مصطفیٰ قتل کے ملزم ارمغان کا گھر خالی کروانے کیلئے پڑوسیوں کا خط
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ملزم ارمغان—فائل فوٹو
مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان کا گھر خالی کروانے کے لیے پڑوسیوں نے متعلقہ حکام کو خط لکھ دیا۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ کامران قریشی اور اہلِ خانہ متعلقہ اتھارٹی کے ضوابط کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، کامران قریشی نے 2023ء سے 2024ء کے دوران خلافِ قانون 3 شیر گھر پر رکھے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ گھر میں رات بھر بلند آواز میں موسیقی بجائی جاتی ہے، جس سے آرام میں خلل پڑتا ہے، کامران قریشی کے بیٹے ارمغان نے 100 سے زائد نجی سیکیورٹی گارڈز رکھے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں اسپیشل انویسٹی گیشن پولیس نے چھاپہ مار کارروائیاں کی ہیں،
پڑوسیوں نے خط میں کہا ہے کہ ارمغان کے نجی سیکیورٹی گارڈز خواتین اور گھریلو ملازمین کو ہراساں کرتے ہیں، 8 فروری کو کامران اصغر قریشی کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا اور فائرنگ کی گئی۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گھر سے غیر قانونی ہتھیار برآمد ہوئے، اطراف کے رہائشی اپنے گھروں میں محصور رہے، بے امنی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے پیشِ نظر رہائشیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے، کامران اصغر قریشی کو اس گھر سے نکالا جائے اور اصل مالک کی شناخت کی جائے۔
اس حوالے سے ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ گھر کا مالک دبئی میں ہے، مالک کے درخواست وصولی کے لیے قونصل جنرل یو اے ای کو خط لکھا ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ نے کہا کہ مالک سے رابطہ ہونے پر ارمغان کے پڑوسیوں کے تحفظات اور چھاپے کا بتائیں گے، مالک کی منظوری سے گھر خالی کرانے کی کارروائی آگے بڑھائیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے، مصطفی کمال
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا فقدان ہے، ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے، وزارتِ صحت ایک مشکل وزارت ہے، غلطی کی گنجائش نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفی کمال نے کہاہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں تحقیق ہو رہی ہے مگر عمل نہیں ہو رہا، افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے۔ کراچی میں نجی فارماسوٹیکل کمپنی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا فقدان ہے، ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارتِ صحت ایک مشکل وزارت ہے، غلطی کی گنجائش نہیں۔