ہم نے عراق کو جنگ کے شعلوں سے بچانے کی سنجیدہ کوشش کی، محمد شیاع السوڈانی
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزه و لبنان نے ایک ایسی شدید جنگ کا سامنا کیا جسے صیہونی رژیم نے اُن پر مسلط کیا اور وہاں کے انسانی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ عراق کے وزیر اعظم "محمد شیاع السوڈانی" نے کہا کہ لا محدود بات چیت ہماری سیاسی پالیسی کا حصہ ہے۔ جنگ اور افراتفری کا زمانہ گزر چکا، اب امن و استحکام کے مرحلے کا آغاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراق عالمی برادری کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں مُحکم قدم اٹھا رہا ہے۔ ہماری حکومت سب سے پہلے عراق کی پالیسی پر گامزن ہے۔ عراق اس وقت خطے میں تعاون اور بات چیت کے لئے پل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ نیز علاقائی سطح پر اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بھی بحال کرنے میں کامیاب ہو چکا ہے۔ محمد شیاع السوڈانی نے کہا کہ خطہ اس وقت ایسی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے کہ جو گزشتہ 10 سالوں میں رونماء نہیں ہوئیں تھیں۔
غزه و لبنان نے ایک ایسی شدید جنگ کا سامنا کیا جسے صیہونی رژیم نے اُن پر مسلط کیا اور وہاں کے انسانی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ محمد شیاع السوڈانی نے کہا کہ ہم نے عراق کو جنگ کے شعلوں سے بچانے کے لئے سنجیدہ کوششیں کیں۔ اسی کیساتھ ساتھ فلسطین و لبنان کی مدد کرتے ہوئے اُن کی حمایت بھی کی۔ ہم بین الاقوامی اتحادی ممالک سے مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کے لئے قواعد و ضوابط طے کئے جائیں۔ امریکی سربراہی میں قائم بین الاقوامی اتحاد کے ساتھ ہمارے بہترین تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر عراق کھلے دل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ہماری یہ روش اقتصادی شعبے میں وسعت دینے کے لئے ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ مزاحمت نہ ہو اور وہ پراپیگنڈہ کررہا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور جاری ہے، یہ خدا کا وعدہ ہے جو اُس کی مدد کرتا ہے خدا اُس کی مدد کرتا ہے، ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے۔ اسلام ٹائمز ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یزید کل بھی ہارا ہے وہ آج بھی ہارے گا، جو اپنے اصولوں پر مر مٹا وہ زندہ ہے اور جیت اُس کی ہے، ہماری ذمہ داری ہے استقامت دکھانا، ظالموں کا مقابلہ کرنا ہے، قیام کرنا ہماری ذمہ داری ہے، واقعہ کربلا کے بعد مخدرات عصمت نے استقامت کا مظاہرہ کیا اور کربلا والوں کی قربانیوں کو دنیا کے سامنے پیش کیا، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے اللہ کے وعدے ہیں اور اُن کے لیے انعام ہے، دشمن کی کوشش ہے کہ مزاحمت نہ ہو اور وہ پراپیگنڈہ کررہا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور جاری ہے، یہ خدا کا وعدہ ہے جو اُس کی مدد کرتا ہے خدا اُس کی مدد کرتا ہے، ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں اُمت مسلمہ وہ ہے جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے، کوئی بھی منافق اُمت محمدی سے نہیں ہے، شہدائے غزہ و فلسطین ہمیشہ کے لیے زندہ ہیں، شہید صرف زندہ نہیں ہوتا بلکہ وہ زندہ کرتا بھی ہے، وہ اُمت کو بیدار کرتا ہے، خاموش اُمت اسرائیل کی حامی ہے۔