گووندا اور سنیتا کی طلاق؟ قریبی رشتے داروں کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
گووندا اور سنیتا کی شادی کو 38 سال مکمل ہوگئے اور اب ان کے درمیان علیحدگی کی خبریں زیر گردش ہیں۔
ان افواہوں اور خبروں میں کتنی صداقت ہے اس پر ردعمل دینے کے لیے 24 گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزر جانے کے باوجود گووندا یا سنیتا دستیاب نہیں ہیں۔
جوڑے کی خاموشی نے معاملے کو مزید پُراسرار بنادیا ہے جس سے طلاق کی خبریں اور طول پکڑتی جا رہی ہیں۔
ان خبروں پر یقین کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو اب تک گووندا، سنیتا یا کم از کم ان کے خاندان کے کسی فرد کی جانب سے ردعمل آنا چاہیے تھا۔
جس کے بعد گووندا کی بھانجی آرتی اور بھانجے کرشنا ابھیشک، جو خود بھی شوبز کی دنیا سے وابستہ ہیں، اپنے ماموں اور ممانی کے دفاع میں سامنے آگئے۔
آرتی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ان کے ماموں گووندا کی طلاق کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ یہ سب بے بنیاد اور مکمل جھوٹ ہے۔
ٹی وی اسٹار آرتی نے مزید کہا کہ میرے ماموں اور مامی کا رشتہ بہت مضبوط ہے۔ دونوں کے درمیان اعتماد، محبت اور بھروسے کا 38 سالہ رشتہ ہے۔
گووندا کی بھانجی آرتی نے میڈیا سے بھی بات کی اور کہا کہ میں اس وقت ممبئی میں نہیں ہوں اس لیے کسی سے بات نہیں ہوسکی لیکن ایک بات صاف ہے۔ یہ سب جھوٹی خبریں ہیں۔
آرتی نے کہا کہ میرے ماموں اور مامی 4 دہائیوں سے ایک آئیڈیل زندگی گزار رہے ہیں۔ اب طلاق کی باتیں کہاں سے آ رہی ہیں؟ ایسی جھوٹی افواہیں نہ پھیلائیں۔
کپل شرما شو سے شہرت کی بلندی کو چھونے والے کرشنا ابھیشک نے بھی اپنے ماموں گووندا اور مامی کے درمیان طلاق کو مکمل جھوٹ قرار دیا۔
کرشنا نے کہا کہ میرے ماموں اور مامی ایک دوسرے سے بے انتہا پیار کرتے ہیں اور ایسا کبھی نہیں ہوسکتا جیسا پھیلا جا رہا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
راولپنڈی:بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت سیگر ملزمان کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج نہیں ہوگی، عدالتی اہلکار کچھ دیر میں سماعت کے لیے نئی تاریخ مقرر کریں گے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آج چھٹی پر ہیں اور اس حوالے سے تمام بڑے ملزمان کو جج کی چھٹی سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کا چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم ابھی عدالت نہیں پہنچا۔
جج کی چھٹی کے باعث عدالت کے باہر سے پولیس کی نفری بھی واپس بھیج دی گئی جبکہ عدالت پیش ہونے والے ملزمان کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کرنا تھی، جس میں دو اہم گواہان، مجسٹریٹ مجتبیٰ اور سب انسپکٹر ریاض کو پانچویں بار طلب کیا گیا تھا۔
مذکورہ کیس گزشتہ دو ماہ سے التواء کا شکار ہے اور اب تک مقدمہ میں 119 گواہان میں سے صرف 25 کے بیانات ریکارڈ ہو سکے ہیں، جبکہ جرح کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔