ویب ڈیسک — 

وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہا ہے کہ اس کے عہدے دار اب یہ طے کریں گے کہ کون سا خبررساں ادارہ باقاعدگی سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوریج کر سکتا ہے۔یہ اقدام ایک صدی پرانی اس روایت میں ایک بڑی تبدیلی ہے جس میں آزادانہ طور پر منتخب نیوز ایجنسیاں صدر کی کوریج کرتی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیوٹ نے کہا ہے کہ اس عمل سے صدر کی کوریج کرنے والے گروپ میں شامل روایتی میڈیا کو تبدیل کیا جائے گا اور اس گروپ میں براہ راست نشر کرنے والی کچھ سروسز کو بھی جگہ دی جائے گی۔

لیویٹ نے اسے پریس کے پول( گروپ) میں جدت لانے کا عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ زیادہ جامع ہو گا اور عوام تک رسائی بحال کرے گا۔

دوسری جانب میڈیا ماہرین نے کہا ہے کہ اس اقدام سے آئین کی پہلی ترمیم کے حوالے سے مسائل جنم لے سکتے ہیں کیونکہ اب صدر یہ فیصلہ کریں گے کہ ان کی کوریج کون کرے۔

پریس سیکرٹری لیوٹ نے روزانہ کی بریفنگ میں بتایا کہ اس انتظامیہ میں اب وائٹ ہاؤس کی پریس ٹیم یہ تعین کرے گی کہ ایئرفورس ون (صدر کا طیارہ) اور اوول آفس(صدر کا دفتر) جیسی جگہوں پر کسے رسائی دی جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن ڈی سی میں مقیم صحافیوں کے ایک منتخب گروپ کی اب وائٹ ہاؤس میں پریس تک رسائی کی اجارہ داری نہیں ہونی چاہیے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیوٹ پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہی ہیں۔ 25 فروری 2025

لیوٹ نے کہا کہ وائٹ ہاؤس ایسوسی ایٹڈ پریس کو بہت سی صدارتی تقریبات سے روکنے کے اپنے فیصلے پر زیادہ عزم کے ساتھ عمل کرے گا۔

لیویٹ کا مزید کہنا تھا کہ اب وائٹ ہاؤس کا پریس آپریشن میڈیا سے متعلق امریکی عوام کی 2025 کی عادات کی عکاسی کرتا ہے نہ کہ 1925 کی۔

پہلی آئینی ترمیم کے مضمرات

صدر اور پریس کے معاملات پر نظر رکھنے والے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں میڈیا ہسٹری کے پروفیسر اور ’صدور اور پریس کے درمیان بحران کے وقت میں تنازع‘ (Clash: Presidents and a Press in Times of Crisis) نامی کتاب کے مصنف جان مارشل کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ صدر یہ فیصلہ اور انتخاب کر سکتا ہے کہ ایکزیکٹیو برانچ کی کوریج کون کرسکتا ہے ، اس حقیقت کو نظر انداز کرتے ہوئے کہ یہ امریکی عوام ہی ہیں جو اپنے ٹیکسوں سے وائٹ ہاؤس کو چلانےاور صدر کے سفر کے اخراجات اور پریس سیکرٹری کی تنخواہ ادا کرتے ہیں۔




وائٹ ہاؤس کے نامہ نگاروں کی ایسوسی ایشن کے صدر یوجین ڈینیئلز کا کہنا ہے کہ آرگنائزیشن نئے اور ابھرتے ہوئے میڈیا اداروں کو شامل کرنے کے لیے اپنی رکنیت اور کوریج کرنے والے ارکان میں تبدیلی کے عمل میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اب حکومت صدر کی کوریج کرنے والے صحافیوں کا چناؤ کرے گی۔ یہ اقدام امریکہ میں آزاد پریس کی آزادی کے خلاف ہے۔ ایک آزاد ملک میں رہنماؤں کو اپنی پریس کوریج کے انتخاب کا حق نہیں ہونا چاہیے۔

لیوٹ کے ان تبصروں سے ایک روز پہلے ایک وفاقی جج میک فیڈن نے وائٹ ہاؤس کی بہت سی صدارتی تقریبات تک ایسوسی ایٹڈ پریس کی رسائی کو بحال کرنے کا فوری حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

ایسوسی ایٹڈپریس نے پہلی آئینی ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے لیوٹ اور وائٹ ہاؤس کے دو دیگر عہدے داروں پر یہ مقدمہ دائر کیا تھا کہ صدارتی تقریبات میں اس کی رسائی اس وجہ سے روک دی ہے کہ اس نے خلیج میکسیکو کو خلیج امریکہ کہنے سے انکار کر دیا تھا، جیسا کہ صدر نے حکم دیا تھا۔

جج میک فیڈن نے صدر اور اے پی کے وکلاء سے کہا کہ یہ مقدمہ فیصلے سے قبل مزید تحقیق کا تقاضا کرتا ہے۔ اگلی سماعت مارچ کے آخر میں ہو گی۔

(اس رپورٹ کی معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پریس سیکرٹری وائٹ ہاؤس کی کی کوریج کر ہے کہ اس صدر کی

پڑھیں:

امریکی سیکریٹری دفاع پر دوسری بار یمن حملوں سے متعلق خفیہ معلومات سگنل پر شیئر کرنے کا الزام

امریکا کے سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگزتھ کو ایک بار پھر یمن پر امریکی حملوں کی پیشگی معلومات ‘سگنل’ گروپ میں غیرمتعلقہ افراد سے شیئر کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیکریٹری دفاع نے یمن پر ہونے والے فضائی حملوں کی خبر ‘سگنل’ مسیجنگ ایپ کے ایک گروپ میں دی جس میں ان کا بھائی، بیوی اور ذاتی وکیل شامل تھے۔

گزشتہ مہینے ‘دی اٹلانٹک میگزین’ نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ ان کے ایڈیٹر ان چیف کو سگنل کے ایک ایسے گروپ کا حصہ بنایا گیا جس میں سیکریٹری دفاع سمیت مختلف حکام یمن پر امریکی حملوں سے متعلق گفتگو کررہے تھے۔

اس انکشاف کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ پر حساس سیکیورٹی معاملات غیرمتعلقہ لوگوں سے شیئر کرنے پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ اس واقعے کی تحقیقات پینٹاگون کے انسپکٹر جنرل کی سربراہی میں ہورہی ہیں۔

‘دی ٹائمز’ کے مطابق سیکریٹری دفاع پیٹے ہیگسیتھ نے اس سگنل گروپ میں 15 مارچ کے امریکی حملوں کے بارے میں معلومات دی تھیں جس میں امریکی بمبار طیارے کی فلائٹ شیڈول سے متعلق تفصیلات بھی شامل تھیں۔

اخبار کے مطابق اس سے قبل سگنل گروپ میں ایڈیٹر ان چیف کو غلطی سے شامل کیا گیا تھا تاہم حالیہ چیٹ میں گروپ پیٹ ہیگزتھ نے خود جنوری میں عہدہ سنبھالنے سے قبل بنایا تھا۔

حالیہ خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے پینٹاگون کے ترجمان نے نیویارک ٹائمز کو ‘ٹرمپ سے نفرت کرنے والا میڈیا’ کہا۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ سگنل چیٹ میں کسی قسم کی خفیہ تفصیلات شامل نہیں تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Pete Hegseth US Defence Secretary پیٹ ہیگزتھ

متعلقہ مضامین

  • چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے “گلوبل چائنیز کمیونیکیشن پارٹنرشپ”میکانزم کا قیام
  • ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ
  • چائنا میڈیا گروپ  کے  ایونٹ   “گلیمرس چائینیز   2025 ”  کا  کامیاب انعقاد 
  • امریکی وزیر دفاع نے حساس معلومات نجی چیٹ گروپ میں شیئر کیں، ملکی میڈیا
  • امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کو ایک بار پھر حساس فوجی معلومات کو غیر مجاز لوگوں سے شیئرکرنے کے الزمات کا سامنا
  • ایک قدامت پسند اور غیر روایتی پوپ کا انتقال
  • عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
  • امریکی سیکریٹری دفاع پر دوسری بار یمن حملوں سے متعلق خفیہ معلومات سگنل پر شیئر کرنے کا الزام
  • صنعتی شعبے کی بحالی کیلئے بڑا ریلیف پیکیج لانے کا اعلان
  • چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا