رمضان سے پہلے عوام پر پیٹرول بم حملے کا خدشہ، اضافہ کتنا متوقع؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ملک میں رمضان المبارک سے قبل پیٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ڈی ریگولرائزیشن سے پیٹرول مہنگا ہوجائے گا؟
یکم مارچ سے پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے سے لے کر ساڑھے 4 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے جبکہ بین الاقوامی تیل کی قیمتوں اور شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ کے باعث ڈیزل کی قیمت میں معمولی کمی دیکھی جا سکتی ہے۔
پیٹرول کی قیمتوں میں متوقع اضافے کی وجہ تیل کی عالمی قیمتوں میں معمولی اضافہ اور ڈالر کے مقابلے میں شرح مبادلہ میں کمی ہے۔ تاہم گزشتہ 10 دنوں کے دوران برینٹ خام تیل کی قیمتیں نسبتاً مستحکم رہی ہیں۔
مزید پڑھیے: عام آدمی کو سستا پیٹرول اور ڈیزل فروخت کرنے کی حکمت عملی تیار
فی الحال پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت 256.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیٹرول پیٹرول کی قیمت پیٹرول کی قیمت میں اضافہ پیٹرول مہنگا ڈیزل کی قیمتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیٹرول پیٹرول کی قیمت پیٹرول کی قیمت میں اضافہ پیٹرول مہنگا ڈیزل کی قیمت پیٹرول کی قیمت فی لیٹر تیل کی
پڑھیں:
بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی
وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع
وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے لگادیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال سود کی ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس ترقیاتی منصوبوں، دفاع، تنخواہوں، پینشن، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر تمام اخراجات کے لیے صرف 2 ہزار 225 ارب روپے بچنے کا تخمینہ ہے، جس کے نتیجے میں وفاقی حکومت کو اخراجات پورا کرنے کے لیے قرضوں پر انحصار کرنا پڑسکتا ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 5 اعشاریہ 5 فیصد لگایا گیا ہے، تاہم صوبائی سرپلس کیلئے ایک ہزار 360 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔صوبائی سرپلس شامل کرکے مجموعی بجٹ خسارے کا تخمینہ کم ہوکر 5 ہزار 862 ارب روپے یا مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 4 اعشاریہ 4 فیصد رہ جائے گا۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے ہے، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس آمدنی 15 ہزار 270 ارب اور 3 ہزار 841 ارب روپے کی نان ٹیکس آمدنی کا تخمینہ ہے تاہم این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سے 8 ہزار 780 ارب روپے کی منتقلی کے بعد وفاقی حکومت کے پاس خالص آمدنی 10 ہزار 331 ارب روپے رہ جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔آئندہ مالی سال میں خالص آمدنی میں سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کے بعد یعنی وفاق کے پاس باقی تمام اخراجات کے لیے محض 2 ہزار 225 ارب روپے ہی بچ سکیں گے۔