پیکا قانون ابتدائی تجویز پر منظور نہیں ہوا: بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ متنازع پیکا قانون اس طرح منظور نہیں ہوا جیسا ابتداء میں تجویز کیا گیا تھا۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیکا قانون کی ابتدائی شکل میں تو ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر 30 سال کی سزا بھی شامل تھی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پیکا قانون میں شامل رہی ہے اور اس میں ترامیم کرائی ہیں، پیپلز پارٹی نے 26 ویں ترمیم منظور کروا کے جمہوریت کو کمزور نہیں کیا ہے۔
مانتا ہوں پیکا قانون سازی پر حکومت نے جلد بازی کی، عرفان صدیقیمسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مانتا ہوں پیکا قانون سازی پر حکومت نے جلد بازی کی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں بہت مثبت کردار ادا کیا ہے، تاہم 26 ویں ترمیم اصل شکل میں نہیں بلکہ ایک کمپرومائزڈ شکل میں منظور ہوئی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت بہت مستحکم نہیں ہے، ہمیں ہر چیز، ہر رائے، ہر ٹوئٹ اور ہر ہیڈ لائن کو کنٹرول کرنے کی خواہش سے نکلنا ہو گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ میڈیا کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا اور سوشل میڈیا کو تو کسی صورت کنٹرول نہیں کیا جا سکتا، اسلام آباد میں سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی بلاول بھٹو پیکا قانون نے کہا کہ
پڑھیں:
نئی ترمیم لانے کی فی الحال کوئی تجویز نہیں: وزیرِ قانون اعظم نذر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذر تارڑ---فائل فوٹووفاقی وزیرِ قانون اعظم نذر تارڑ نے کہا ہے کہ نئی ترمیم لانے کی فی الحال کوئی تجویز نہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذر تارڑ نے کہا کہ آئینی بینچ بننے سے مقدمات کے فیصلے جلد ہو رہے ہیں، 26 ویں ترمیم ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے تھی، اس کے بعد کسی ترمیم کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کل کوئی ضرورت پڑ جائے تو نئی ترمیم آ سکتی ہے، اس کے لیے ساری اتحادی جماعتیں مل کر فیصلہ کریں گی، الزام لگایا جاتا ہے کہ اس وقت قانون کی خلاف ورزی ہو رہی یے، سب کچھ سب کے سامنے ہے، ایک وقت میں ہم بھی اس کا سامنا کر رہے تھے۔
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی میں 70 سے زائد انسانی حقوق سے متعلق قوانین منظور کیے گئے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ہمارے کلائنٹ سابق وزرائے اعظم تھے مگر ان کی گاڑیاں عدالتوں کے اندر نہیں آتی تھیں، آج جھندے والی گاڑیوں میں لوگ آتے ہیں، تقریر کر کے چلے جاتے ہیں، آج عدالتوں کے دروازے ان کے لیے کھل جاتے ییں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ فوجی املاک پر حملے کریں گے، پولیس کی گاڑیاں جلائیں گے، بلوے کریں گے تو پھولوں کے ہار نہیں پہنائے جا سکتے، ہم تو چاہتے ہیں کہ قانون کی حکمرانی ہو۔