اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پاور ڈویژن 24-2023 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا جبکہ اجلاس کے دوران مالی سال 23-2022 میں 9 ڈسکوز کے ڈیفالٹرز پر 877 ارب روپے سے زائد کے واجبات ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پاور ڈویژن کو ریکوری کے لیے 118 خطوط لکھے ہیں، نان ریکوری میں سب سے ذیادہ کیسز کیسکو کے ہیں، کمیٹی نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے سب سے بڑے 300 ڈیفالٹرز کی فہرست طلب کر لی۔ اجلاس میں پاور ڈویژن کی 24-2023 کے آڈٹ پیروں کا جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ پاور ڈویژن نے اس پیرا پر ڈی اے سی کا اجلاس نہیں کیا ہے، اب تک ڈیفالٹرز سے 162 ارب روپے ریکور کر لیے گئے ہیں۔ جس پر سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ نان ریکوری کے سب سے ذیادہ کیسز کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ہیں۔ سینیٹر شبلی فراز  نے کہا کہ واجبات کے حساب سے ہمیں 300 بڑے موجودہ ڈیفالٹرز کی فہرست دی جائے۔ اجلاس میں رکن کمیٹی خالد مگسی بلوچستان کی صورتحال پر پھٹ پڑے، ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال اب یہ ہے کہ وہاں کوئی جا بھی نہیں سکتا ہے، بلوچستان کے لوگوں کے پاس اب صرف ہتھیار اٹھانے کا آپشن رہ گیا ہے۔ کالعدم بی ایل اے والے سر عام سڑکوں پر گھوم رہے ہیں،کوئٹہ میں واجبات کی وصولی اب نہیں ہو سکتی، سب سے بڑی ڈیفالٹر حکومت بلوچستان خود ہے۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ ڈسکوز نے 162 ارب کی ریکوری کے ورکنگ پیپرز جمع کرائے ہیں، واجبات کی ریکوری کی پروگریس خود مانیٹر کروں گا۔ چیئرمین کمیٹی نے آڈیٹر جنرل کو آئندہ روز تک 162 ارب کی ریکوری کی تصدیق کی ہدایت کردی۔ چیئرمین کمیٹی نے پاور ڈویژن کو ہر ماہ میں دو ڈی اے سی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈسکوز ریکوری پر ماہانہ رپورٹ بھی جمع کرائیں۔ پاور ڈویژن کی جانب سے الیکٹرک سامان نہ ہٹانے اور 501 ارب سے زائد بقایا جات کی عدم وصولی کا پیرا زیر غور آیا۔  کمیٹی میں ڈسکوز کے افسروں کی جانب سے مفت بجلی حاصل کرنے کے معاملہ بھی زیر بحث آیا، سیکرٹری پاور نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے مفت یونٹس ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا، جس پر ملازمین نے عدالتوں سے رجوع کیا ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ 7689 صارفین مقررہ لوڈ سے اضافی لوڈ استعمال کر رہے تھے جس سے کمپنیوں پر اضافی بوجھ پڑا، کمیٹی نے معاملہ پر انکوائری کرنے کی ہدایت کردی، ڈسکوز کے افسروں اور اہلکاروں کی جانب سے 337 کیسز میں ایک ارب سے زائد روپے کی بدعنوانی کا پیرا زیر غور آیا۔ سیکرٹری پاور نے بتایا کہ فیسکو میں 7 لاکھ سے زائد ریکوری کر لی ہے، این ٹی ڈی سی سے 16 لاکھ سے زائد رقم ریکور کر لی، آڈٹ حکام نے بتایا کہ بدعنوانی کے کیسز ایف آئی اے اور نیب کے حوالے بھی کیے گئے۔ نیب حکام کا کہنا تھا کہ کہ میرپور خاص، ٹنڈو آدم میں بدعنوانی کی تحقیقات نیب کر رہا ہے، اب تک کل 33 بندے گرفتار کیے گئے ہیں۔ اجلاس میں 6 ڈسکوز کی جانب سے غلط ریڈنگ اور دیگر محکمانہ غلطیوں کے باعث 21 ارب سے زائد رقم کی صارفین کو واپسی کا پیرا زیر غور آیا، آڈٹ حکام نے بتایا کہ اوور بلنگ میں ملوث ڈسکو اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ کمیٹی ممبر بلال احمد خان نے کہا کیا اوور بلنگ کی غفلت کیا جان بوجھ کر کی گئی؟ کمیٹی ممبر حنا ربانی نے کہا کہ پی اے سی کو اس عمل کا سخت نوٹس لینا چاہیے، پاور سیکٹر میں کرپشن سے ملک تباہ ہورہا ہے، پاور سیکٹر نے ملک کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کردیا ہے،پاور سیکٹر میں اصلاحات کی ضرورت ہیں۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاور سیکٹر کی حالت کچھ یوں ہے کہ میپکو کے اندر 152 افسروں غلط ریڈنگ میں ملوث تھے، ان میں سے 101 کو صرف خبردار کیا گیا، کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ہے، جس پر کمیٹی ممبران نے تشویش کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے معاملہ کو ایک ماہ میں نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جن افسروں کے خلاف کاروائی کی گئی، آئندہ اجلاس میں رپورٹ جمع کرائیں۔اجلاس میں کانفرنس کے انعقاد کے لیے پیپرا قواعد کے برخلاف سرمایہ کاری بورڈ کی جانب سے نجی ہوٹلز کو 83 لاکھ سے زائد ادائیگیوں کا پیرا زیر غور آیا، جس پر بورڈ آف انویسٹمنٹ حکام نے بتایا کہ چینی حکام کی سکیورٹی کے پیش نظر مقابلہ کے بغیر ادائیگیاں کی گئیں، سیکرٹری پاور  نے کہا کہ حکومت کے بجلی قیمت میں کمی کے اقدامات کے نتائج ماہ اپریل میںنا شروع ہوں گے۔ گزشتہ برس جون میں صنعتی صارفین کی بجلی 10 سے 11 روپے فی یونٹ تک سستی کی جاچکی ہے، گزشتہ سال ڈسکوز نے 590 ارب روپے کا نقصان کیا۔کمیٹی اجلاس میں 501 ارب روپے کے بقایاجات کی عدم وصولی کا جائزہ لیا گیا۔ رکن کمیٹی شاہدہ اختر نے سوال کیا کہ بلوں کی ریکوری کیلئے سابق سیکرٹری پاور راشد لنگڑیال نے کیا کیا؟۔ اس دوران چیئرمین جنید اکبر نے کہا کہ راشد لنگڑیال پاور ڈویژن سے ایف بی آر چلے گئے، راشد لنگڑیال کو اگلے اجلاس میں بلاتے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کا پیرا زیر غور ا سیکرٹری پاور پاور سیکٹر پاور ڈویژن کی جانب سے کی ریکوری اجلاس میں نے کہا کہ کمیٹی نے ارب روپے لیا گیا

پڑھیں:

ریلوے پولیس اہلکاروں کیلیے 20 دن کا یومیہ فکس الاونس لگانے کا انکشاف

اسلام آباد:

ریلوے پولیس اہلکاروں کے لیے 20 دن کا یومیہ فکس الاونس لگانے کا انکشاف ہوا ہے جس سے قومی خزانے کو 482 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ریلوے پولیس اہلکاروں کے لیے یومیہ فکس الاونس لگانے سے متعلق آڈٹ اعتراض زیر بحث آیا۔

آڈٹ بریف میں بتایا گیا کہ یومیہ فکس الاونس کی منظوری فنانس ڈویژن سے نہیں لی گئی تھی۔

سیکریٹری ریلوے نے بریفنگ میں بتایا کہ ملازمین کے لیے یومیہ الاونس کا تصور صوبوں میں ہوتا ہے، ریلوے پولیس کے یومیہ الاونس کا عمل درست نہیں اپنایا گیا۔

وزارت خزانہ حکام نے کہا کہ الاونس فکس کر کے تنخواہ کا حصہ بنانا غلط ہے، منظوری کے بغیر یومیہ الاونس فکس کرنے کی پریکٹس درست نہیں۔

رکن کمیٹی عامر ڈوگر نے کہا کہ ریلوے پولیس اہلکاروں کی تنخواہیں باقی فورسز سے کم ہیں، غریب پولیس اہلکاروں سے رقم واپس لینا ظلم ہوگا۔

ریلوے پولیس حکام نے کہا کہ ریلوے پولیس سب سے زیادہ دہشت گردی کا نشانہ بنتی ہے، ریلوے ہولیس اہلکاروں کے لیے خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔

وزارت خزانہ حکام نے کہا کہ وفاقی کابینہ ریلوے پولیس اہلکاروں کے الاونس کو ریگولرائز کر سکتی ہے۔

چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے کہا کہ پہلے رقم ریگولرائز کرا لیں بعد میں آڈٹ پیرا سیٹل کر دیں گے۔ سید حسنین طارق نے کہا کہ پی اے سی کی جانب سے وزارت خزانہ کو ریگولرائز کرنے کی سفارش کر دیں۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
  • ریلوے پولیس اہلکاروں کیلیے 20 دن کا یومیہ فکس الاونس لگانے کا انکشاف
  • اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں
  • سندھ میں کچے کے علاقے سے اغوا کسٹم اہلکاروں کو بازیاب کروا لیا گیا
  •   دلہا دلہن کا مرضی سے تھیلیسیمیا ٹیسٹ کر انے کا بل منظور
  • شادی سے قبل دلہا دلہن کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی ہوگا؟ قائمہ کمیٹی اجلاس میں بحث
  • پنجاب میں پاور شیئر نگ کو آرڈ ینیشن کمیٹی کا اجلاس ‘ ملکر چلنا ہے : نلیگ پی پی
  • پنجاب میں پاور شیئرنگ پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی بڑی بیٹھک، ملکر چلنے پر اتفاق
  • کے ڈی اے میں 500 بوگس پنشنرز سامنے آگئے ،پی اے سی اجلاس میں انکشاف
  • پنجاب پولیس کی کچے کے علاقے میں کارروائی، دو مغوی بازیاب