حماس کا عباس ملیشیا سے شرمناک اقدامات فوری روکنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ایک بیان میں حماس نے نشاندہی کی کہ عباس ملیشیا کی طرف سے فلسطینی مزاحمتی کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف انتقامی حربے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب دوسری جانب صہیونی فوج فلسطینیوں کے خلاف منظم جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے فلسطینی اتھارٹی کے وفادار فورسز کے شرمناک اقدامات کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے فلسطینیوں کی صفوں کو متحد کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس شدید اسرائیلی حملے کا مقابلہ کیا جا سکے جس کا نشانہ فلسطینی عوام تمام جگہوں پر ہیں جہاں وہ موجود ہیں۔ حماس نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ عباس ملیشیا کی طرف سے جنین بٹالین میں جماعت کے رہ نما محمود جبارین کی گرفتاری اور ان کے ساتھ بدسلوکی اور حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عباس ملیشیا تمام سرخ لکیروں کو عبور کر رہی ہے۔ انہیں چوکوں میں کھینچا جا رہا ہے جو قومی اور معاشرتی ماحول کو خطرہ لاحق ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ فلسطینی اتھارٹی کی وفادار ملیشیا سروسز مغربی کنارے میں سیاسی گرفتاریاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عباس ملیشیا کے عناصر مزاحمت کاروں کی منظم انداز میں توہین کرتی ہے جس کے مناظر بار بار سامنے آتے رہے ہیں۔
حماس نے نشاندہی کی کہ عباس ملیشیا کی طرف سے فلسطینی مزاحمتی کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف انتقامی حربے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب دوسری جانب صہیونی فوج فلسطینیوں کے خلاف منظم جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ حماس نے مزید کہا کہ جبارین کی گرفتاری کا واقعہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، کیونکہ اتھارٹی کی وفادار ملیشیانے اس سے قبل مغربی کنارے میں فلسطینی خواتین پر حملہ کیا ہے۔ سیاسی خلاف ورزیوں کے ایک حصے کے طور پر عوامی سرگرمیوں کو دبایا ،صحافیوں پر حملہ کیاگیا اور ان میں سے کئی کو گرفتار کیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز نے قابض اسرائیلی فوج کو مطلوب مزاحمت کار محمود جباین کو شمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین کیمپ سے اغواء کر کے ان پر حملہ اور ان کی توہین کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز جبارین کو وحشیانہ انداز میں اغوا کرنے سے پہلے اس جگہ کو گھیرے میں لے لیا گیا اور ان کی ذلت آمیز گرفتاری کی ویڈیو جاری کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ عباس ملیشیا اتھارٹی کی کے خلاف اور ان
پڑھیں:
نیتن یاہو کی گرفتاری روکنے کیلیے برطانیہ نے’ آئی سی سی‘ کی فنڈنگ بند کرنے کی دھمکی دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
’آئی سی سی‘ پراسیکیوٹر کے انکشاف کے مطابق برطانوی حکومت نے عدالت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھا گیا تو عدالت کی فنڈنگ بند کی جا سکتی ہے
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی فوجداری عدالت ’آئی سی سی‘ کے پراسیکیوٹر نے انکشاف کیا ہے کہ برطانوی حکومت نے عدالت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھا گیا تو عدالت کی فنڈنگ بند کی جا سکتی ہے اور روم اسٹیٹوٹ سے علیحدگی اختیار کی جا سکتی ہے۔
یہ دعویٰ عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان نے عدالت میں جمع کرائی گئی ایک یادداشت میں کیا جس میں انہوں نے بنجمن نیتن یاھو کے خلاف قانونی کارروائی کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا۔
برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق کریم خان نے اس سرکاری شخصیت کا نام ظاہر نہیں کیا جس نے یہ دھمکی دی تھی تاہم انہوں نے بتایا کہ 23 اپریل سنہ 2024ء کو ہونے والا رابطہ ایک برطانوی عہدیدار کے ساتھ ہوا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امکان ظاہر کیا گیا کہ یہ رابطہ اس وقت کے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے تھا۔
کریم خان کے مطابق برطانوی عہدیدار کا مؤقف تھا کہ بنجمن نیتن یاھو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنا غیر متناسب اقدام ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ اپریل سنہ 2024ء میں انہیں ایک امریکی عہدیدار کی جانب سے انتباہ ملا کہ وارنٹس گرفتاری کے اجرا کے سنگین اور تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ تاہم تاخیر کے مطالبات کے باوجود انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے عدالت سے تعاون یا طرزعمل میں تبدیلی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے تھے۔
کریم خان نے مزید بتایا کہ یکم مئی سنہ 2024ء کو ہونے والے ایک اور رابطے میں امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے خبردار کیا کہ وارنٹس گرفتاری کی کوشش کا مطلب یہ ہوگا کہ حماس اسرائیلی یرغمالیوں کو قتل کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 مئی سنہ 2024ء کو پہلی بار انہیں اپنے خلاف جنسی بدسلوکی سے متعلق الزامات کے وجود کا علم ہوا۔ ان کے مطابق 6 مئی سنہ 2024ء کو ایک تیسرے فریق نے بتایا کہ کسی شخص نے مبینہ متاثرہ خاتون کی اجازت کے بغیر عدالت کے داخلی نگرانی کے ادارے میں ان کے خلاف شکایت درج کرا دی ہے۔
کریم خان نے بتایا کہ جب مبینہ متاثرہ خاتون نے تحقیقات آگے بڑھانے سے انکار کیا تو یہ فائل بند کر دی گئی تاہم اکتوبر میں ایک نامعلوم اکاؤنٹ نے ایکس پلیٹ فارم پر دوبارہ ان الزامات کو زندہ کر دیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس یادداشت کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ انہوں نے پورے عرصے میں مکمل غیر جانبداری کے ساتھ کام کیا اور کسی ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش نہیں کی۔ ان کے مطابق وارنٹس گرفتاری جاری کرنے کا منصوبہ ان کے خلاف الزامات سامنے آنے سے پہلے ہی تیار ہو چکا تھا۔
کریم خان نے اس بات پر زور دیا کہ منتخب میڈیا رپورٹس پر مبنی قیاس آرائیوں کے ذریعے ان کی معزولی کے مطالبے کے لیے کوئی ٹھوس جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمے کی تیاری نہایت باریک بینی اور تفصیل سے کی گئی۔
یادداشت کے مطابق کریم خان نے اسرائیل کی جانب سے وارنٹس گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر 22 صفحات پر مشتمل ایک جامع اور سخت جواب جمع کرانے پر اصرار کیا۔ انہوں نے ابتدائی مسودہ دیکھنے کے بعد اسے نسبتاً نرم قرار دیا تھا۔
کریم خان نے بتایا کہ انہوں نے بین الاقوامی قانون کے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جا سکے کہ آیا عالمی فوجداری عدالت کو دائرہ اختیار حاصل ہے اور آیا بنجمن نیتن یاھو یوآف گالانٹ اور حماس کے تین عہدیداروں کے خلاف مقدمات دائر کیے جانے چاہئیں یا نہیں۔