UrduPoint:
2025-04-22@06:30:55 GMT

زیلنسکی کا 'بہت بڑی ڈیل' کے لیے امریکہ کا عنقریب دورہ، ٹرمپ

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

زیلنسکی کا 'بہت بڑی ڈیل' کے لیے امریکہ کا عنقریب دورہ، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ توقع کر رہے ہیں کہ یوکرین کے ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی ایک "بہت بڑے معاہدے" پر دستخط کرنے کے لیے جمعہ کو واشنگٹن آئیں گے۔

یہ بات اس وقت سامنے آئی جب ذرائع نے متعدد نیوز ایجنسیوں کو تصدیق کی کہ یوکرین اور امریکہ نے معدنیات کے وسیع معاہدے کے مسودے پر اتفاق کرلیا ہے، جو ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم کر سکتا ہے۔

نایاب دھاتیں: امریکہ اور یوکرین معاہدہ کرنے کے قریب

کئی خبر رساں ایجنسیوں نے یوکرین کے سینیئر حکام کے حوالے سے کہا کہ اس معاہدے سے امریکہ یوکرین کی معدنی دولت کو مشترکہ طور پر فروغ دے گا، جس کی آمدن دونوں ممالک کے مشترکہ نئے فنڈ میں جائے گی۔

(جاری ہے)

معاہدے کے مسودے میں یوکرین کے لیے امریکی تحفظ کی ضمانتوں کا فقدان

زیلنسکی نے ٹرمپ کے 500 بلین ڈالر کے قیمتی معدنیات کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا، جو روس کے مکمل حملے کے بعد سے یوکرین کو ملنے والی امریکی فوجی امداد 60 بلین ڈالر سے بہت زیادہ ہے۔

یہ مطالبہ معاہدے کے مسودے میں شامل نہیں ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا، "یہ ٹریلین ڈالر کا سودا ہو سکتا ہے۔ یہ بہت کچھ ہو سکتا ہے۔"

یوکرین میں روسی مداخلت کے تین سال مکمل، مغربی لیڈر کییف میں

تاہم یہ معاہدہ یوکرین کو مطلوبہ حفاظتی ضمانت فراہم نہیں کرتا۔ گوکہ مسودے میں "سکیورٹی" کا ذکر ہے، لیکن اس میں امریکی کردار کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ دونوں صدور جب ملاقات کریں گے تو اس پر بات کریں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کے لیے امن فوج کی "کچھ شکل" ضروری ہو گی۔ کچھ یورپی ممالک یوکرین میں امن فوج بھیجنے پر آمادہ ہیں۔ پیر کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ ماسکو ان امن فوجیوں پر رضامندی ظاہر کرے گا۔ لیکن کریملن نے منگل کو اس کی تردید کی۔

کشیدہ امریکہ یوکرین تعلقات

یوکرین نے روسی حملے کو روکنے کے لیے جدوجہد کے دوران پیر کے روز سب سے تاریک سالگرہ منائی۔

یہ لڑائی اپنے چوتھے سال میں داخل ہو رہی ہے۔

یوکرین کو امید ہے کہ معدنیات کے معاہدے سے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے گی، جو امریکی صدر کی دوسری مدت کے آغاز کے بعد سے تیزی سے خراب ہو چکے ہیں۔

پچھلے ہفتے، ٹرمپ نے زیلنسکی کو "غیر منتخب ایک ڈکٹیٹر" قرار دیا تھا، جنہوں نے یوکرین کے عوام کی حمایت کھو دی ہے۔

ٹرمپ نے زیلنسکی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ یوکرین پر روس کے حملے کو ختم کرنے کے لیے بات چیت کے لیے "زیادہ تیزی سے آگے بڑھیں" ورنہ وہ دیگر چیزوں کے علاوہ ملک بھی کھو دیں گے۔

زیلنسکی نے اس سے قبل ٹرمپ پر الزام لگایا تھا کہ وہ روسی "ڈس انفارمیشن اسپیس" میں رہ رہے ہیں۔ یوکرین کے ایک اہلکار نے کہا کہ کییف کو امید ہے کہ اس معاہدے پر دستخط کرنے سے امریکی فوجی امداد کے جاری سلسلے کو یقینی بنایا جائے گا جس کی یوکرین کو اشد ضرورت ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ یوکرین یوکرین کے یوکرین کو نے کہا کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ڈیل کے بعد دونوں ممالک امریکا کے ساتھ بڑی تجارت کرنا شروع کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ تجارت سے دونوں ممالک ترقی کریں گے اور دولت کمائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کریں گے۔ واشنگٹن سے جاری کردہ بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ڈیل کے بعد دونوں ممالک امریکا کے ساتھ بڑی تجارت کرنا شروع کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ تجارت سے دونوں ممالک ترقی کریں گے اور دولت کمائیں گے۔ دوسری جانب یوکرین نے روس پر ایسٹر کے دوران جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ واضح رہے کہ ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا تھا کہ انہوں نے ایسٹر کے موقع پر جنگ بندی کرتے ہوئے اپنی افواج کو تمام فوجی سرگرمیاں بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • عالمی تنازعات، تاریخ کا نازک موڑ
  • ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار
  • یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات