آئی ایم ایف نے جنگلات اور آبی گزرگاہوں کے قریب نئی تعمیرات روکنے کی تجویز دیدی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے مذاکرات کا دوسرا روز ،،آئی ایم ایف تکنیکی وفد اور صوبائی حکومتی حکام کے درمیان بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف نے جنگلات اور آبی گزرگاہوں کے قریب نئی تعمیرات روکنے کی تجویز دی۔
اسلام آباد میں پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان کلائمیٹ فنانسنگ کےلیے مذاکرات ہوئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق تکنیکی وفد اور صوبائی حکومتوں کے حکام کے درمیان بات چیت ہوئی۔
پنجاب اوربلوچستان کے حکام نے تکنیکی وفد سے بات چیت کے دوران آئی ایم ایف نے جنگلات، آبی گزرگاہوں کے قریب تعمیرات روکنے کی تجویز دی ہے۔
تکنیکی وفد نے تجویز دی کہ نئی تعمیرات میں روشنی اور ہوا کے بہترین استعمال کو یقینی بنایا جائے، وفد نے قدرتی آفات سے بروقت نمٹنے کیلئے استعداد کار کو بہتر بنانے کی ہدایت کی۔
آئی ایم ایف نے صوبوں سے موسمیاتی تبدیلیوں کیلئے ترقیاتی منصوبوں کو جیو ٹیگ کرنے کا مطالبہ کیا، کہا کہ مختلف منصوبوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کیلئے رکھی گئی رقم اور استعمال کو جیو ٹیگ کریں۔
آئی ایم ایف نے ہدایت کی کہ ترقیاتی پروگرام میں موسمیاتی تبدیلیوں کیلئے حکمت عملی کو وضع کیا جائے۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کیلئے ایک ارب ڈالر امداد کا خواہاں ہے، تکنیکی وفد کلائمیٹ فنانسنگ بارے جائزہ کیلئے حکام سے بات چیت کر رہا ہے۔
آئی ایم ایف حکام نے کل سندھ اور خیبر پختونخوا کے حکام سے مذاکرات کیے تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلیوں ا ئی ایم ایف نے تکنیکی وفد کے درمیان بات چیت
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط
ایک اسرائیلی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اتوار کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے چار ناقابل قبول اسرائیلی شرائط کا انکشاف کیا۔ اسلام ٹائمز۔ آج بروز اتوار، ایک اسرائیلی میڈیا چینل نے غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی چار ناقابلِ قبول شرائط کو بے نقاب کیا۔ فارس نیوز مطابق، اسرائیلی چینل i24NEWS نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ اسرائیل کی درج ذیل چار شرائط کی تکمیل پر منحصر ہے، تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس کا مکمل طور پر اقتدار سے دستبردار ہونا، غزہ پٹی کا مکمل غیر مسلح ہونا اور حماس کے درجنوں رہنماؤں کو ملک بدر کرنا۔ یہ شرائط ایسے وقت میں پیش کی جا رہی ہیں جب حماس کئی بار واضح طور پر اعلان کر چکی ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی جنگ کے خاتمے سے مشروط ہے، اور وہ مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے یا اپنے رہنماؤں کو وطن سے نکالنے کی شرائط کو قبول نہیں کرے گی۔
اس سے قبل، حماس کے ایک رہنما نے المیادین ٹی وی کو بتایا تھا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا اور اس کی غزہ میں واپسی کو روکنا اسرائیل کے پیش کردہ جنگ بندی کے منصوبے کا مرکزی نکتہ ہے، جبکہ اس میں مستقل جنگ بندی یا اسرائیلی افواج کی مکمل واپسی جیسے بنیادی مطالبات شامل نہیں ہیں۔ اسرائیل صرف حماس سے قیدیوں کا کارڈ چھیننے کی کوشش کر رہا ہے۔ حماس نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ وہ ایک جامع قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ جنگ مکمل طور پر بند کی جائے، اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے، باریکے کی تعمیر نو کا آغاز ہو، اور محاصرہ ختم کیا جائے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم نے گزشتہ شب مظاہروں اور طوماروں کے باوجود جن پر عام شہریوں، ریزرو فوجیوں اور ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں نے دستخط کیے تھے تاکہ قیدیوں کی واپسی کے لیے جنگ بندی کی جائے کہا کہ ہمارے پاس فتح تک جنگ جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ہم ایک نازک مرحلے میں ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ حماس نے زندہ قیدیوں میں سے نصف اور کئی ہلاک شدگان کی لاشوں کی رہائی کی پیشکش کو مسترد کر دیا اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا، جو ناقابلِ قبول ہے۔ یہ دعویٰ ایسی حالت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے جمعرات کی شب اعلان کیا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ فوری طور پر ایک جامع پیکیج مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
اس پیکیج میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، متفقہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مکمل جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی انخلاء، تعمیر نو کی بحالی اور محاصرہ ختم کرنا شامل ہیں۔ خلیل الحیہ، جو مذاکراتی ٹیم کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ غزہ سے متعلق جزوی معاہدے دراصل نیتن یاہو کے سیاسی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جو جنگ، نسل کشی اور بھوک کے تسلسل پر مبنی ہے۔