گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی ترقی وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے ، امیر مقام
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران انجینئر امیر مقام کی زیر صدارت دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کی شکایات کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا۔
وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی ترقی وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے ، مظاہرین کے جائز مطالبات کو پورا کیا جائے گا۔
انجینئر امیر مقام نے کہا کہ وفاقی کمیٹی گلگت بلتستان کے مسائل کا مستقل حل تلاش کرے گی،
میٹنگ میں زمین کے معاوضے، پانی کی فراہمی، صفائی ستھرائی اور گھریلو آبادکاری پیکج (چولھا پیکج) سے متعلق دیرینہ شکایات کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
وزیراعلیٰ جی بی نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت نے تکنیکی مسائل کے حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ واپڈا کے سینئر حکام اور گلگت بلتستان کمیٹی دیامر بھاشا ڈیم کے لیے زمین کے حصول اور آباد کاری سے متعلق مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کریں گے۔
وفاقی کمیٹی نے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
اعلیٰ سطحی اجلاس میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل ڈاکٹر مصدق حسین ملک، گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان، واپڈا کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی، سیکرٹری امور کشمیر و سیفران ظفر حسن، گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری ابرار احمدمرزا، ایڈیشنل سیکرٹری کامران رحمان خان اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کے لیے
پڑھیں:
کل جماعتی حریت کانفرنس کا حریت قیادت سمیت تمام کشمیری نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ
حریت ترجمان نے لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مختلف جیلوں میں نظربند حریت قیادت سمیت ہزاروں کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور طاقت کا وحشیانہ استعمال کر کے اظہار رائے کو دبانے سے تنازعہ کشمیر کو حل نہیں کیا جا سکتا۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ حریت رہنمائوں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں کشمیری ایک طویل عرصے سے غیر قانونی طور پرنظربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ 78سال سے اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے حصول کے لیے پرامن جدوجہد میں مصروف ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے اور بھارت کو جلد یا بدیر انہیں یہ حق دینا ہو گا۔
حریت ترجمان نے لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف ان ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر دفعہ 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد اب ایک مذموم منصوبے کے تحت وادی کشمیر کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ بھارت وادی کشمیر اور جموں خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور گزشتہ چھ سالوں کے دوراں قابض افواج سمیت لاکھوں بھارتیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں۔ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت تمام بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کے تمام بنیادی انسانی، معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم کر رہی ہے۔
بی جے پی حکومت نے اسرائیلی طرز پر مقبوضہ علاقے میں پنڈتوں کے لئے کئی علیحدہ بستیاں اور کالونیاں تعمیر کی ہیں اور اگست 2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد اس عمل میں تیزی آئی ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو جہنم بنا دیا ہے جہاں لاکھوں کشمیریوں کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بی جے پی حکومت جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطگی، جبری بے دخلی، ملازمین کی برطرفی اور املاک کی تباہی جیسے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے تاکہ علاقے میں جلد از جلد آبادی کے تناسب میں تبدیلی کو ممکن بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امیت شاہ کے ترقی اور خوشحالی کے جھوٹے دعوئوں اور وعدوں سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ ان کے لئے سب سے اہم چیز ان کا حق خودارادیت ہے جس پر بی جے پی حکومت بات کرنے کے لئے تیار ہی نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری مداخلت کر کے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ کشمیری عوام کو بھارت کی ہندوتوا حکومت کے حملوں سے بچایا جا سکے۔