گووندا اور اہلیہ سنیتا میں طلاق، حقائق کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
بالی وڈ سپر اسٹار گووندا اور ان کی اہلیہ سنیتا آہوجا کے درمیان علیحدگی کی خبروں کے حوالے سے حقائق سامنے آگئے ہیں۔
اداکار گووندا کے وکیل نے انکشاف کیا ہے کہ 6 ماہ قبل گووندا اور ان کی اہلیہ سنیتا میں اختلافات ہوگئے تھے اور سنیتا نے علیحدگی کی درخواست بھی دائر کردی تھی، تاہم اب دونوں کے درمیان اختلافات ختم ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیر کی بیٹی نے گووندا کے گھر 20 دن تک بطور ملازمہ کام کیوں کیا؟
وکیل کا کہنا ہے کہ دونوں اب ایک ساتھ رہتے ہیں، جو نیو ایئرنائٹ پر ایک ساتھ نیپال گئے، انہوں نے ایک ساتھ ساتھ پشوپتی ناتھ مندر میں پوجا بھی کی ہے۔
گووندا کے وکیل نے کہا کہ بطور ممبر پارلیمنٹ گووندا نے علیحدہ بنگلہ لیا تھا جو گھر کے بالکل سامنے ہے، میٹنگز کی وجہ سے بعض دفعہ انہیں رات کو بنگلے میں ہی قیام کرنا پڑتا ہے لیکن دونوں ایک ساتھ ہی رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بالی ووڈ اداکار گووندا اور اہلیہ کے درمیان 37 سال بعد طلاق کی افواہیں
یاد رہے کہ بالی ووڈ اداکار گووندا اور ان کی اہلیہ کے درمیان شادی کے 37 سال بعد طلاق کی خبریں سرگرم ہیں۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اداکار گووندا اور ان کی اہلیہ سنیتا آہوجا کے درمیان طلاق ہونے والی ہے جبکہ جوڑا کافی عرصے سے ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کیے ہوئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بالی ووڈ سپر اسٹار گووندا کو گولی لگ گئی
سینئر اداکار گووندا کی شادی کو 37 برس بیت چکے ہیں،گووندا اور سنیتا آہوجا نے 11 مارچ 1987 کو شادی کی تھی،اس جوڑے کے دو بچے، بیٹا یشور دھن آہوجا اور بیٹی ٹینا آہوجا ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افواہیں بالی ووڈ بھارت رکن پارلیمنٹ سنیتا شادی طلاق گووندا وکیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افواہیں بالی ووڈ بھارت رکن پارلیمنٹ سنیتا طلاق گووندا وکیل اہلیہ سنیتا کے درمیان ایک ساتھ بالی ووڈ
پڑھیں:
جنید جمشید کے آخری سفر پر جانے سے قبل کیا جذبات تھے، اہلیہ نے بتا دیا
دین کی خاطر میوزک انڈسٹری کو خیر بعد کہنے والے پاکستان کے معروف سابق گلوکار و نعت خواں جنید جمشید کے موت سے قبل آخری جذبات سے متعلق ان کی دوسری اہلیہ رضیہ جنید نے پہلی بار لب کشائی کی ہے۔
حال ہی میں رضیہ جنید نے پہلی بار پوڈکاسٹ میں شرکت کی اور جنید جمشید کی آخری یادیں تازہ کرتے ہوئے المناک طیارہ حادثے سے متعلق گفتگو کی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سے میری شادی جنید جمشید سے ہوئی ہے تب سے میں نے دیکھا ہے کہ ان کا زیادہ تر وقت سفر بالخصوص فضائی سفر میں گزرتا تھا، انہوں نے طیارہ حادثے سے قبل آخری سفر چترال کا کیا تھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جنید جمشید کا معمول تھا کہ جب کبھی سفر پر جاتے تو اپنی تمام شریکٍ حیات سے بھی ساتھ چلنے کا پوچھ لیا کرتے تھے، اس وقت میرے امتحان تھے تو میں نے جانے سے انکار کر دیا تھا لیکن مجھے یاد ہے کہ وہ چترال جانے سے قبل بہت بے چین تھے۔
رضیہ جنید نے بتایا کہ اس سے قبل کبھی کسی سفر پر جاتے ہوئے وہ اس طرح بے چین نہیں ہوئے تھے، وہ امریکا سے آئے تھے اور انہیں اس کے بعد چترال جانا تھا، تو مجھ سے کہنے لگے کہ چترال میں تو بہت ٹھنڈ ہے، انہیں 5 سے 6 دنوں کے لیے جانا تھا لیکن ان کا سفر 10 دن کا ہو گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے محسوس کیا تھا کہ چترال جانے سے قبل کچھ اداس تھے اور وہاں جانے کے بعد بھی نیٹ ورک کے مسائل ہونے کے باوجود مسلسل رابطے میں رہے اور اپنی خریت کی اطلاع دیتے رہے، اب اس بارے میں سوچوں تو لگتا ہے کہ انہیں اپنی موت سے قبل اس کا احساس ہو گیا تھا۔
رضیہ جنید نے بتایا کہ میں عدت مکمل کرنے کے بعد اس طیارہ حادثے کی جگہ بھی گئی تھی۔
دورانِ انٹرویو رضیہ جنید یہ یاد کرتے ہوئے جذباتی ہو گئیں کہ کس طرح انہیں جنید جمشید کی موت کی اطلاع موصول ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ میں قرآن کلاس لے رہی تھی، میرے ہاتھ میں قرآن تھا کہ ان کے (جنید جمشید) منیجر کی کال موصول ہوئی، جب میں نے ان سے جنید کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ جنید کا طیارہ مل نہیں رہا، اسے ڈھونڈنے کے لیے ایبٹ آباد جا رہا ہوں، یہ سن کر مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا، ہمارے پاس ٹی وی نہیں تھا تو میں نے بیٹے سے کہا کہ انٹرنیٹ پر دیکھ کر بتائے کہ کیا ہوا ہے، تب ہمیں پتہ چلا کہ جنید کے طیارے کو حادثہ پیش آ گیا ہے۔
یاد رہے کہ جنید جمشید 7 دسمبر 2016ء کو چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے، رپورٹس کے مطابق ان کے ساتھ ان کی اہلیہ نیہا جمشید بھی تھیں۔
جنید جمشید نے کیریئر کے عروج پر گلوکاری اور موسیقی کو خیرباد کہہ کر خود کو تبلیغ کی راہ پر ڈالا اور پھر نعت خوانی شروع کر دی تھی اور لوگوں کے دل جیت لیے تھے۔
ان کا آخری سفر بھی دین کی تبلیغ کے لیے تھا اور انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام چترال میں دین اسلام کی تبلیغ اور لوگوں کو حقیقی روشنی کی طرف آنے کی دعوت دیتے ہوئے گزارے تھے۔
Post Views: 3