مرکزی زیر انتظام علاقے میں تمام مسائل کا ازالہ ممکن نہیں ہے، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
الیکشن منشور میں لوگوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے بارے میں جب وزیراعلیٰ سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ منشور صرف پانچ دنوں یا پانچ ہفتوں کا نہیں بلکہ یہ پانچ سال کیلئے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ مرکزی زیر انتظام علاقے میں لوگوں کے سبھی مسائل حل ہونا خارج از امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی درجے کی بحالی کو لے کر مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار وزیراعلیٰ نے سکاسٹ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی زیر انتظام علاقے کے لوگوں کے مسائل حل کرنا اگرچہ حکومت کی اولین ترجیح ہے تاہم یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے کہ یوٹی میں مسائل کے حل کی خاطر دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
الیکشن منشور میں لوگوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے بارے میں جب وزیراعلیٰ سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ منشور صرف پانچ دنوں یا پانچ ہفتوں کا نہیں بلکہ یہ پانچ سال کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات سے بخوبی آشنا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے لوگوں سے وعدے کئے ہیں اور میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ تمام وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کی خاطر ہر ممکن سعی کی جائے گی۔ ریاستی درجے کی بحالی کو لے کر پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا "اسٹیٹ ہڈ کی بحالی کی خاطر مرکزی سرکار پر مسلسل دباؤ ڈال رہا ہوں"۔ انہوں نے کہا کہ متعدد معاملات سے لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہے لیکن مرکزی زیر انتظام علاقے میں اہم مسائل کو حل کرنا انتہائی مشکل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مرکزی زیر انتظام علاقے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
بنگال شہر میں تشدد ہندو مسلم تقسیم کا نتیجہ ہے، فاروق عبداللہ
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ خطرہ پاکستان یا چین سے نہیں بلکہ ملک کے اندر سے ہے جو مذہب کے نام پر نفرت پھیلا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بنگال میں حالیہ تشدد ملک میں بڑھتی ہوئی ہندو مسلم تقسیم کا براہ راست نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ منافرت کی وجہ سے ملک کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہو کر اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت سے ہی ملک کو سب سے زیادہ نقصان ہورہا ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ خطرہ پاکستان یا چین سے نہیں بلکہ ملک کے اندر سے ہے جو مذہب کے نام پر نفرت پھیلا رہے ہیں۔ وہ جموں کے سرحدی علاقے مارہ میں ریٹائرڈ سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس موہن لال کیتھ کو پارٹی میں خوش آمدید کہنے کے لئے نیشنل کانفرنس کی طرف سے منعقدہ ایک جلسہ عام سے خطاب کے بعد صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔ فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ اگر بھارت کو بچانا ہے تو متحد ہوکر ملکی مفاد کا دفاع کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو کسی باہری طاقت سے خطرہ نہیں ہے بلکہ فرقہ واریت کی وبا سے ہی ملک کو سب سے زیادہ نقصان اور خطرہ ہے۔