اسلام آباد:

سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ارشد شریف قتل کیس کھلنا ہے، جب یہ کیس کھلے گا تو بڑے بڑے لوگ شکنجے میں آئیں گے۔

ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں انھوں نے کہا ارشد شریف کو دوستی میں مارا گیا، وہ جتنا اسٹیبلشمنٹ سے قریب تھے اتنا ہی پی ٹی آئی کے قریب تھے، گٹھ جوڑ ملے گا تو اس میں بہت کچھ ملے گا اور میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں ان کو قتل کیا گیا ہے۔

 بانی پی ٹی آئی کو یہ نہیں پتہ تھا کہ ارشد شریف کا قتل ہونا ہے لیکن یہ پتہ تھا کچھ ہونا ہے، پاکستان میں اس کے بعد انہوں نے اس پر پردہ ڈالا ہے، بعد میں جب  انہوں نے اعلان  کیا کہ مراد سعید لیڈر ہے تو میں نے اسی رات پریس کانفرنس کی کہ اللہ میاں اس کو زندگی دے اور اپنی پناہ میں رکھے۔

 ایک سوال پر انہوں نے کہا میں نے ارشد شریف کے قتل میں عمران خان کا نام نہیں لیا۔  آپ کو یہ کہہ رہا ہوں کہ ارشد شریف کے قتل کا کیس جب کھلے گا، کیوں مراد سعید ملک سے باہر ہے؟ یا جہاں بھی ہے، ملک سے باہر ہے ملک کے اندر ہے جہاں بھی چھپا ہوا ہے، کیوں چھپا ہوا ہے؟ آپ مجھے یہ وجہ بتائیں آپ اس کو انوسٹی گیٹ کیوں نہیں کرتے۔ ہر چیز آپ عمران خان پر ڈال دیں یہ بھی زیادتی کی بات ہے لیکن اگر آپ کہیں گے کہ گولی کس نے چلائی،  توٹریگر تو عمران خان سے دبا ہے۔

 190ملین پاؤنڈ کو سائن عمران خان نے کیا ہے۔ لیڈر وہ تھے، ہیڈ وہ تھے ، پرائم منسٹر وہ تھے۔ عمران خان کی ایز پرائم منسٹر فیض حمید کی پشت پنائی نہ ہوتی تو وہ اتنا بڑا جن بن سکتا تھا۔

فیصل واوڈا نے کہا بانی پی ٹی آئی کے ہوتے ہوئے 9 مئی کی منصوبہ بندی ہوئی، ان سے آخری دن ملا تو اس کمرے میں جو آلات تھے وہ کس کے دفتر کے تھے؟ فیض حمید کو بانی پی ٹی آئی کی بطور وزیراعظم پشت پناہی تھی ۔  اس لیے وہ طاقتور تھے اور ان کا کورٹ مارشل ہوگا۔

انہوں نے کہا  ماڈل ٹاؤن ابھی کلیئر نہیں ہوا ہے وہاں بھی معصوم لوگوں کی جانیں گئی ہیں لیکن یہ سب چیزیں  پی آئی ٹی کے دور میں کب ، کیسے اور کیوں اسٹارٹ ہوئیں۔ اس کو دیکھنا بہت ضروری ہے۔

 2018 سے پہلے ہم دھرنے دیتے تھے لیکن ہم مرنے نہیں کرتے تھے۔ ہم مارتے تھے نہ مرتے تھے، نہ طوفان لگاتے تھے، نہ آگ لگاتے تھے، نہ شہیدوں کی تنصیبات اڑاتے تھے اور نہ شہیدوں کو تمسخر اڑاتے تھے۔ یہ ہمارا رویہ 2018 میں کب ہوا۔ 2018  سے پہلے کیوں نہیں تھا؟2018 بیگم صاحبہ کے آتے ہی پہلا انسیڈنٹ ہوا ، جب تماشہ خراب ہونا شروع ہوا، وہ تب ہوا جب ان کی چیزیں عمران خان کو پیش کی گئیں جو اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی تھے  اور آج کے چیف ہیں۔

ان کی آڈیو، ویڈیو شواہد دیے گئے کہ یہ آپ کی بیگم صاحبہ کر رہی ہیں۔ تو ان کو بجائے ریوارڈ دینے کے شاباشی دینے کے  ان کو سیک کر دیا گیا۔ ان کو ہٹا دیا گیا راتوں رات، ایسا کبھی نہیں ہوا  کہ رات دس بجے ڈی جی آئی ایس آئی چینج ہو  اور پونے گیارہ بجے دوسرا ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید چارج لے، یہ آپ نے ہسٹری میں کبھی سنا نہیں ہوگا۔

فرح گوگی اور عثمان بزدار بشریٰ بی بی کی پروڈکٹ تھے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی نئی تقرری پر کس کا ان پٹ تھا، بیگم صاحبہ کا۔ ان سارے معاملات میں، چیف کی میٹنگز کے اندر، آڈیو آئی ہیں جس کے اندر وہ کہہ رہی ہیں کہ اس کو غدار ثابت کر دو، فرح گوگی اور عثمان بزدار بشریٰ بی بی کی پروڈکٹ تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس ا ئی پی ٹی ا ئی ارشد شریف انہوں نے نے کہا

پڑھیں:

اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں کہ ملاقات کے لیے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان کا شکوہ

اڈیالہ جیل کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے الزام عائد کیا ہے کہ عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور فیملی سے ملاقات کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ پولیس نے جیل سے ڈیڑھ کلومیٹر دور ہی ہمیں ناکہ لگا کر روک لیا تاکہ حکام یہ بہانہ بنا سکیں کہ ملاقات کے لیے کوئی آیا ہی نہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی، عورتوں سے کیا خوف ہے؟ ہم تو صرف اپنے بھائی سے ملنے آئے ہیں، اب ایک مہینہ ہوگیا ملاقات نہیں ہونے دی گئی۔ اگر وکلا اور فیملی کو بھی روکا جائے گا تو عمران خان کیس کس سے ڈسکس کریں گے؟

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو 35 منٹ کی ملاقات کی اجازت دی گئی، لیکن چیف جسٹس نے تو ایک گھنٹے کی اجازت دی تھی، جیل انتظامیہ نے وکیل کو وقت سے پہلے ہی اٹھا دیا۔

مزید پڑھیں: قید تنہائی میں رکھنے سے عمران خان کی زندگی خطرے میں ہے، علیمہ خان

علیمہ خان نے واضح کیا کہ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پہلے وکلا کو ملاقات دی جائے، تاکہ کیس پر بات ہوسکے، اس کے بعد چاہے 100 لوگ عمران خان سے ملاقات کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہمیں نہ سہی تو میری 2 بہنوں کو ہی ملنے دیں، بانی نے کوئی پیغام دینا ہوگا تو وہ ان کے ذریعے بھی آ جائے گا، ہماری بہنیں مجھ سے زیادہ ذہین ہیں۔

ادھر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے بھی عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی ہے، جبکہ علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال سماعت کی منتظر ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اڈیالہ جیل پی ٹی آئی علیمہ خان عمران خان

متعلقہ مضامین

  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں کہ ملاقات کے لیے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان کا شکوہ
  • جب تک شفاف انٹرا پارٹی الیکشنز نہیں ہوتے پی ٹی آئی کے اثاثے منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر
  • لبرٹی: سامان چور ی کی کوشش ‘ نوجوان جنگلے میں پھنس کرجاں بحق
  • علیمہ خان کو سیاست میں گھسیٹنا ناجائز ہے، عمر ایوب
  • شہباز شریف کی تقاریر لکھنے والے ارشد محمود ملک کا تبادلہ وزیراعظم آفس کر دیا گیا
  • شہباز شریف کی تقاریر لکھنے والے ارشد محمود ملک کا تبادلہ وزیراعظم آفس کر دیا گیا
  • وزیر اعظم کے اسپیچ رائٹر ارشد محمود ملک کا تبادلہ
  • خیرپور: ببرلو بائی پاس پر وکلا کا احتجاج، جانوروں سے بھرے ٹرک سمیت متعدد گاڑیاں پھنس گئیں
  • جو مرضی کر لیں این آر او نہیں ملے گا، فیصل کریم کنڈی
  • عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوی، وزیراعظم ویڈیو لنک پر پیش ، سخت جرح