بجلی بلوں میں 21 ارب کی اووربلنگ،ملوث افسران و ملازمین کو بغیر سزا چھوڑنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )بجلی بلوں میں 21 ارب روپے کی اووربلنگ میں ملوث افسران و ملازمین کو بغیر سزا چھوڑنے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی صدارت میں ہوا، چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی جنید اکبر نے وزارت خزانہ کے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پاور سیکٹر کے ٹاپ 300نادہندگان کی فہرست طلب کر لی۔
کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ9 بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ڈیفالٹرز سے سینکڑوں ارب روپے کی ریکوری نہ کراسکیں، ڈیفالٹرز سے 877 ارب کی ریکوری نہ کرانے سے متعلق آڈٹ اعتراض زیر غورلایا گیا۔
اجلاس میں بجلی بلوں میں 21 ارب روپے کی اووربلنگ میں ملوث افسران و ملازمین کو بغیر سزا چھوڑنے کا انکشاف بھی ہوا۔
چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے ہدایت کی کہ ہر مہینے ہمیں بتایا جائے کہ ریکوری کتنی ہوئی ہے، یہ بھی بتایا جائے کہ کتنے افسران کے خلاف ایکشن لیا گیا۔
مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کاپولیس چالان، ہوشربا انکشافات
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پی ٹی آئی حکومت میں 6 ارب 23 کروڑ کہاں گئے؟ محکمہ صحت کا حیران کن انکشاف
پی ٹی آئی حکومت میں 6 ارب 23 کروڑ کہاں گئے؟ محکمہ صحت کا حیران کن انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس) پنجاب کے محکمہ صحت میں 6 ارب 23 کروڑ روپے کی خطیر رقم کے اخراجات کا ریکارڈ غائب ہو گیا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں محکمہ صحت نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے پاس ان اخراجات کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے دور حکومت میں مالی سال 2020-21 کے دوران یہ رقم خرچ کی گئی، تاہم آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی بارہا کوششوں کے باوجود اس کا کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکا۔ محکمہ صحت کے افسران نے کمیٹی کو بتایا کہ ”ہمارے پاس ریکارڈ نہیں، سی اینڈ ڈبلیو سے معلوم کریں“۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹو کے چیئرمین علی حیدر گیلانی نے اس معاملے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
مزید انکشاف یہ ہوا کہ کورونا کے دوران غیر ملکی دوست ممالک کی جانب سے دیے گئے وینٹیلیٹرز بھی استعمال نہ کیے جا سکے اور خراب پڑے رہے۔ کمیٹی نے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ خراب وینٹیلیٹرز کو فوری طور پر مرمت کروایا جائے تاکہ عوام کو بروقت طبی سہولیات میسر آ سکیں۔