Express News:
2025-04-22@06:23:41 GMT

ایک میثاق پاکستان کے لیے

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

محترم چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریک انصاف کو سسٹم کے اندر رہنے اور بائیکاٹ سے گریز کا مشورہ دیا ہے یہ مشورہ انھوں نے عدالتی معلامات پر تحریک انصاف کی جانب سے بائیکاٹ کرنے پر دیا ہے ۔

کیا تحریک انصاف اس قیمتی مشورے پر عمل کر پائے گی؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے حتیٰ کہ تحریک انصاف کی مرکزی قیادت بھی اس سوال کا جواب نہیں دے سکتی۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے چیف جسٹس آف پاکستان کی دعوت پر ان سے ملاقات کی جہاں پر ان کو یہ مشورہ دیا گیا کہ اگر وہ سپریم جوڈیشل کونسل کے آخری اجلاس میں شریک ہوتے تو عدلیہ میں کی جانے والی حالیہ تقرریاں کچھ مختلف ہو سکتی تھیں ۔ اس ملاقات کا بنیادی مقصدعدالتی نظام میں اصلاحات کا ایجنڈاتھا ۔ تحریک کی قیادت نے اپنے تحفظات چیف جسٹس کے گوش گزار کیے اور اپنے بانی رہنماء سمیت دیگر کارکنان کو درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا۔

گزشتہ فروری میں ہونے والے الیکشن کے بعد تحریک انصاف مسلسل میں نہ مانوں کی رٹ لگائے ہوئے ہے ۔ گزشتہ انتخابات سے پہلے ہی نو مئی ہو چکا تھا اور بانی چیئرمین جیل میں تھے۔ بلاشبہ پی ٹی آئی نے اپنے بانی کے جیل میں ہوتے ہوئے بھی عام انتخابات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا بلکہ پی ٹی آئی کا دعویٰ تو یہ ہے انھوں نے تاریخی کامیابی حاصل کی لیکن ان کا مینڈیٹ تسلیم نہ کیا گیا ۔ پی ٹی آئی نے اس دوران احتجاج بھی کیا لیکن جلسے جلوس، دھرنوں اور اسلام آباد پر چڑھائیوں کے باوجود تحریک انصاف ابھی تک سیاسی محاذ پر کوئی خاص تو دور کی بات معمولی کامیابی بھی حاصل نہیں کر سکی ۔

البتہ ان کی یہ احتجاجی سیاست مزید بگاڑ کا باعث بن چکی ہے اور اس احتجاجی سیاست وہ اپنے کارکنوں کا مزید نقصان ضرور کر ابیٹھی ہے ۔ حکومت کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا لیکن جیسے کہ پہلے عرض کیا تھا کہ اس کے بھی کوئی مثبت نتائج کی توقع نہیں تھی اور ہوا بھی یوں ہی اور یہ مذاکرات بغیر کسی پیش رفت کے تحریک انصاف کی جانب سے ہی ختم کر دیے گئے۔

سیاست میں مذاکرات کی ایک اہمیت ہوتی ہے اور سیاسی جماعتیں مذاکرات کے ذریعے پیچیدہ سے پیچیدہ مسائل کا حل نکال لیتی ہیں یا ان مذاکرات سے اپنے لیے کوئی راہ نکال لیتی ہیں لیکن تحریک انصاف حکومت یا مقتدرہ سے اپنی سیاست کو جلا بخشنے کے لیے کوئی راستہ نہ نکال پائی بلکہ اپنی سیاست کو بند گلی میں لا کھڑا کیا ہے۔

تحریک انصاف نے ملکی اور بین الاقوامی مختلف حلقوں میںاپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر کے بھی دیکھ لیا ہے لیکن کہیں سے بھی ان کو ٹھنڈی ہوا کا ایک جھونکا بھی میسر نہیں آسکا۔بانی تحریک کی جانب سے خطوط کا ایک سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے، تادم تحریر جن خطوط کا چرچا ہے، ان خطوط کے مخاطب کا تو کہنا ہے کہ ایسا کو ئی بھی خط ان کو نہیں ملا اور اگر مل بھی گیاتو وہ پڑھے بغیر ہی وزیر اعظم کو بھیج دیں گے۔

تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد ان کی سیاست کا دارومدار احتجاجی سیاست پر ہے اور وہ اس احتجاجی طرز عمل کو اپنائے ہوئے ہیں جس میں ملک کے بااثر حلقے ہدف تنقید ہیں۔ بانی چیئر مین قید میں ہیں، اور ان کو وہ خبریں نہیں مل رہیں جن کی حساسیت کو محسوس کرتے ہوئے وہ کوئی واضح حکمت عملی طے کر سکیں۔

ان کی معلومات کا مکمل دارومدار ان کے جماعتی عہدیداروں کی ملاقاتوں پر ہے، ان کی وساطت سے جو معلومات ان تک پہنچتی ہیں، اس کے مطابق وہ حکمت عملی ترتیب دیتے ہیں ۔ تحریک انصاف کی سیاست میں ایک ہیجانی کیفیت ہے ، آئے روز وہ اپنے عہدیداروں میں ردو بدل کرتے ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ان کے پاس مصدقہ معلومات نہیں ہیں جس کے وجہ سے ان کو فیصلوں میں دشواری درپیش ہے اور ان کی جماعت ابتری کی جانب گامزن ہے۔

سیاسی میدان میں موجود رہ کر ہی سیاسی لڑائی لڑی جا سکتی ہے اور اپنے لیے سیاسی میدان میں گنجائش پیدا کی جا سکتی ہے ۔ اس بات میں بھی کوئی شک و شبہ نہیںہے کہ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف کے کارکنوں پر سختیوں کے باوجود بھی ان کے کارکن ابھی تک ثابت قدم نظر آتے ہیںلیکن ان کواپنی جماعت کی مشکلات میں کمی کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔

اسی رائے عامہ کے بل بوتے پر تحریک انصاف تکیہ کیے ہوئے ہے گو کہ حکومتی ایوانوں کی جانب سے عوام الناس کو حکومتی کار گردگی سے متاثر کرنے کے لیے اور ان کی بہتری اور فلاح کے کئی منصوبوں کی داغ بیل ڈالی جا چکی ہے جس کا مطمع نظر عوامی رائے کو اپنی جانب متوجہ اور راغب کرنا ہے لیکن ابھی تک ان منصوبوں کے ثمرات عوام تک پہنچ نہیں پائے ، مہنگائی اور بے روزگاری بدستور موجود ہے۔ امیر لوگ ملک سے نقل مکانی کر رہے ہیں ۔ کارخانے کا پہیہ جام ہے گو کہ حکومت کی جانب سے ملک میں سرمایہ کاری کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں لیکن یہ کوششیں جب تک ثمر آور ہوں گی تب تک پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہو گا۔

اپوزیشن کی جانب سے حکومت مخالف گرینڈ الائنس بنانے کی باتیں کی جارہی ہیں، اگر اپوزیشن کی یہ کوششیں کامیاب ہو جاتی ہیں تو سیاسی میدان میں مزید ابتری کی پیش گوئی کی جا سکتی ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ، اپوزیشن اور ریاست کے تمام اسٹیک ہولڈرز میں صلح جوئی کے لیے کوئی تعمیری کوششیں کی جائیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈر اپنی اپنی غلطیوں کا کھلے دل سے اعتراف کریں تا کہ ملک کو آگے لے جانے کی کوئی سبیل پیدا کی جا سکے ۔

ہمارے وزیر اعظم نے ببانگ دہل یہ تو کہہ دیا ہے کہ وہ بھارت کو ہر میدان پیچھے چھوڑ دیں گے لیکن ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ احتجاجی سیاست کے خاتمے تک ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔ ملکی ترقی کے لیے پر عزم وزیر اعظم کو اپنے سیاسی زعماء اور مقتدرہ کے ساتھ مل کر سیاسی افہام و تفہیم پر بھی توجہ دینی چاہیے تا کہ ان کا بھارت کو ترقی میں پیچھے چھوڑنے کا خواب حقیقت کا روپ دھار سکے ۔

اس عمل کے لیے محترم چیف جسٹس صاحب نے جس صائب مشورے یا رائے کا اظہار کیا ہے ، اس پر عمل ہونا چاہیے ۔ موجودہ سیاسی افراتفری کا حل نکلنا چاہیے، اس کے لیے محب وطن اور پاکستان کے لیے درددل رکھنے والوں کو سامنے آنا چاہیے۔ خدارا ایک میثاق پاکستان کے لیے بھی کر لیں۔ ہماری آیندہ نسلیں آپ کی شکر گزار ہوں گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تحریک انصاف کی احتجاجی سیاست کی جانب سے چیف جسٹس کہ حکومت ہے اور کے لیے

پڑھیں:

جے یو آئی (ف) کا تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ

جمعیت علمائے اسلام کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی کے زیر اہتمام 27 اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ ریلی ہو گی۔ اسی طرح 10 مئی کو پشاور اور 17 مئی کو کوئٹہ میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے اجتماعات ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام نے حتمی طور پر فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کیساتھ اتحاد نہیں کرے گی اور نہ ہی کسی ایسے اتحاد میں شامل ہوگی جو تحریک انصاف کے ایماء پر قائم کیا جائے گا۔ جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی، وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور پارلیمنٹ میں زیر غور آنیوالے معاملات کا جائزہ لیتی رہے گی اور بوقت ضرورت تحریک انصاف کیساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔

جمعیت علمائے اسلام کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی کے زیر اہتمام 27 اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ ریلی ہو گی۔ اسی طرح 10 مئی کو پشاور اور 17 مئی کو کوئٹہ میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے اجتماعات ہوں گے۔ جے یو آئی نے پنجاب میں نہریں نکالے جانے کے معاملے میں اپنی سندھ تنظیم کے موقف کی تائید کا فیصلہ کیا ہے اور طے کیا ہے کہ پارٹی کی مرکزی تنظیم اس بارے میں کوئی راہ عمل اختیار نہیں کرے گی۔ منرلز اور مائنز کے قانون کے سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام صوبوں کے آئینی مفادات کا تحفظ کرے گی۔

دوسری جانب سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان کا امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جبکہ آج مولانا فضل الرحمان منصورہ لاہور میں حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات بھی کریں اور بعدازاں دونوں رہنما میڈیا سے بھی گفتگو کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی (ف) کا تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • جے یو آئی کا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • جے یو آئی کا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہیں ہوگا، جے یو آئی
  • مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
  • کینالز کیخلاف سندھ میں تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کے دھرنے
  •  کینالز ، سیاست نہیں ہونی چاہئے، اتحادیوں سے ملکر مسائل حل کریں گے: عطاء تارڑ 
  • انتخابات میں دھاندلی کیخلاف درخواست: پی ٹی آئی کی اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع
  • سیاسی سسپنس فلم کا اصل وارداتیا!
  • پیپلز پارٹی سندھ کا پانی خود فروخت کرکے رونے کا ڈراما کررہی ہے. زرتاج گل