مجھ پر صرف الزامات ہیں، ساحر حسن کو جیل بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
واضح رہے کہ پولیس کی جانب سے 22 فروری 2025ء کو کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی سے معروف ادکار کے بیٹے اور نوجوان اداکار کو گرفتار کیا گیا تھا، جب کہ اس کے قبضے سے منشیات برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کی سینٹرل جیل کے جوڈیشل کمپلیکس میں واقع جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے معروف اداکار کے بیٹے اداکار ساحر حسن کو منشیات برآمدگی کیس میں جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جیل بھیج دیا۔ تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تفتیش کے دوران منشیات ریکٹ کے بارے میں انکشاف ہونے کے بعد گرفتار ملزم ساحر حسن کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے ملزم ساحر حسن سے منشیات برآمدگی کے مقدمے میں اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کی جانب سے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کی استدعا مسترد کر دی اور جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو مقدے کا چالان پیش کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔ پیشی کے موقع پر ملزم ساحر حسن نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے، کچھ نہیں کہوں گا، جو بھی ہے وہ عدالت میں ثابت ہوجائے گا، ابھی تک میرے خلاف صرف الزامات ہیں، کچھ بھی ثابت نہیں ہوا ہے۔
واضح رہے کہ پولیس کی جانب سے 22 فروری 2025ء کو کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی سے معروف ادکار کے بیٹے اور نوجوان اداکار کو گرفتار کیا گیا تھا، جب کہ اس کے قبضے سے منشیات برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے بتایا تھا کہ نوجوان مصطفیٰ عامر کے حالیہ قتل کے بعد ڈی ایچ اے میں کریک ڈاؤن جاری ہے، جب کہ ایک نوجوان اداکار کو گرفتار کیا ہے اور اس کی تحویل سے منشیات برآمد ہوئی ہے۔ ڈی آئی جی مقدس حیدر نے وضاحت کی تھی کہ ساحر حسن کو مصطفیٰ عامر قتل کیس کے سلسلے میں گرفتار نہیں کیا گیا، بلکہ اس کیس کے بعد منشیات کے خلاف مہم کے دوران حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایسے عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جو پوش علاقوں میں پارٹیوں اور تعلیمی اداروں کے طلبہ کو منشیات فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ساحر حسن کو سے منشیات کیا گیا
پڑھیں:
سپیکر خیبر پی کے کرپشن الزامات سے بری کمیٹی میں اختلافات
پشاور (بیورو رپورٹ+نوائے وقت رپورٹ) سپیکر خیبر پی کے اسمبلی بابر سلیم سواتی کیخلاف بدعنوانی کے الزامات پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی کے 2 ارکان کے فیصلے میں اختلاف پیدا ہوگیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق قاضی انور نے بابر سلیم سواتی کو کلیئر قرار دے دیا تو مصدق عباسی نے قصور وار قرار دیا۔ اختلاف کے باعث تیسرے ممبر شاہ فرمان کو فیصلہ کرنے کا اختیار دے دیا گیا۔ احتساب کمیٹی کے ممبر قاضی انور کی 7 صفحات پر مشتمل رپورٹ منظر عام پر آگئی۔ رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے تیسرے رکن شاہ فرمان سپیکر سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔ یاد رہے کہ سینئر پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی نے سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی پر غیر قانونی بھرتیوں، ترقیاتی کاموں میں بدعنوانی کے الزامات لگائے تھے۔ دوسری جانب رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی انٹرنل اکائونٹیبیلٹی کمیٹی کے رکن نے بابر سلیم سواتی کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کی رپورٹ سلمان اکرم راجا کو بھیج دی۔ کمیٹی کے رکن قاضی انور نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے علاوہ کسی کو رپورٹ بھیجنا کمیٹی کے ایس او پیز میں نہیں۔ سلمان اکرم راجا نے رپورٹ مانگی اس لیے انہیں بھیج دی ہے۔ پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ سلمان اکرم راجا کو رپورٹ بھیج کر قاضی انور نے کمیٹی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔ کمیٹی کے دیگر 2 ارکان نے سلمان اکرم کو رپورٹ بھیجنے پر اظہار تشویش کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی اندرونی احتساب کمیٹی نے سپیکر بابر سلیم سواتی کو اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے الزام سے بری قرار دیدیا۔ کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈووکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپیکر صوبائی اسمبلی پر الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ثابت کر پائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ سپیکر صوبائی اسمبلی پر جن بھرتیوں کا الزام عائد کیا گیا وہ یا تو ان کے دور سے پہلے ہوئیں یا پھر قواعد کے مطابق ہوئیں۔ بابر سلیم سواتی کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور اہلیہ سے وفاداری کی سزا دی جارہی ہے۔