آئی ایم ایف کی الیکٹریکل وہیکل پرزہ جات کی مقامی فروخت پر سیلز ٹیکس میں رعایت کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف نے الیکٹریکل وہیکل پرزہ جات کی مقامی فروخت پرسیلز ٹیکس میں رعایت کی مخالفت کر دی۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کلائمیٹ فنانسنگ پر مذاکرات جاری ہیں جن کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ نے الیکٹریکل وہیکل پرزہ جات کی مقامی فروخت پرسیلز ٹیکس میں رعایت کی مخالفت کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ نئی الیکٹریکل وہیکل پالیسی میں ٹیکس کی شرح معمول کے مطابق ہونی چاہیے۔
پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقات میں آئی ایم ایف نے الیکٹریکل گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی رعایت پر اعتراض اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ خام مال پر بھی سیلز ٹیکس کی رعایت نہ دی جائے اور لوکل سپلائی اور پرزوں کی فروخت پر بھی سیلز ٹیکس میں چھوٹ نہ دی جائے۔
وزارت صنعت وپیداوار نے الیکٹریکل وہیکل کی مینوفیکچرنگ پر سیلز ٹیکس چھوٹ کی تجویز دی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیلز ٹیکس میں ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
ہفتہ کی چھٹی ختم کر دی گئی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ٹیکس وصولیوں کے دباؤ اور مالی ہدف کے حصول کی دوڑ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بڑا قدم اٹھا لیا ہے۔ اب ملک بھر میں ایف بی آر کے دفاتر ہفتے کے روز بھی کھلے رہیں گے۔
ایف بی آر نے تمام چیف کمشنرز کو ہدایت جاری کر دی ہے کہ دفاتر میں ہفتہ وار تعطیل منسوخ کرتے ہوئے معمول کے مطابق ہفتے کو بھی کام کیا جائے۔ یہ اقدام مالی سال 2024-25 میں محصولات کی بروقت وصولی کو یقینی بنانے کے لیے اپنایا گیا ہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ 30 جون 2025 تک نافذ العمل رہے گا اور اس دوران دفاتر میں سرکاری اوقات کار کی سختی سے پابندی کی جائے گی۔ ساتھ ہی تمام افسران کو کارکردگی میں بہتری اور ٹیکس اہداف کے حصول پر مکمل توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ٹیکس ہدف میں 12,970 ارب روپے سے کمی کر کے 12,370 ارب روپے کر دی ہے۔ لیکن اس کے باوجود ایف بی آر مالی دباؤ کا شکار ہے، کیونکہ مالی سال 2024-25 کے ابتدائی 9 ماہ میں ٹیکس شارٹ فال 700 ارب روپے سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔
ایف بی آر کی اس نئی حکمت عملی کو ناقدین نے ملازمین پر اضافی بوجھ قرار دیا ہے، مگر ادارہ پرعزم ہے کہ یہ قدم قومی خزانے کو بچانے اور معیشت کو سہارا دینے کے لیے ناگزیر ہے۔
آٹے کے بعد روٹی کی قیمتیں بھی کم کردی گئیں