریوں کے لیے گولڈ کارڈ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں غیر ملکیوں کی سرمایہ کاری اور شہریت کے لیے گولڈ کارڈ متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا ایلون مسک کو 23 لاکھ وفاقی ملازمین کو فارغ کرنے کا ہدف، کارروائی شروع
وائس آف امریکا کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایسے غیر ملکی جو امریکا میں کاروبار کرنا اور یہاں کی شہریت حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ 50 لاکھ ڈالر کا گولڈ کارڈ خرید سکیں گے۔
امریکی صدر نے گولڈ کارڈ کو گرین گارڈ کی طرح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکا ایسے افراد آئیں گے جو یہاں کے شہریوں کو ملازمت دیں گے اور اس قومی خسارہ بھی کم ہو سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا آکر کاروبار کرنے کے خواہشمند افراد امریکی شہریت بھی حاصل کر سکیں گے۔
گولڈ کارڈ کی فروخت 2 ہفتوں میں شروع ہوجائےامریکی صدر نے بتایا کہ گولڈ کارڈ کی فروخت آئندہ 2 ہفتوں میں شروع ہوجائے گی اور اس ضمن میں قانونی تقاضے پورے کیے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھیے: ٹرمپ کی دھمکی: ایشیائی تارکین وطن کی بڑی تعداد کہاں منتقل ہورہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ گولڈ کارڈ فروخت کرنے کی اسکیم امریکا میں سرمایہ کار تارکین وطن کے ویزا پروگرام ای بی 5 کی متبادل ہو گی۔ مذکورہ پروگرم غیرملکیوں کو امریکا میں سرمایہ کاری کے عوض گرین کارد دیتے ہوئے مستقل رہائش کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ تاہم گولڈ کارڈ حاصل کرنے والوں کو گرین کارڈز کے حامل شہریوں سے زیادہ سہولتیں میسر ہوں گی۔
واضح رہے کہ ان دنوں امریکا میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی کا عمل جاری ہے۔
مزید پڑھیں: ’کینیڈا کو حاصل نہیں کیا جاسکتا‘، آئس ہاکی میں امریکا کو شکست کے بعد جسٹن ٹروڈو کا ٹرمپ کو پیغام
ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ روس کی اشرافیہ بھی اس اسکیم سے استفادہ کرسکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ روسی امرا اب اتنے امیر نہیں جتنے وہ پہلے تھے لیکن پھر وہ 50 لاکھ ڈالر تو خرچ کر ہی لیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی شہریت برائے فروخت امریکی گولڈ کارڈ ٹرمپ کا گولڈ کارڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی شہریت برائے فروخت امریکی گولڈ کارڈ ٹرمپ کا گولڈ کارڈ امریکا میں گولڈ کارڈ نے کہا کہ کی شہریت
پڑھیں:
ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
اسلام ٹائمز: ایسا لگتا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو امریکہ افراط زر کے ساتھ کساد بازاری کے دور میں داخل ہو جائے گا۔ ایک تشویشناک منظر نامہ جسے ماہرین اقتصادیات 1970ء کی دہائی کی "جمود" کی طرف واپسی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے نہ صرف ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے بلکہ دنیا کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں اور بلا شبہ عالمی سطح پر خدشات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کو عظیم بنانا ایک ناقابل حصول خواب لگتا ہے۔ تحریر: آتوسا دینیاریان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے من پسند پالیسیوں پر انحصار کرتے ہوئے دنیا کے بیشتر ممالک خصوصاً چین کے خلاف ٹیرف کی ایک وسیع جنگ شروع کی ہے، اس طرزعمل کے نتائج نے موجودہ امریکی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں اور عوام کے عدم اطمینان میں اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ مہینوں میں ریاستہائے متحدہ میں معاشی حالات خراب ہوئے ہیں اور حالیہ مہینوں میں ٹرمپ کے فیصلوں کی وجہ سے امریکی صارفین کے لیے قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ تحفظ پسند پالیسیوں کو نافذ کرکے اور چین اور دیگر ممالک کے خلاف تجارتی محصولات میں اضافہ کرکے "عظیم امریکی خواب" کے نظریے کو بحال کر رہے ہیں۔ لیکن عملی طور پر ان پالیسیوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ، معاشی ترقی کی رفتار میں کمی اور وسیع پیمانے پر عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔
ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی:
اس وقت صرف 44% امریکی ان کے معاشی انتظام سے مطمئن ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو ان کی مقبولیت کا گراف مزید نیچے آئے گا۔
افراط زر اور بڑھتی ہوئی قیمتیں:
افراط زر کی شرح 3% تک پہنچ گئی ہے، جبکہ فیڈرل ریزرو کا ہدف 2% ہے۔ یہ وہ علامات ہیں، جو کسی ملک میں کساد بازاری کو دعوت دینے کے مترادف سمجھی جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ترقی کی رفتار رک جاتی ہے اور سست اقتصادی ترقی کا سایہ منڈلانے لگتا ہے۔ تجارتی پالیسی کے عدم استحکام کی وجہ سے سرمایہ کار طویل مدتی سرمایہ کاری سے گریز کرنے لگتے ہیں۔
بڑے پیمانے پر احتجاج:
ٹرمپ کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف ہزاروں امریکیوں نے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے ہیں۔ یہ مظاہرے متوسط طبقے اور محنت کشوں کی ان پالیسیوں سے عدم اطمینان کی عکاسی کرتے ہیں، جو دولت مند اور بڑی کارپوریشنز کے حق میں ہیں۔ ادھر فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول نے خبردار کیا ہے کہ نئے ٹیرف مہنگائی اور سست اقتصادی ترقی کو بڑھا سکتے ہیں۔ اگرچہ ٹرمپ کے معاشی فیصلے ظاہری طور پر امریکی معاشی حالات کو بہتر بنانے اور ملکی پیداوار کو سپورٹ کرنے کے دعوے کے ساتھ کیے گئے تھے، لیکن عملی طور پر وہ مسابقت میں کمی، قیمتوں میں اضافے، معاشی ترقی میں سست روی اور مارکیٹ میں عدم استحکام کا باعث بنے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو امریکہ افراط زر کے ساتھ کساد بازاری کے دور میں داخل ہو جائے گا۔ ایک تشویشناک منظر نامہ جسے ماہرین اقتصادیات 1970ء کی دہائی کی "جمود" کی طرف واپسی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے نہ صرف ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے بلکہ دنیا کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں اور بلا شبہ عالمی سطح پر خدشات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کو عظیم بنانا ایک ناقابل حصول خواب لگتا ہے۔