قابضین، فلسطینی عوام کے عزم کو شکست نہیں دے سکتے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں فلسطین کی مقاومت اسلامی کا کہنا تھا کہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں غاصب کالونیوں کی تعمیر کے صیہونی منصوبے سے اسرائیل کا ناجائز وجود ثابت نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ سانحہ مسجد ابراہیمی کے 31 سال مکمل ہونے پر فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے ایک بیان جاری کیا۔ جس میں اس تحریک نے کہا کہ قابضین اپنے جرائم کے ذریعے فلسطینی قوم کے ارادے کو متزلزل نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم کے جرائم کبھی بھی اس ریاست کو قانونی جواز فراہم نہیں کر سکتے۔ اسرائیل ہماری مٹھی بھر خاک پر بھی حاکمیت حاصل نہیں کر سکتا۔ حماس نے کہا کہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں غاصب کالونیوں کی تعمیر کے صیہونی منصوبے سے اسرائیل کا ناجائز وجود ثابت نہیں ہو سکتا۔ حماس نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف سنگین نوعیت کے جرائم کے ارتکاب پر صیہونی سرغنوں کا ٹرائل کرے۔
واضح رہے کہ 25 فروری 1994ء کو ایک صیہونی آباد کار "باروخ گلدشتین" نے الخلیل شہر میں مسجد ابراہیمی پر حملہ کر دیا۔ مذکورہ شخص نے مسجد ابراہیمی میں داخل ہو کر فلسطینی نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ جس کے نتیجے میں بے گناہ 29 فلسطینی شہید اور 150 زخمی ہو گئے۔ اس مذموم کارروائی کے دوران صیہونی فوج نے فلسطینی نمازیوں کو باہر نکلنے سے روکنے کے لئے مسجد کے دروازے بند کر دئیے۔ دوسری جانب زخمیوں کی طبی امداد کے لئے باہر سے آنے والے افراد کو جائے وقوعہ پر داخل نہ ہونے دیا۔ آج اس دردناک سانحے کو 31 برس گزر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ صیہونی رژیم آج بھی مظلوم فلسطینیوں کے خلاف امریکی و مغربی حمایت کے ساتھ اپنے جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار
صیہونی وزیراعظم نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم حماس کی مرضی کے سامنے ہتھیار ڈالے بغیر اپنے قیدیوں کو گھر واپس لا سکتے ہیں، ہم لڑائی کے نازک مرحلے پر ہیں اور اس وقت ہمیں جیتنے کے لیے صبر اور عزم کی ضرورت ہے اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ میں جاری صہیونی جارحیت کو جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار دیتے ہوئے حماس کی مستقل جنگ بندی کی شرائط مسترد کردیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے حماس کے مطالبات کو تسلیم کیے بغیر غزہ سے بقیہ اسرائیلی قیدیوں کو وطن واپس لانے کا عزم کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ فلسطینی سرزمین پر فوجی مہم "نازک مرحلے" میں داخل ہو چکی ہے۔ غزہ میں جنگ کے مستقل خاتمے کی خواہاں حماس نے جنگ بندی کی نئی تجویز مسترد کر دی جس کے بعد اپنے پہلے سامنے آنے والے ردعمل میں نیتن یاہو نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم حماس کی مرضی کے سامنے ہتھیار ڈالے بغیر اپنے قیدیوں کو گھر واپس لا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم لڑائی کے نازک مرحلے پر ہیں اور اس وقت ہمیں جیتنے کے لیے صبر اور عزم کی ضرورت ہے۔