بھارتی فوج کی شمالی کمانڈ کے کمانڈر لیفٹینیٹ جنرل ایم وی سُچندرا کمار کے خلاف اعلیٰ سطح تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف (اسٹریٹجی) کے عہدے پر خدمات کے دوران انتہائی حساس اور اعلیٰ سطح رازوں کا ڈیٹا لیک کیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق آرمی کے سربراہ جنرل اوپیندرا دیودی (COAS) نے تحقیقات کی تکمیل کے لیے 6 ہفتوں کی مدت مقرر کی ہے۔ لیفٹینیٹ جنرل ایم وی سُچندرا کمار نے فروری 2024 میں اس وقت کے فوجی کمانڈر لیفٹینیٹ جنرل اوپیندرا دیودی کی آرمی ہیڈ کوارٹرز میں بطور نائب آرمی چیف تعیناتی کے بعد شمالی کمانڈ کی کمان سنبھالی تھی۔

#Breaking
High level enquiry has been started against Lt Gen MV Suchindra Kumar (Commander of Northern Command) for alleged leak of highly sensitive / top secret data during his tenure as Deputy Chief of Army Staff (Strategy).

COAS has asked for the enquiry to be concluded in 6… pic.twitter.com/2yYEuwV7cA

— Open Secrets (@OpenSecrets7Ave) February 25, 2025

رپورٹ کے مطابق لیفٹینیٹ جنرل ایم وی سُچندرا کمار اس سے قبل ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف (اسٹریٹجی) کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور بھارتی فوج کے وائٹ نائٹ کور کی قیادت بھی کرچکے ہیں۔ لیفٹینیٹ جنرل ایم وی سُچندر کمار نیشنل ڈیفنس اکیڈمی (NDA) کھڑکواڑلا کے فارغ التحصیل ہیں اور انہیں آتی وشیشت سیوا میڈل، یودھ سیوا میڈل اور وشیشت سیوا میڈل جیسے اعزازات ملے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی فوجی قیادت کے بیانات غیرذمہ دارانہ، کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائےگا، آرمی چیف

لیفٹینیٹ جنرل ایم وی سُچندرا کمار کے پاس مختلف اہم فوجی کورسز میں شرکت کا شاندار ریکارڈ ہے جن میں ڈیفنس سروسز اسٹاف کالج ویلیمٹن، ہائر کمانڈ کورس مہو اور نیشنل ڈیفنس کالج نیو دہلی شامل ہیں۔ انہوں نے سری لنکا میں ’کوآپریٹو سیکیورٹی ان ساؤتھ ایشیا‘ اور مصر میں ’یونائیٹڈ نیشن سینئر مشن لیڈرز کورس‘ جیسے خصوصی تربیتی پروگرام بھی مکمل کیے ہیں۔ وہ یکم مارچ 2021 کو آسام رجمنٹ اور اروناچل اسکاؤٹس کے کمانڈر کی حیثیت سے بھی تعینات ہوئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انڈین آرمی بھارتی فوج جنرل اوپیندرا دیودی لیفٹینیٹ جنرل ایم وی سُچندرا

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انڈین ا رمی بھارتی فوج

پڑھیں:

غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، روسی قونصل جنرل

جامعہ کراچی میں خطاب کرتے ہوئے آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ پاک روس تعلقات ہر روز ایک نئی سطح پر ترقی کر رہے ہیں اور جلد ہی ہمیں بریک تھرو سے حیرانی ہوگی کیونکہ دونوں تاریخوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں جن کے لیے بات چیت جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں تعینات روس کے قونصل جنرل آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ فلسطین میں نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو روک دیا ہے، ہمارے اس وقت اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں، غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے، اگرچہ اقوام متحدہ کا ڈھانچہ کسی بھی لحاظ سے مثالی نہیں ہے اور تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی ماحول کی وجہ سے اکثر اس کے بہت سے نمائندوں بشمول روس کی طرف سے اصلاحات پر زور دیا جاتا ہے، پاک روس تعلقات ہر روز ایک نئی سطح پر ترقی کر رہے ہیں اور جلد ہی ہمیں بریک تھرو سے حیرانی ہوگی کیونکہ دونوں تاریخوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں جن کے لیے بات چیت جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز جامعہ کراچی کے زیر اہتمام چائنیز ٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں منعقدہ لیکچر بعنوان ”دوسری عالمی جنگ کا خاتمہ اور نئے عالمی نظام کا ظہور“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج کل ہم بین الاقوامی قانون کو کسی نہ کسی قسم کے من مانی اور مبہم قوانین سے بدلنے کی زیادہ سے زیادہ کوششیں دیکھ رہے ہیں اور اس تحریک کو مغربی ممالک نے پروان چڑھایا ہے، جو اپنی زوال پذیری کے باوجود خود کو نام نہاد مہذب سمجھتے ہیں، اگرچہ کسی نے بھی ان سے ان قوانین کو نافذ کرنے کے لیے نہیں کہا اور نہ ہی ان کی نمائندگی کی لیکن مغرب اب بھی ان پر عمل کرنے کے لیے سب کو دباؤ یا بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، وہ اپنے متکبرانہ رویے کو چھپانے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ نوآبادیات، غلامی اور ترک جنگوں سے لے کر پہلی اور دوسری عالمی جنگوں تک، یہ سب یورپ کی مختلف طاقتوں کی طرف سے اپنے حریفوں کو دبانے کی کوششیں تھیں، اس کے برعکس روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کئی بار بین الاقوامی قانون کا احترام بحال کرنے پر زور دیا۔

قونصل جنرل نے مزید کہا کہ بلجیم جیسے نام نہاد مہذب یورپ کے ممالک میں دوسری جنگ عظیم کے بعد بھی انسانی چڑیا گھر موجود تھے جہاں افریقہ کے لوگوں کو عوامی تفریح کے لئے جانوروں کی طرح رکھا جاتا تھا، کچھ ممالک میں ایسے قوانین بھی تھے جن کے مطابق آپ کو بچے پیدا کرنے کی اجازت نہیں تھی، اگرچہ اس طرح کی انتہائی مثالیں اب کہیں بھی برداشت نہیں کی جاتی ہیں، مغرب اب بھی نازیوں کی کھلی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کے لوگوں نے نازی ازم کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی قربانی دی، اس جنگ کے دوران سوویت یونین کے 27 ملین شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ایک بھی ایسا خاندان تلاش کرنا تقریباً ناممکن ہے جو اس واقعہ سے متاثر نہ ہوا ہو، یہی وجہ ہے کہ یہ قربانیاں ہمیشہ قابل قدر رہیں گی اور تاریخ کو نئے سرے سے لکھنے کی مختلف بدنیت قوتوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود ہمارے عوام انہیں کبھی فراموش نہیں کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • امدادی کارکنوں کی شہادت، غزہ کے شہری دفاع نے اسرائیلی فوج کی تحقیقات مسترد کردیں
  • خیبرپختونخوا: سیکیورٹی فورسز نے انتہائی مطلوب دہشتگرد سمیت 6 خوارج کو ہلاک کردیا
  • غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، روسی قونصل جنرل
  • پاکستان میں پولیو کے خلاف سال کی دوسری قومی مہم کا آغاز
  • امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کو ایک بار پھر حساس فوجی معلومات کو غیر مجاز لوگوں سے شیئرکرنے کے الزمات کا سامنا
  • امریکی وزیر دفاع نے یمن حملے سے متعلق حساس منصوبہ غیر متعلقہ افراد سے  شیئر کیا، میڈیا رپورٹس
  • چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
  • بہار کے سابق رکن اسمبلی ماسٹر مجاہد عالم وقف قانون کی حمایت کرنے پر جنتا دل یونائیٹڈ سے مستعفی
  • دنیا کے بلند ترین محاذِ جنگ سیاچن کے اہم معرکے” آپریشن چُیومک“ کو 36 سال مکمل
  • چین کا امریکی سیکشن 301 کی تحقیقات کے جواب میں الزام تراشی بند کرنے کا مطالبہ