درآمد کوئلے سے بجلی 16 روپے یونٹ بن رہی ہے مقامی کوئلے سے لاگت 4 روپے آئیگی، پاور ڈویژن WhatsAppFacebookTwitter 0 26 February, 2025 سب نیوز

اسلام آ باد (آئی پی ایس )پاور ڈویژن حکام نے کہا ہے کہ مقامی کوئلے سے بجلی کی لاگت 4 روپے فی یونٹ آئے گی، اس وقت امپورٹڈ کوئلے سے بجلی کی لاگت فی یونٹ 16 روپے فی یونٹ ہے، آئل کے ذریعے بجلی بنانے کی لاگت فی یونٹ 30 سے 32 روپے ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی محمد ادریس کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

پاور ڈویژن کی رپورٹ میں لیسکو صارفین پر 78 لاکھ اضافی یونٹس کے بوجھ کا معاملہ زیر بحث آیا جس پر قائمہ کمیٹی نے اضافی 78 لاکھ یونٹس کے معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔رکن کمیٹی رانا محمد حیات نے کہا کہ تین چار سال سے بل اور واپڈا کے اخراجات بھی بڑھتے جا رہے ہیں، ہماری حکومت ہے ہم لوگوں کو کیا جواب دیں گے، بتائیں تو سہی کہ لوگوں پر بوجھ ڈالنے کے بجائے ریلیف کب دیں گے، قوم کو پتا چلنا چاہیے کہ مقامی کوئلے سے بجلی کتنی سستی پڑے گی۔

پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ مقامی کوئلے سے بجلی کی لاگت 4 روپے فی یونٹ آئے گی، اس وقت امپورٹڈ کوئلے سے بجلی کی لاگت فی یونٹ 16 روپے فی یونٹ ہے، آئل پر بجلی بنانے کی لاگت 30 سے 32 روپے فی یونٹ آتی ہے۔سید مصطفی’ کمال نے پوچھا کہ ہائیڈل اور تھرمل بند کرکے کوئلے پر جائیں گے تو آگے پلان کیا ہوگا؟ اگر آگے چل کر کوئلے کے پلانٹس کا بھی مسئلہ ہوا تو کیا کریں گے؟

سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ کوئلے کے پلانٹس ہم مختصر وقت میں لگا سکتے ہیں، ہم پاور پلانٹس کیلئے اگلے دس سال کیلئے جدید فورکاسٹنگ کر رہے ہیں، اگلے تین سال میں آئل والے پاور پلانٹس میں سے بہت سے بند ہو جائیں گے۔رکن اسمبلی و کمیٹی ملک انور تاج نے پوچھا کہ چوری اور نقصانات کو کم کرنے کیلئے انڈر گرانڈ کا کوئی پلان ہے؟ اسلام آباد میں بجلی انڈر گرانڈ ہے اس لیے چوری اور نقصانات کم ہیں۔

سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ بجلی انڈر گرانڈ کرنا مسئلے کا مکمل حل نہیں ہے، فیصل آباد میں بجلی انڈر گراونڈ نہیں لیکن نقصانات اور چوری کم ہے، لیسکو نے پچھلے سال 82 ارب روپے کے نقصانات کیے ہیں۔

رانا محمد حیات نے کہا کہ لیسکو والے 20 گھنٹے تو فیڈر بند کر دیتے ہیں پھر نقصانات کیسے ہوگئے؟مصطفی’ کمال نے کہا کہ جتنی مرضی نجکاری کرلیں مناپلی ختم نہ کی تو نقصان کم نہیں ہوں گے، جب تک مقابلہ نہیں ہوگا ڈسکوز کی مناپلی ختم نہیں ہوگی، کے الیکٹرک کی نجکاری کی گئی لیکن اس کی بھی تو مناپلی ہے، کراچی کے لوگ صرف کے الیکٹرک سے بجلی لینے پر مجبور ہیں، ایک کمپنی ٹھیک نہیں تو دوسری کے پاس جانے کا آپشن تو ہو۔

سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ اسی لیے تو ہم بجلی کی آزاد مارکیٹ بنانے پر کام کر رہے ہیں، صارفین کمپنیوں سے اپنی مرضی سے بجلی خرید سکیں گے، بہت جلد بجلی صارفین اپنے میٹر کی خود ریڈنگ کرنے کے قابل ہوں گے، تمام ڈسکوز کی موبائل ایپس کی تیاری پر کام کر رہے ہیں، صارفین میٹر ریڈنگ کی تاریخ پر خود موبائل سے تصویر بنا کر بھیج سکیں گے۔

سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ آئم ایم ایف سے بجلی بلوں پر ٹیکسز کم کرنے پر بات کر رہے ہیں، صرف بجلی بلوں سے ایف بی آر کو 8 سے 9 سو ارب روپے ٹیکس جا رہا ہے، ٹیوب ویلز کو سولر پر شفٹ کرنے کیلئے بلا سود قرضوں پر کام کر رہے ہیں۔ سیکریٹری نے بتایا کہ اسلام آباد میں 8 لاکھ میٹرز تبدیل کر دیے گئے ہیں، اسلام آباد میں مزید 12 لاکھ میٹرز کو اسمارٹ میٹرز سے تبدیل کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مقامی کوئلے سے روپے فی یونٹ لاگت 4 روپے کر رہے ہیں

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی کابینہ کی ریگولرائزیشن کمیٹی کے ذریعے مستقل کیے گئے ایک لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین، جن میں 34,000 سے زائد گریڈ 16 یا اس سے اوپر کے افسران شامل ہیں، کی ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق ان تمام کیسز کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن (FPSC) کو بھیجا جائے گا۔

سپریم کورٹ کے ایک مبینہ فیصلے کی بنیاد پر کیا گیا یہ اقدام مختلف وزارتوں اور اداروں میں طویل عرصے سے خدمات انجام دینے والے ملازمین میں شدید تشویش پیدا کر رہا ہے۔

جب وفاقی وزیر برائے اسٹیبلشمنٹ احد خان چیمہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں اس معاملے کی تفصیلات کا علم نہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 19 مارچ 2025 کو جاری کردہ اپنے دفتر کے یادداشت نمبر 1/29/20-Lit-III کے ذریعے ہدایت کی ہے کہ ریگولر ملازمین کے کیسز FPSC کو بھیجے جائیں۔ یہ وہ ملازمین ہیں جن کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے، اور جنہیں گزشتہ حکومت کی پالیسیوں کے تحت مستقل کیا گیا تھا اور اب وہ اپنی سروس کا ایک بڑا حصہ مکمل کر چکے ہیں۔

یہ ہدایت سپریم کورٹ کے فیصلے کی ایک تشریح کی بنیاد پر دی گئی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں زیادہ تر اراکینِ قومی اسمبلی (MNAs) نے اس فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ملازمین نے “دی نیوز” سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جاری کردہ یادداشت میں ایک اہم قانونی سقم موجود ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ تمام اداروں پر ماضی کے اثرات کے ساتھ لاگو نہیں ہو سکتا، خصوصاً ان اداروں پر جو اس کیس میں فریق ہی نہیں تھے۔

مزید برآں، ہر ادارے کی نوعیت اور صورتحال مختلف ہے، اس لیے اس فیصلے کو “ان ریم” یعنی تمام پر یکساں لاگو نہیں کیا جا سکتا۔ملازمین کا کہنا تھا، “ہمیں ابتدائی طور پر 1996 سے مختلف وزارتوں اور ان کے منسلک اداروں میں کنٹریکٹ پر رکھا گیا، جہاں باقاعدہ تحریری امتحانات، انٹرویوز اور وزارتوں کی سفارشات کے بعد ہمیں بھرتی کیا گیا۔

بعد ازاں وزیراعظم پاکستان کی منظوری سے کابینہ کمیٹی کے ذریعے ہمیں ریگولرائز کیا گیا۔”انہوں نے مزید کہا، “ہم میں سے بہت سے افراد دو دہائیوں سے زائد عرصہ قوم کی خدمت کرتے رہے ہیں۔ ہماری ایک بڑی تعداد 45 سے 55 سال کی عمر کے درمیان ہے، جنہوں نے اپنی زندگی کے بہترین سال سرکاری ملازمت کے لیے وقف کر دیے۔

اب ہمیں FPSC کے نئے امتحانات اور انٹرویوز کے لیے بھیجنا عملی طور پر ہماری نوکری ختم کرنے کے مترادف ہے۔

ان ملازمین میں ہزاروں ماہر تکنیکی پیشہ ور شامل ہیں، جن میں کنسلٹنٹ ڈاکٹرز (جنرل سرجن، کارڈیک سرجن، پلاسٹک سرجن، ڈینٹل سرجن، پبلک ہیلتھ اسپیشلسٹ، میڈیکل اسپیشلسٹ/فزیشن، گائناکالوجسٹ، پیڈیاٹریشن) اور نرسز شامل ہیں، جنہوں نے کورونا وبا اور دہشتگردی جیسے قومی بحرانوں کے دوران خدمات انجام دیں۔

اس کے علاوہ پروفیسرز، لیکچررز، اساتذہ، اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئرز اور دیگر افسران بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

ملازمین کا کہنا تھا کہ کابینہ کمیٹی نے ایک لاکھ سے زائد ملازمین کو ریگولرائز کیا تھا، جن میں 34,000 سے زائد گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے افسران شامل ہیں۔

19 مارچ 2025 کی یادداشت کا اطلاق ان تمام ملازمین پر تباہ کن اثر ڈالے گا جنہوں نے نہ صرف مستقل ملازمت حاصل کی بلکہ اپنے سروس کے سال بھی مکمل کر لیے۔ انہوں نے وزیراعظم سے اس معاملے کا نوٹس لینے اور مناسب ہدایات جاری کرنے کی اپیل کی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • علامہ ساجد نقوی سے کے پی کے علماء وفد کی ملاقات
  • علامہ ساجد نقوی سے امامیہ علماء کونسل کوہاٹ ڈویژن کے وفد کی ملاقات
  • بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا صارفین کو بلوں میں اربوں روپے کاریلیف دینے کافیصلہ 
  • اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں
  • تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ ‘ڈیڈ لیول’ سے بلند ہونے لگا
  • محکمہ تعلیم کی امبریلہ اسکیموں کے تحت تخمینہ لاگت اور مختص کردہ وسائل میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ وسائل کا ضیاع نہ ہو اور ہر اسکیم مثر انداز سے مکمل ہو، وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی
  • سونے کا عالمی اور مقامی بھاؤ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
  • پنجاب میں پاور شیئر نگ کو آرڈ ینیشن کمیٹی کا اجلاس ‘ ملکر چلنا ہے : نلیگ پی پی
  • پنجاب میں پاور شیئرنگ پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی بڑی بیٹھک، ملکر چلنے پر اتفاق
  • آئندہ دنوں میں بجلی مزید 7 سے 8 روپے فی یونٹ سستی ہوگی، اعظم نذیر تارڑ