چمگادڑ کھانے کے بعد کانگو میں پراسرا بیماری پھیل گئی، 53 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
شمال مغربی کانگو میں ایک مہلک اور نامعلوم بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے جس کے نتیجے میں 50 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرین علامات شروع ہونے کے 48 گھنٹوں کے اندر اندر ہلاک ہوجاتے ہیں۔ یہ وبا پہلے 21 جنوری کو کانگو کے بولوکو میں شروع ہوئی تھی جو اب تک 419 افراد کو متاثر کر چکی ہے جن میں 53 اموات بھی شامل ہیں۔
یہ سب اس وقت شروع ہوا جب تین بچوں نے چمگادڑ کھائی تھی اور ہیمرج بخار کی علامات کے بعد 48 گھنٹوں کے اندر ان کی موت ہوگئی تھی۔
کانگو میں موجود ڈاکٹروں اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس بات کی تصدیق کی کہ متاثرین میں علامات ظاہر ہونے کے صرف 48 گھنٹوں میں جان کی بازی ہار گئے، یہ ایک تشویشناک پہلو ہے جس نے صحت کے حکام کو جلد سے جلد بیماری کا پتہ لگانے پر مجبور کردیا ہے۔
بیکورو اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر، سرج نگلیباٹو نے دی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ زیادہ تر معاملات میں علامات کے آغاز اور موت کے درمیان وقفہ صرف 48 گھنٹے رہا ہے اور یہ واقعی پریشان کُن بات ہے۔
بیماری کی وجہ ابھی تک نامعلوم ہے جس سے ایک اور جان لیوا زونوٹک بیماری کے اندیشے پیدا ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں متاثرین سے لیے گئے خون کے تمام نمونے ایبولا، ای موروائرس اور ماربرگ وائرس ٹیسٹ کے حوالے سے منفی آئے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عیدالاضحی پر کانگو اور ہیٹ اسٹروک کی روک تھام کیلئے ایڈوائزری جاری
عیدالاضحی پر کانگو اور ہیٹ اسٹروک کی روک تھام کیلئے ایڈوائزری جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )عیدالاضحی کے قریب آنے اور ملک کے جنوبی حصوں میں ہیٹ ویو کے اثرات کے پیش نظر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ)نے کریمین کانگو ہیمرجک فیور اور ہیٹ اسٹروک کی روک تھام کیلئے ایڈوائزری جاری کردی۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی ایڈوائزری میں چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے محکمہ صحت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز کے مطابق ضروری انتظامات کریں اور حفاظتی اقدامات کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کریں۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ وائرس شدید وائرل ہیمرجک بخار کا سبب بنتا ہے، جس میں اموات کی شرح 10 سے 40 فیصد کے درمیان ہے۔
سی سی ایچ ایف کے کیسز 1976 میں رپورٹ ہونیوالے پہلے کیس کے بعد سے پاکستان میں وقفے وقفے سے سامنے آتے رہے ہیں، جس میں بلوچستان سرحد پار جانوروں کی نقل و حرکت کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔یہ وائرس انسانوں میں گوشت کے کاٹنے یا جانور ذبح کرنے کے دوران یا اس کے فورا بعد متاثرہ جانوروں کے خون یا ٹشوز کے ساتھ رابطے کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، انسان سے انسان میں منتقلی متعدی خون، رطوبتوں، یا جسم کے سیال کے ساتھ رابطے کے ذریعے بھی ہوسکتی ہے۔