شہباز شریف دورہ ازبکستان مکمل کرکے وطن واپس روانہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
وزیرِاعظم نے اپنے دورے میں ازبک صدر سے ملاقات کی، دونوں ممالک کے مابین تعاون کے ایم او یوز اور معاہدوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ وزیرِاعظم اور ازبک صدر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، وزیراعظم اور پاکستانی وفد نے ازبک صدر کے ظہرانے میں بھی شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِاعظم شہباز شریف 2 روزہ دورہ ازبکستان مکمل کرکے وطن واپس روانہ ہو گئے۔ ازبکستان کے وزیرِاعظم عبداللہ عاریپوف، وزیر خارجہ بختیار سیدوف نے انہیں الوداع کیا، تاشقند کے میئر، دونوں ممالک کے سفیر بھی تاشقند ایئرپورٹ پر موجود تھے۔ وزیرِاعظم نے اپنے دورہ کے دوران ازبکستان میں یادگار آزادی کا دورہ کیا اور پھولوں کی چادر چڑھائی، وزیراعظم نے ازبکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
شہباز شریف نے اپنے دورے میں ازبک صدر شوکت مرزایوف سے ملاقات کی، دونوں ممالک کے مابین تعاون کے ایم او یوز اور معاہدوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ وزیرِاعظم اور ازبک صدر شوکت مرزایوف نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، وزیراعظم اور پاکستانی وفد نے ازبک صدر کے ظہرانے میں بھی شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اعظم اور
پڑھیں:
صدر زرداری اور وزیرِاعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ قوم علامہ اقبال کے افکار کی پیروی کرے
صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر اپنے اپنے پیغامات میں زور دیا کہ قوم علامہ اقبال کے افکار کی پیروی کرے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم پاکستان کے نظریاتی معمار، عظیم مفکر اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ان کی یومِ وفات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اقبال صرف ایک شاعر ہی نہیں، بلکہ ایک ایسے اہل بصیرت رہنما تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا۔ ان کا فلسفۂ خودی اور ان کی شاعری نے نہ صرف تحریکِ پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی بلکہ بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے اندر ایک نئی روح پھونک دی۔
انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال وہ پہلے مفکر تھے جنہوں نے 1930 میں الٰہ آباد کے خطبے میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ مملکت کا واضح تصور پیش کیا۔ ان کا یہ نظریہ بعد میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں عملی شکل اختیار کر کے وطن عزیز پاکستان کی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں، بلکہ فکری اور روحانی طور پر بھی متحد کیا۔ اقبال نے بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو اپنی جداگانہ تہذیب، ثقافت اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا پیغام دیا۔
مزید پڑھیں: علامہ اقبال اور شاہ عبد العزیز: ایک فکری رشتہ جو تاریخ نے سنوارا
وزیراعظم نے کہا کہ آج جب پاکستان کو سماجی تقسیم اور عالمی چیلنجز کا سامنا ہے، علامہ اقبال کی تعلیمات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ انہوں نے علم، عمل، یقینِ محکم اور خود اعتمادی پر زور دیا، جو آج بھی ہماری تمام مشکلات کا حل ہیں۔ ہمیں ان کے فلسفے کو اپناتے ہوئے معاشی خود انحصاری، تعلیمی انقلاب اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔ اقبال کا فلسفہ اور ان کی شاعری ہمیں بتاتی ہے کہ ایک مثالی معاشرہ کیسے تعمیر کیا جا سکتا ہے، جہاں انصاف، محنت اور اخلاقیات کو فوقیت حاصل ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے ہمیشہ نوجوانوں کو قوم کا اصل سرمایہ قرار دیا۔ انہوں نے نسل نو کو شاہین سے تعبیر دیتے ہوئے جہدِ مسلسل، حصول علم اور اعلیٰ اخلاقی اقدار اپنانے کی تلقین کی۔ اقبال کے نزدیک نوجوان ہی وہ طاقت ہیں جو قوموں کو زوال سے نکال کر عروج پر پہنچا سکتے ہیں۔ آج کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اقبال کے پیغام کو سمجھیں، جدید علوم حاصل کریں، اور ملک کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ یہی وہ پیغام ہے جو ہمارے نوجوانوں کو ہر میدان میں کامیابی کی طرف لے جا سکتا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اقبال کے خوابوں کو حقیقت بنائیں۔ ہمیں اپنے اندر خودی کو جگا کر، علم و ہنر سے آراستہ ہو کر، اور قومی یکجہتی کو مضبوط کر کے پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکیں۔
مزید پڑھیں: ’ایسا لگا کہ میں اقبال ہوں اور خود کو پینٹ کر رہا ہوں‘
آئیے، اقبال کے یومِ وفات پر ہم عہد کریں کہ ہم اقبال کے نظریات کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں اپنائیں گے اور ایک مضبوط، خودمختار اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیر کریں گے۔ پاکستان پائندہ باد۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کا علامہ اقبال کے یومِ وفات کے موقع پر پیغامصدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ آج ہم شاعرِ مشرق اور مفکرِ پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کا یومِ وفات عقیدت و احترام سے منا رہے ہیں۔ آج ہم علامہ اقبال کی سیاسی اور فکری خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ علامہ اقبال کے افکار، فلسفہ، اور شاعری ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں اپنی انفرادی و قومی زندگی میں پیغامِ اقبال پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ علامہ اقبال محض ایک شاعر نہ تھے، بلکہ وہ ایک مفکر اور مصلح بھی تھے۔ علامہ اقبال نے ملتِ اسلامیہ کے زوال کا درد محسوس کیا۔ علامہ اقبال نے امت کو بیدار کرنے کے لیے اپنے افکار و اشعار کو ذریعہ بنایا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے 190 ملین پاؤنڈز سے دانش یونیورسٹی بنائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
صدر کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کی شاعری خودی، اجتہاد، عشق حقیقی، حریتِ فکر، اور ملت کی نشاۃِ ثانیہ جیسے تصورات پر محیط ہے۔ اقبال کے نزدیک، امتِ مسلمہ کی نجات صرف سیاسی آزادی میں نہیں، بلکہ فکری و روحانی بیداری میں مضمر ہے۔ علامہ اقبال نے مسلمانوں کو علم، بصیرت، خوداعتمادی اور دینِ حق کے اصل پیغام کی طرف بلایا، علامہ اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کی سیاسی سمت کے تعین میں بھی بنیادی کردار ادا کیا۔
صدر زرداری نے مزید کہا کہ علامہ اقبال نے 1930 کے خطبۂ الہٰ آباد میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ ریاست کا تصور پیش کیا۔ علامہ اقبال کی سیاسی سوچ مسلمانوں کی جداگانہ شناخت کی عکاس تھی۔ سماجی، معاشی اور فکری چیلنجز کے پیشِ نظر ہمیں اقبال کی تعلیمات کو مشعلِ راہ بنانا ہوگا۔
صدر نے زور دیا کہ آئیے، عہد کریں کہ علامہ اقبال کی تعلیمات اور فکر پر عمل پیرا ہوں گے۔ عہد کریں کہ پاکستان کو ایک ایسا ملک بنائیں گے جہاں تمام شہریوں کو آزادی، سماجی و معاشی انصاف اور ترقی کے یکساں مواقع میسر ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
21 اپریل شہباز شریف صدر زرداری علامہ اقبال