بی جے پی آئین کو کمزور کر رہی ہے، بیریندر سنگھ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے کہا کہ کانگریس کیلئے تنظیم سازی بے حد ضروری ہے اور جلد ہی پارٹی اپنی تنظیمی طاقت کو بڑھانے کے اقدامات کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینیئر لیڈر بیریندر سنگھ آج ہریانہ کے حصار میں کانگریس دفتر پہنچے، جہاں انہوں نے میئر امیدوار کرشن ٹیٹو کے لئے حمایت طلب کی۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے انتخابی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا اور کارکنان کو ہر وارڈ میں جا کر انتخابی مہم چلانے کی ہدایت دی۔ بیریندر سنگھ نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی آئین کو کمزور کرنے کا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے لئے تنظیم سازی بے حد ضروری ہے اور جلد ہی پارٹی اپنی تنظیمی طاقت کو بڑھانے کے اقدامات کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میونسپل انتخابات میں کانگریس اور بی جے پی پوری قوت کے ساتھ میدان میں ہیں اور دونوں جماعتیں اپنے اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑ رہی ہیں تاہم کانگریس نے محدود نشستوں پر اپنے انتخابی نشان کے ساتھ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیریندر سنگھ نے کہا کہ شہری انتخابات میں ووٹروں کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے کیونکہ یہاں معمولی فرق بھی نتیجہ بدل سکتا ہے۔ بی جے پی کی جانب سے 'ٹرپل انجن' حکومت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اپنی اختیارات بلدیاتی اداروں کو منتقل کر دے تو عوامی مسائل فوری طور پر حل ہو سکتے ہیں۔ پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے کانگریس لیڈروں کے سوال پر بیریندر سنگھ نے کہا کہ کانگریس 150 سال پرانی جماعت ہے اور اس میں لیڈروں کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ جب وہ خود کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے، تو انہیں جلد ہی احساس ہوگیا کہ بی جے پی کی نظریات بالکل مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا "مجھے کبھی توقع نہیں تھی کہ کوئی حکومت کسانوں کے خلاف ہو سکتی ہے"۔
انہوں نے مرکز کی اگنی پتھ اسکیم پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اس منصوبے کے تحت بھرتی کئے جانے والے فوجیوں کو صرف چار سال بعد ریٹائر کر دیا جائے گا، جس سے فوج کی حالت خراب ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور راہل گاندھی واضح کر چکے ہیں کہ اگر ان کی حکومت بنی تو اس اسکیم کو ختم کر دیا جائے گا۔ "ایک ملک، ایک انتخاب" کے بارے میں بات کرتے ہوئے بیریندر سنگھ نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انتخابات ایک ساتھ ہوں گے اور اخراجات کم ہوں گے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف ایک ہی پارٹی رہے گی اور عوام اسی کو ووٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جمہوری اقدار کے لئے نقصان دہ ہوگا۔ انہوں نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ پوری محنت کے ساتھ انتخابی مہم چلائیں اور کانگریس کو مضبوط کریں، تاکہ عوام کے مسائل کے حل کے لئے ایک مؤثر قیادت سامنے آ سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کانگریس بیریندر سنگھ نے انہوں نے کہا کہ کرتے ہوئے بی جے پی کے ساتھ کے لئے
پڑھیں:
امریکہ کے اندھا دھند محصولات کے اقدامات غلط ہیں،یونیڈو
امریکہ کے اندھا دھند محصولات کے اقدامات غلط ہیں،یونیڈو WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن : اقوام متحدہ کی صنعتی ترقی کی تنظیم “یونیڈو” نے اپنی ویب سائٹ پر ایک مضمون شائع کیا جس میں کہا گیا کہ امریکہ کی ٹیرف پٌالیسی غلط ہے اور اس سے عالمی اقتصادی ترقی اور صنعتی ترقی کو بہت زیادہ خطرات لاحق ہوں گے۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک اور کم ترقی یافتہ ممالک کی عالمی تجارت میں حصہ لینے کی صلاحیت اس امریکی اقدام سے کمزور ہوگی اور ان ممالک کی اپنی صنعتوں کو جدید اور اپنی معیشتوں کو متنوع بنانے کی کوششوں کو بھی شدید نقصان پہنچے گا ۔
یونیڈو کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس مضمون میں کہا گیاہے کہ محصولات صنعتی پیداوار کی لاگت میں اضافہ کریں گے، معاشی کارکردگی اور تجارتی منافع کو کم کریں گے، مسابقت کو کمزور کریں گے اور بالآخر عالمی سطح پر روزگار کو خطرے میں ڈالیں گے جس سے معاشی طور پر کمزور ترین ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوں گے.
مضمون میں کہا گیا ہے کہ محصولات اہم صنعتوں میں تجارت اور انٹرنیشنل سپلائی چین میں بھی خلل ڈالیں گے۔ تحفظ پسندی ملازمتوں اور معاشی مواقعوں کو کم کرے گی، صنعت کاری کی رفتار سست کرے گی اور غربت میں کمی کی کوششوں میں بھی رکاوٹ بنے گی۔ مضمون میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ محصولات ،کمزور معیشتوں والے ممالک اور خود محصولات عائد کرنے والے ملک کو متاثر کریں گے اور جغرافیائی سیاسی تناؤ اور غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کریں گے۔
مضمون کے مطابق امریکی محصولات حقائق پر مبنی نہیں ہیں اور ان کے مطلوبہ اثرات حاصل نہیں ہوں گے ۔یونیڈو نے زیادہ منصفانہ اور پائیدار بین الاقوامی تجارتی اور معاشی نظام کے لئے عالمی تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا تاکہ تمام ممالک خاص طور پر ترقی پذیر اور سب سے کم ترقی پزیر ممالک عالمی معیشت سے مکمل طور پر مستفید ہوسکیں۔