اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے نرخ بڑھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
کراچی:
زرمبادلہ کی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی جبکہ اوپن مارکیٹ میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
آئی ایم ایف کے تیکنیکی مشن کے جائزے کے بعد پاکستان کو ایک ڈیڑھ ارب ڈالر کے کلائمیٹ فنانسنگ منظور ہونے، مارچ کے پہلے ہفتے میں دوسرے مشن کی آمد، مشن کے معیشت کا جائزہ لینے کے بعد قرض پروگرام کی دوسری قسط کی ممکنہ منظوری کے نتیجے میں آئندہ 3 سے 4ہفتوں کے دوران ایک سے ڈھائی ارب ڈالر کے انفلوز کی امیدوں سے بدھ کو ایک بار پھر روپے کی نسبت ڈالر تگڑا رہا۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں محدود اضافہ ہوا۔ اس طرح انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ایک دوسرے کی مخالف سمت پر گامزن رہیں۔
پاکستان میں ممکنہ انفلوز کی آمد سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا، اختتامی لمحات میں مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 06 پیسے کی کمی سے 279روپے 61 پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 02 پیسے کے اضافے سے 281 روپے 29 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معیشت میں زرمبادلہ کی طلب برقرار ہے جبکہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کا دباو بھی ہے اور یہ عوامل زرمبادلہ کی مارکیٹوں پر اثرانداز ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مارکیٹ میں ڈالر ڈالر کی قدر
پڑھیں:
آئی پی پیز ہر سال اربوں ڈالر کا چونا حکومت کو لگا رہے ہیں، خواجہ آصف
اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز ہر سال حکومت کو اربوں ڈالر کا چونا لگا رہے ہیں جن میں بڑے نام بھی شامل ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سولر انقلاب آرہا ہے آئی پی پیز کی بجلی کم استعمال ہوگی، کاروباری افراد تیار رہیں نیا معاشی نظام آرہا ہے جس سے امریکا کی اجارہ داری ختم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امپورٹ ڈیوٹیز پر سالانہ چار ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت ہر سال اپنے پاور پلانٹس کا ہیٹ آڈٹ کرواتی ہے، پرائیوٹ پلانٹس برطانوی عدالت چلے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج تک تمام آئی پی پیز نے ہیٹ آڈٹ نہیں کروایا جس قسم کی ڈکیتی آئی پی پیز نے کی اس کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں بجلی کے بلوں کا مسئلہ کافی سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے۔ حالیہ برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بجلی کے بلوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک بڑی وجہ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں یا انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کا کردار ہے-
آئی پی پیز پر تنقید کی جارہی ہے کیونکہ ان کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔
ان معاہدوں کے تحت حکومت کو بجلی کی پیداوار کے لیے آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، جس کا بوجھ بالآخر عوام پر پڑتا ہے3۔ اس کے علاوہ، ملک میں بجلی کی پیداوار کی صلاحیت طلب سے زیادہ ہونے کے باوجود، بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں، جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔
Post Views: 1