عام ادویات جو رحمِ مادر میں موجود بچے کیلئے نقصان دہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ایک نئے مطالعے کے مطابق، اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ عام تجویز کردہ درجنوں ادویات رحمِ مادر میں موجود بچوں میں دماغی نشوونما پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔
سائنسی برادری کی طرف سے اب تک مرتب کیے گئے شواہد بتاتے ہیں کہ پیدائش کے قریب بچوں کی دماغی کیمسٹری پر ان دوائیوں کے ضمنی اثرات حمل کی حفاظت کے فوری خدشات کو جنم دیتے ہیں خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جینیاتی طور پر خطرے میں ہو سکتے ہیں۔
30 سے زائد ادویات کے گروپ کا جائزہ لیا گیا جن میں وہ بھی شامل تھی جن کے مضر اثرات جانوروں کے مطالعے میں دماغی کولیسٹرول کے بائیو سنتھیسس کو روکتے ہوئے دکھائے دیے۔
رحمِ مادر میں موجود بچوں میں دماغی کولیسٹرول کی بایو سنتھیسس کو ان میں دماغی اور ترقیاتی معذوریوں سے بچنے کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے تاکہ اعصابی خلیے کے رابطے کی مناسب تشکیل اور مائیلین کی پیداوار کو فروغ دیا جا سکے۔
چوہوں پر کیے گئے ایک مطالعے میں پایا گیا کہ اینٹی ڈپریسنٹس اور اینٹی سائیکوٹک ادویات ان ادویات میں سے ہیں جو دماغی کولیسٹرول کی ترکیب کو متاثر کرتی ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مصطفیٰ کمال نے انسدادِ پولیو مہم کی پذیرائی کیلئے منفرد تجویز پیش کردی
— فائل فوٹووفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے والدین کو ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
مصطفیٰ کمال نے قومی انسدادِ پولیو مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں پولیو مہم 15 تا 21 دسمبر منعقد کی جائے گی، والدین سے اپیل ہے کہ وہ پولیو ورکرز سے تعاون کریں، اپنے 5 سال سے کم عمر بچوں کو پولیو وائرس سے بچانے کےلیے انہیں 2 قطرے لازمی پلوائیں۔
اُنہوں نے کہا کہ علماء کرام بھی پولیو مہم میں اپنا کردار ادا کریں، ممبران اسمبلی اپنے بچے یا رشتہ دار کے بچوں کو قطرے پلائیں اور 30 سیکنڈز کی ویڈیو بنا کر شیئر کریں۔
وفاقی وزیر صحت نے مزید کہا کہ گزشتہ سال پولیو کے 74 کیسز تھے جبکہ رواں سال صرف 30 کیسز رپورٹ ہوئے، بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہمارا قومی اور دینی فریضہ ہے، پولیس کے 30 میں سے 19 کیسز صرف خیبر پختونخوا سے رپورٹ ہوئے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ فوج کسی بھی ایک جماعت کی نہیں بلکہ پوری قوم کی ہے،
اُنہوں نے مزید کہا کہ اس سال پولیو کیسز میں نمایاں کمی ہوئی، 30 میں سے 19 کیسز صرف خیبر پختونخوا میں رپورٹ ہوئے ہیں، ہم ملک سے پولیو کے کیسز کم کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے یہ بھی بتایا کہ اس سال 5 کروڑ 54 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے، آدھے سے زیادہ پاکستان میں پولیو وائرس موجود ہے، پشاور، کراچی اور لاہور میں پولیو وائرس موجود ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ بچوں کو وائرس سے بچانے کے لیے مہم میں قطرے ضرور پلائیں، وفاقی حکومت ملک بھر سے وائرس کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے، امن و امان کی صورتحال کے باعث 2 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے جاسکے۔