رمضان میں لوڈشیڈنگ، سندھ حکومت کی کے الیکٹرک سے بات چیت جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
تقریب سے خطاب میں وزیر توانائی سندھ کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کے وژن کے مطابق ایجوکیشن اور ہیلتھ سیکٹر میں سولر سسٹم فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس کے لیے سندھ حکومت نے فنڈز مختص کیے ہیں، سولر سسٹم کو مرحلہ وار اسکولوں اور کالجوں میں نصب کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر توانائی ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک سمیت تمام تقسیم کار کمپنیوں سے بات چیت جاری ہے اور رمضان میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا کہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی آئی بی اے یونیورسٹی میں پاکستان اکیڈمک کنسورشیم کے زیر اہتمام اور آغا خان یونیورسٹی ایگزامینیشن بورڈ کے تعاون سے موسمیاتی تبدیلیوں پر "گرین مائنڈز، گرینر اسکولز کے عنوان سے کانفرنس منعقد کی گئی۔ اس کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہی فراہم کی گئی اور پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے طلبہ اور اساتذہ کے درمیان تعاون کو فروغ دیا گیا۔ اس موقع پر وزیر توانائی ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پوری دنیا میں موسمیاتی تبدیلی کے مسائل ہیں اور پاکستان اس حوالے سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ انہوں نے 2022ء میں پاکستان میں موسمیاتی حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کبھی خشکی، کبھی پانی کی کمی، پاکستان کو مختلف مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو کے ساتھ مسلسل بات چیت کی جا رہی ہے اور رمضان میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا کہا ہے تاکہ عوام کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔ وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے جہاں بل ادا نہیں کیا جاتا وہاں پرلوڈشیڈنگ کرتے ہیں لیکن ہم نے کہا رمضان کا خیال کرتے ہوئے اس پر زیادہ توجہ نہ دیں تاکہ عوام کو مسئلہ نہ ہو۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ آج ڈائریکٹ پرائیویٹ اسکولز کی جانب سے کانفرنس کا انعقاد ایک خوش آئند قدم ہے، کئی طلبہ نے موسمیاتی تبدیلی سے بچاو کے لیے اچھے پروپوزل پیش کیے ہیں اور حکومت اس پر کام کر رہی ہے تاکہ بہتر حل نکالا جا سکے۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ حکومت پاکستان کو ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری ملنے کے بعد اربن فورسٹ اور گرین انرجی کی جانب قدم بڑھا رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزیر توانائی رہی ہے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک بانڈ جاری کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:حکومت نے صاف انرجی کے تین منصوبوں کی فنانسنگ کے لیے پاکستان کا پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ ایسٹیس بیکڈ سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس سکوک بانڈ کے ذریعے حکومت صاف توانائی کے منصوبوں کے لیے مقامی مارکیٹ سے سرمایہ جمع کرے گی، صاف توانائی کے ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے حکومت کو 52 ارب روپے کی ضرورت ہے۔
بانڈز نئے منظور شدہ سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک فریم ورک کے تحت جاری کیے جائیں گے، جس کی منظوری کابینہ نے رواں ماہ ہی دی ہے، وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق ان پہلے سکوک کا حجم 30 ارب روپے تک ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: اجارہ سکوک بانڈز کی نیلامی سے 573 ملین روپے کی بچت
حکام کے مطابق ابتدائی طور پر وزارت خزانہ بلوچستان میں گروک اسٹوریج ڈیم، سندھ میں نائگاج ڈیم اور اسکردو میں شگرتھنگ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
یہ منصوبے پہلے ہی زیر تعمیر ہیں اور حکومت کو کام کی تکمیل کے لیے مزید 52 ارب روپے درکار ہوں گے۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع خاران میں واقع گروک ڈیم کی لاگت 28 ارب روپے کے لگ بھگ ہو گئی ہے، جس کی وجہ کام کی تکمیل میں تاخیر اور کام کے دائرہ کار میں اضافہ ہے، حکومت کو کام مکمل کرنے کے لیے مزید 5 ارب روپے درکار ہیں۔
مزید پڑھیں: سکوک بانڈز کے ذریعے حکومتی توقعات سے 16گنا زیادہ سرمایہ فراہم
اسی طرح سندھ کے خیرپور ناتھن شاہ میں نائی گج ڈیم کے منصوبے کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اس کا افتتاح پہلی بار 2005 میں کیا گیا تھا، باقی کام کی تکمیل کے لیے حکومت کو 22 ارب روپے درکار ہیں۔
حکومت نے شگرتھنگ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بھی منظوری دے دی ہے اور اسکردو شہر اور اس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے 26 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے 25 ارب روپے کی فنڈنگ درکار ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ گرین سکوک، سوشل سکوک اور سسٹین ایبل سکوک کا اجراء ایک منفرد اور قابل عمل فنانسنگ میکانزم پیش کرتا ہے جو اسلامی مالیاتی اصولوں کے مطابق ہے اور مؤثر منصوبوں کیلیے ضروری سرمایہ جمع کرتا ہے۔