ایف بی آر میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کرکے انسانی مداخلت کو کم سے کم کر رہے ہیں، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
پشاور:
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ایف بی آر میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کرکے انسانی مداخلت کو کم سے کم کر رہے ہیں،ایف بی آر کی تمام تر توجہ ٹیکس جمع کرنے پر ہونی چاہیے۔
پشاور میں چیمبر آف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے معاشی استحکام کے ثمرات سامنے آرہے ہیں، ٹیکس اتھارٹی میں شفافیت لارہے ہیں، پالیسی ریٹ میں کمی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پائیدار معاشی استحکام کے لیے بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، ٹیکس پالیسی کا اختیار ایف بی آر سے لے کر فنانس ڈویژن منتقل کیا جاچکا ہے بار بار کہہ چکا ہوں کہ نجی سیکٹر کو ملک کی قیادت کرنی ہے، ایف بی آر میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کرکے انسانی مداخلت کو کم سے کم کر رہے ہیں،ایف بی آر کی تمام تر توجہ ٹیکس جمع کرنے پر ہونی چاہیے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ برآمدات پر مبنی معاشی ترقی ہماری ترجیح ہے، شرح سود 23 سے کم ہوکر گیارہ فیصد پر آگئی ہے ہم اسے سنگل ڈیجٹ میں لانے کے لیے پرعزم ہیں، حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے رائٹ سائزنگ کی جارہی ہے، آئندہ بجٹ کے لیے تاجروں سے تجاویز حاصل کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر رہے ہیں نے کہا کے لیے
پڑھیں:
برآمدات پر مبنی پائیدار نمو کے حصول کیلئے اقدامات کر رہے: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اور نگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت برآمدات پر مبنی پائیدار نمو کے حصول کیلئے جامع اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بات واشنگٹن ڈی سی میں عالمی بنک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سالانہ اجلاس کے موقع پر برطانوی فرم ڈیلوئٹ کی ٹیم اور ریجنل نائب صدر انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیر خزانہ نے ملک میں کلی معیشت اور پاکستان کی مجموعی اقتصادی صورتحال، حکومت کے شعبہ جاتی ترقیاتی ایجنڈے اور برآمدات پر مبنی ترقیاتی ترجیحات سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان کی حکومت برآمدات پر مبنی پائیدار نمو کے حصول کیلئے جامع اقدامات کر رہی ہے جس کے مثبت اثرات سامنے آ رہے ہیں اور کلیدی معاشی اشاریوں سے بھی اس کی عکاسی ہو رہی ہے۔ ملاقات میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات، قیمتی معدنیات کی تلاش و مارکیٹنگ، نجکاری، ٹیکنالوجی، کرپٹو پالیسی اور کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے نفاذ کے شعبوں میں تعاون کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر خزانہ نے ڈیلوئٹ ٹیم کی مئی 2025 میں پاکستان آمد کا خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ اس دورے سے فریقین کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کوفروغ ملے گا۔ ملاقات میں نجی شعبے کی اصلاحات‘ توانائی منتقلی کے شعبوں میں تعاون‘ مؤثر بلدیاتی مالیات‘ روزگار کے مواقع میں تعاون کے امکانات‘ ریکوڈک تانبے اور سونے کی کان کے منصوبے سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے منصوبوں کیلئے 2.5 ارب ڈالر کی قرض فنانسنگ میں کردار کو سراہا۔