زرعی ٹیوب ویلوں اور 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے ریلیف
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
زرعی ٹیوب ویلوں اور 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے ریلیف کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ میں کمی کا فائدہ زرعی ٹیوب ویلوں اور 300 یونٹ والے صارفین کو بھی ملے گا، پاور ڈویژن نے اس حوالے سے نیپرا کو خط لکھ دیا۔ اسلام ٹائمز۔ زرعی ٹیوب ویلوں اور 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے ریلیف کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ میں کمی کا فائدہ زرعی ٹیوب ویلوں اور 300 یونٹ والے صارفین کو بھی ملے گا، پاور ڈویژن نے اس حوالے سے نیپرا کو خط لکھ دیا۔ جون 2015ء سے 300 یونٹ والے صارفین کیلئے ماہانہ ایف سی اے میں کمی کا فائدہ روک دیا گیا تھا، دسمبر 2010ء سے زرعی ٹیوب ویلوں کو ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ میں کمی ختم کر دی گئی تھی۔ فیول کاسٹ میں کمی سے زرعی ٹیوب ویلوں اور 300 یونٹ والے صارفین کے بلوں میں مزید کمی آئے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: والے صارفین کیلئے یونٹ والے صارفین
پڑھیں:
دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی، ہم قیمتی وقت ضائع کرتے رہے‘ وزیراعظم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے، دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی، ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل دینے پر غور کیا گیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے، زرعی شعبے میں آگے بڑھنے کیلئے متعلقہ فریقین کی آراء اور تجاویز کا جائزہ لے کر مربوط حکمت عملی کے ذریعے ان سے استفادہ کیا جائے گا۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا ہے کہ زرعی، گھریلو صنعتوں، چھوٹے و درمیانے حجم کے کاروبار اور سٹوریج کی سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبے کو بھرپور انداز میں ترقی دی جا سکتی ہے، پاکستان ایک زمانے میں کپاس، گندم سمیت دیگر اجناس میں خود کفیل تھا، اب گندم کی ہماری فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، ہم کپاس درآمد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم ملک کی 65 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں اس آبادی کے بہتر طرز زندگی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیہی علاقوں میں بروئے کار لانے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے، پاکستان میں نجی سطح پر زرعی مشینری بنانے کیلئے کچھ ادارے کام کر رہے ہیں۔شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ ایک زمانے میں کامن ہارویسٹرز باہر سے آتے تھے اور ایک دو اداروں نے ’’ڈیلیشن پروگرام‘‘ بھی شروع کیا، چھوٹے کاشتکاروں کی سہولت کیلئے سروسز کمپنیاں بنائی گئی تھیں تاہم ان کی منظم انداز میں سرپرستی نہیں کی گئی۔