کانفرنس کے بعد ہوٹل انتظامیہ نے بتایا انہیں دھمکی دی گئی ہے، شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
شاہد خاقان عباسی : فوٹو اسکرین گریپ
سابق وزیر اعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ آج کانفرنس کے بعد ہوٹل انتظامیہ نے بتایا کہ انہیں دھمکی دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں اپوزیشن اتحاد قومی کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جمہوریت کی بات کرنے والے آج بدقسمتی سے ڈرے ہوئے ہیں، ہم نے ہوٹل والوں سے کہا کہ آپ ہمیں لکھ کر دیں کہ کانفرنس کیوں نہیں ہونی چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گزشتہ ماہ سے قومی کانفرنس کےلیے کوششیں کر رہے تھے، ایک جگہ پر کانفرنس کروانے کی بات ہوئی تو وہاں انکار کردیا گیا، ایک مارکی میں کانفرنس کے بات ہوئی تو کہا گیا کہ کرکٹ ٹیم یہاں سے گزرتی ہے، ہم نے کرکٹ ٹیم کے راستے سے 10 کلومیٹر دور مارکی کو بک کیا پھر بھی روکا گیا۔
سابق وزیرِ اعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ آج حکومت کو اتنا خوف ہے کہ آئین پر بات کے لئے کانفرنس نہیں ہو سکتی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج کانفرنس کے پہلے روز وکلاء اور دانشوروں نے گفتگو کی، صحافیوں اور وکلاء نے آئین سے متعلق اپنی آراء پیش کیں، یہ حکومت ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے، یہ بھی برداشت نہ کر سکی، آج کانفرنس کے بعد ہوٹل انتظامیہ نے بتایا کہ انہیں دھمکی دی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے اپنی مجبوری کا اظہار کیا کہ ان پر دباؤ ہے، ہوٹل انتظامیہ نے کہا کہ انہیں دھمکیاں دی گئی ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہم کانفرنس کرنے کیلئے کل ضرور آئیں گے، پاکستان میں اس وقت نہ آئین ہے اورنہ قانون ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ پورے ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے، خیبر پختونخوا میں دہشت گردی ہے اور مہنگائی نے عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی کانفرنس کے بعد نے کہا کہ دی گئی ہے
پڑھیں:
بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
بھارتی فلم ساز انوراگ کشیپ ایک متنازع بیان کے باعث قانونی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انوراگ کیخلاف پولیس میں ایک شکایت درج کروائی گئی ہے جس میں ان پر برہمن برادری کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کا الزام دیا گیا ہے۔
شکایت اشوتوش جے دوبے نے دائر کی، جو بی جے پی مہاراشٹرا کے سوشل میڈیا لیگل اینڈ ایڈوائزری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ فلمساز کا تبصرہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے اور انہوں نے ممبئی پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب انوراگ کشیپ نے ایک صارف کے اشتعال انگیز تبصرے کے جواب میں لکھا: ’برہمن پہ میں موتوں گا، کوئی مسئلہ؟‘۔ اس توہین آمیز بیان کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مرکزی وزیر ستیِش چندر دوبے نے انہیں سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس کے بعد انوراگ کشیپ نے انسٹاگرام پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اور ان کے اہل خانہ کو جان سے مارنے اور جنسی زیادتی کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے اپیل کی کہ ان کے اہل خانہ کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
یاد رہے کہ یہ تنازع فلم ’پھولے‘ کی ریلیز سے قبل سامنے آیا ہے، جس پر بھی کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔
Post Views: 4