اسرائیل کی ہٹ دھرمی نے غزہ کے مزید 6 بچوں کو ٹھٹھرا کر ماردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسرائیل کی ہٹ دھرمی کے باعث غزہ میں امدادی بندش کے دوران شدید سردی کے باعث مزید 6 بچے دار فانی سے کوچ کرگئے۔
یہ بھی پڑھیں: ’او وی خوب دیہاڑے سَن‘، خوشیاں لانے والی سردیاں اور بارشیں اب غزہ والوں کے دل کیوں دہلا دیتی ہیں؟
غزہ شہر کے ریمال محلے میں واقع فرینڈز آف پیشنٹ اسپتال میں 5 جبکہ بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ چھٹے بچے کی موت جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ہوئی۔ متاثرین میں سے ایک شام نامی بچی کی عمر صرف چند دن تھی۔
غزہ بھر میں ہزاروں فلسطینی اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے میں زندگی گزار رہے ہیں جب کہ تیز ہواؤں اور شدید بارشوں نے عارضی پناہ گاہوں کو بمشکل رہنے کے قابل جگہوں میں تبدیل کر دیا ہے۔
مزید پڑھیے: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟
اسرائیل کی طرف سے امداد اور موبائل گھروں کی ناکہ بندی سے انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
دریں اثنا حماس کا کہنا ہے کہ نوزائیدہ بچوں کی موت اسرائیل کی مجرمانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
منجمد ہوکر موت کے گھاٹ اتر جانے والے بچوں کے حوالے سے جاری کردہ بیان میں حماس نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 6 نوزائیدہ بچوں کی موت، شدید سردی کی وجہ سے ہوئی۔ حماس نے مزید کہا کہ اسپتالوں میں بہت سے بچوں کی موت اور تشویشناک حالت اسرائیل کی مجرمانہ پالیسیوں اور انسانی امداد اور پناہ گاہوں کے سامان کے داخلے کی روک تھام کا نتیجہ ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی سردمہری: 3 بچے ٹھٹھر کر مرگئے، 5 صحافی بمباری کا نشانہ
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب بین الاقوامی برادری غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور محاصرے کے نتیجے میں رونما ہونے والی غیر معمولی انسانی تباہی سے نمٹنے کے لیے اپنی خاموشی جاری رکھے ہوئے ہے۔
حماس نے جنگ بندی میں ثالث ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کریں، اسے اس سے منسلک انسانی پروٹوکول پر عمل درآمد کرنے کا پابند بنائیں اور غزہ میں پناہ گاہ، ہیٹرز اور فوری طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بچوں کی ٹھٹھر کر اموات غزہ غزہ بچے غزہ شدید سردی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: غزہ بچے اسرائیل کی بچوں کی کی موت
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 54 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کا حماس پر دباؤ بڑھانے کا حکم
غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 54 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کا حماس پر دباؤ بڑھانے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 54 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ کے خلاف جنگ کو تیز کرنے کا وعدہ کیا ہے، کیونکہ حماس نے ایک اور عارضی جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے قیدیوں کے بدلے تنازع کے خاتمے کے لیے معاہدے کا مطالبہ کیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی نژاد امریکی قیدی ایڈن الیگزینڈر کی قسمت کا پتہ نہیں چل سکا، کیوں کہ اسے پکڑنے والے محافظ کی لاش برآمد ہوئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 18 ماہ قبل غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 51 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 16 ہزار 505 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ تصور کیا جارہا ہے۔
حماس کی زیر قیادت 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ہونے والے حملوں میں کم از کم ایک ہزار 139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے، اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
الجزیرہ کو موصول ہونے والی ایک ویڈیو میں اس لمحے کو دکھایا گیا ہے، جب اسرائیلی فضائی حملے نے غزہ شہر کے جنوب میں زیتون کے پڑوس میں ایک گھر کو نشانہ بنایا تھا۔
موقع پر موجود الجزیرہ کے صحافیوں کے مطابق، ہفتے کی شام کو ہونے والی بمباری میں نصر خاندان کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے، جن میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔
ہند رجب فاؤنڈیشن (ایچ آر ایف) نے امریکی محکمہ انصاف اور ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشن ز پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں ’جنگی جرائم‘ کے ارتکاب پر اسرائیلی فوجی یوول شٹل کو گرفتار کریں اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں۔
ایچ آر ایف کا کہنا ہے کہ یہ فوجی آخری بار جنوبی ریاست ٹیکساس میں دیکھا گیا تھا، اور وہ اسرائیلی فوج کی جیوتی بریگیڈ میں سارجنٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں تعیناتی کے دوران اس اہلکار نے مبینہ طور پر شہریوں کے گھروں، اسکولوں اور عبادت گاہوں کو جان بوجھ کر تباہ کرنے میں حصہ لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شٹل کے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے عوامی طور پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں انہیں خان یونس میں ایک اپارٹمنٹ بلاک کو توڑتے ہوئے اور اس کی تباہی کا جشن مناتے ہوئے دکھایا گیا ہے، دیگر فوٹیج میں انہیں تیبریاس پرائمری اسکول اور حسن البنا مسجد کے انہدام میں ملوث دکھایا گیا ہے۔
یہ این جی او بیلجیئم میں گزشتہ سال قائم کی گئی تھی، اور اس نے دنیا بھر سے وکلا اور کارکنوں کو اکٹھا کیا ہے، تاکہ اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے خود شیئر کیے جانے والے سوشل میڈیا مواد کی بنیاد پر ان کے خلاف مقدمات تیار کیے جاسکیں۔