ڈاکٹر ذاکر نائیک پاکستان پہنچ گئے، حافظ نعیم الرحمان سے منصورہ میں ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
سٹی42 : امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن سے نامور مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر عبدالکریم نائیک نے منصورہ میں ملاقات کی۔
ڈاکٹر ذاکرنائیک جو گزشتہ برس اکتوبر میں دورہ پاکستان کے دوران سیکورٹی مسائل کے باعث منصورہ نہ آسکے، منگل کی صبح لاہور ائرپورٹ پر آمد کے بعد منصورہ پہنچے، امیر جماعت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کا استقبال کیا اور انہیں خوش آمدید کہا۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 25 فروری, 2025
حافظ نعیم الرحمٰن نے ڈاکٹر ذاکرنائیک کو جماعت اسلامی کی دینی خدمات، تعلیمی کاوشوں، فلاحی سرگرمیوں اور تحقیقاتی کاموں سے متعلق آگاہ کیا اور انہیں مختلف شعبوں کا دورہ کرایا۔
امیرجماعت نے عالمی شہرت یافتہ مبلغ کو بتایا کہ جماعت اسلامی اتحاد امت کی داعی ہے اور اسلام کے آفاقی پہلوؤں، اخوت، امن، بھائی چارہ، احترام انسانیت کی علمبردار ہے، جماعت اسلامی نوجوانوں کو تعلیم اور ٹیکنالوجی کے میدان میں جدید دنیا کے مدمقابل لاکر پاکستان میں ترقی، امن اور خوشحالی کا انقلاب برپا کرنا چاہتی ہے تاکہ ملک حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بن سکے، جماعت اسلامی سے وابستہ فلاحی تنظیمیں انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -منگل 25 فروری, 2025
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ ان کی بہت عرصے سے جماعت اسلامی کے ہیڈ آفس منصورہ آنے کی خواہش تھی، وہ گزشتہ دورہ پاکستان کے دوران خواہش کے باوجود منصورہ نہ آسکے۔ انہوں نے جماعت اسلامی کی مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات کی تحسین کرتے ہوئے مسرت اور اطمینان کا اظہار کہا۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ امت مسلمہ اور بالخصوص نوجوان نسل کو علم کے میدان میں آگے بڑھنے اور اتحاداور اخوت کا دامن تھامنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن وسنت پر عمل پیرا ہوکر ہی امت کے مسائل کا تدارک ہوسکتا ہے۔
ملٹری ٹرائل کیس: کیا ایوب خان کے دور میں بنیادی حقوق میسر تھے؟ آئینی بنچ
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 لاہور جماعت اسلامی ڈاکٹر ذاکر
پڑھیں:
پاکستان میں کون اتنا طاقتور ہے جو صحافیوں کو اسرائیل بھیج رہا ہے:حافظ نعیم الرحمن
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے غزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حکمرانوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آج کے ملین مارچ نے ثابت کر دیا ہے کہ حکمران سوئے ہوئے ہیں جبکہ عوام جاگ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں کی حمایت میں یہ مارچ حکمرانوں کی مسلمانوں کو سلانے کی کوششوں کو ناکام بنانے کی واضح علامت ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے حکومت پاکستان اور افواج پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے مسلمانوں کی آواز سنیں اور اس مسئلے پر فوراً اقدام کریں۔انہوں نے کہا کہ پوری امت مسلمہ ایک طرف اور صرف پاکستان ایک طرف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت اسے امت مسلمہ میں ممتاز بناتی ہے، اور اس کا کردار عالمی سطح پر بے حد اہم ہے.انہوں نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے بیانات یاد دلاتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان نے اسرائیل کو برطانیہ کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا اور لیاقت علی خان نے اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔حافظ نعیم الرحمن نے پاکستان کے حکمرانوں سے سوال کیا کہ پاکستان میں کون اتنا طاقتور ہے جو صحافیوں کو اسرائیل بھیج رہا ہے؟انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی آزادی کے لیے لڑنا حماس کا حق ہے۔حافظ نعیم نے حکومت اور اپوزیشن کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں فلسطین کے مسئلے پر خاموش ہیں اور دونوں امریکہ کے غلام ہیں۔انہوں نے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں سے فلسطین اور کشمیر پر متحد ہونے کی اپیل کی اور کہا کہ فلسطین ہمارے لیے سیاسی ایمان کا مسئلہ ہے۔انہوں نے غزہ کے حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا ڈھیر بنادیا گیا ہے اور آج فلسطینی بچوں کو دفنانے کے لیے بھی جگہ نہیں مل رہی۔حافظ نعیم الرحمن نے حماس کی جرات مندی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے دنیا کو بتا دیا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں ہے۔انہوں نے 26 اپریل کو غزہ کے لیے عالمی ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا کہ 26 اپریل کو پورے ملک میں ہڑتال ہوگی اور فلسطینی مظلوموں کے لیے آواز بلند کی جائے گی۔آخر میں حافظ نعیم الرحمن نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف غزہ پر ساری سیاسی جماعتوں کو لائحہ عمل طے کرنے کے لیے بلائیں۔