برطانوی حکمران جماعت کے رکن پارلیمنٹ کو ایک شخص کو تھپڑ مارنے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 فروری ۔2025 )برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کو ایک شخص کو تھپڑ مارنے کے جرم میں10 ہفتوں کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پارلیمنٹ کے رکن مائیک ایمسبری کا ایک شخص کے ساتھ رات گئے سڑک پر جھگڑا ہوا جس نے رکن پارلیمنٹ سے پل بند ہونے کی شکایت کی تاہم ایمسبری نے تھپڑ مارتے ہوئے اسے زمین پر گرادیا تھا.
(جاری ہے)
لیبر پارٹی نے 55 سالہ مائیک ایمسبری کو اس وقت معطل کر دیا تھا جب ”ڈیلی میل“ نے اپنی ویب سائٹ پر ویڈیو نشر کی جس میں بظاہر اس حملے کو دکھایا گیا تھا اور اب وہ آزاد حیثیت سے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں وزیراعظم کیئراسٹارمر نے اس فوٹیج کو حیران کن قرار دیا اور کہا کہ ان کی پارٹی نے قانون ساز کو معطل کرنے کے لیے بہت تیزی سے قدم اٹھایا ہے. ایمسبری نے گزشتہ ماہ لیورپول کے جنوب مشرق میں واقع فروڈشم قصبے میں 45 سالہ پال فیلوز پر حملہ کرنے کا اعتراف کیا تھا سزا سنائے جانے کے بارے میں جج تان اکرام نے کہا کہ اس معاملے میںمیرے خیال میں فوری طور پر حراست میں دی جانے والی سزا ضروری ہے تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ہوسکے ایمسبری کو فوری طور پر سیل میں منتقل کر دیا گیا اور بعد میں اسے لیورپول کی الٹورس جیل منتقل کیا جایا جائے گا. برطانوی قانون کے مطابق چونکہ سزا 12 ماہ سے بھی کم ہے لہٰذا ایمسبری خود بخود شمال مغربی انگلینڈ میں اپنی رنکورن اور ہیلسبی کی نشست نہیں کھوئیں گے تاہم ایمسبری نے اس فیصلے کے خلاف اپیل نہ کی تو ایک پٹیشن دائر کی جائے گی اگر ان کے حلقے کے 10 فیصد رائے دہندگان اس پر دستخط کردیں گے تو ضمنی انتخابات کا اعلان کیا جائے گا یہ وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی لیبر پارٹی کے لیے پہلا بڑا انتخابی امتحان ہوگا جو جولائی میں اقتدار میں آئی تھی لیکن اس کے بعد انتخابات میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے لیبر پارٹی کی طرف سے بحال نہ کرنے کی صورت میں ایمسبری آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کے قابل ہوں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لیبر پارٹی
پڑھیں:
پارلیمنٹ میں "ووٹ چوری" پر وزیر داخلہ امت شاہ کا جواب انکی گھبراہٹ ظاہر کررہا ہے، راہل گاندھی
کانگریس نے انتخابی اصلاحات سے متعلق پارلیمنٹ میں ہوئی بحث پر امت شاہ کے جواب کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل، مشین ریڈیبل، شفاف ووٹر رول دینے پر ایک لفظ نہیں کہا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں "انتخابی اصلاحات" پر بحث آج ختم ہوگئی۔ 2 دنوں تک چلی اس بحث کا جب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ جواب دے رہے تھے، تو کچھ اپوزیشن لیڈران مایوس کے ساتھ ساتھ ناراض بھی نظر آئے۔ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی بھی ان لیڈران میں شامل ہیں، جو امت شاہ کے جواب سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں وزیر داخلہ امت شاہ کا "ووٹ چوری" پر دیا گیا جواب ان کی گھبراہٹ ظاہر کر رہا تھا۔ ان کا جواب گھبرایا ہوا، دفاعی جواب ہے۔
راہل گاندھی نے انتخابی اصلاحات سے متعلق پارلیمنٹ میں ہوئی بحث پر امت شاہ کے جواب کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل، مشین ریڈیبل، شفاف ووٹر رول دینے پر ایک لفظ نہیں کہا گیا۔ ای وی ایم کی بناوٹ سے متعلق شفاف آڈٹ پر بھی گھبراہٹ ہے۔ راہل گاندھی مزید کہتے ہیں کہ بی جے پی لیڈران اور کارکنان کے کئی ریاستوں میں ووٹ رکھنے اور ووٹ کرنے پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا کو (چیف الیکشن کمشنر کے) انتخابی عمل سے نکالنے پر بھی کوئی جواب نہیں۔ الیکشن کمیشن کو دفاعی طاقت دینے پر اوٹ پٹانگ جواب ملا اور سی سی ٹی وی فوٹیج نہ دینے کا بہانہ بھی بہت مضحکہ خیز ہے۔ انہوں نے واضح لفظوں میں یہ بھی کہا "میں پھر سے دوہرا رہا ہوں، ووٹ چوری سب سے بڑی ملک دشمنی ہے"۔
پارلیمنٹ احاطہ میں نامہ نگاروں سے بات کرنے کی ایک ویڈیو کانگریس کے ایکس ہینڈل پر شیئر کی گئی ہے، جس میں راہل گاندھی کہتے ہیں "میں نے جو پوائنٹس رکھے ہیں، امت شاہ نے ان کا جواب نہیں دیا، وہ اپنا دفاع کر رہے تھے، آپ نے ان کا چہرہ دیکھا ہوگا"۔ انہوں نے اپنی بات میڈیا کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ہمیں شفاف ووٹر لسٹ چاہیئے، ہمیں ای وی ایم کا آرکیٹکچر دیجیے، بی جے پی لیڈران ہریانہ-بہار میں ووٹ دے رہے ہیں، میری پریس کانفرنس میں ووٹ چوری کا مضبوط ثبوت ہے، الیکشن کمشنر کو فُل امیونٹی دی جا رہی ہے لیکن امت شاہ نے اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعہ پارلیمنٹ میں "انتخابی اصلاحات" پر ہوئی بحث کا جواب کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کو بھی پسند نہیں آیا۔ انہوں نے بھی میڈیا کے سامنے اپنی مایوسی کا اظہار کیا اور کچھ طنزیہ جملے بھی استعمال کئے۔ انہوں نے کہا کہ امت شاہ نے 1.5 گھنٹے صرف یہی صفائی دی کہ انہوں نے "ووٹ چوری" نہیں کی ہے، پھر تھوڑا مسکراتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ جو بے قصور ہوتا ہے، وہ اتنی لمبی صفائی نہیں دیتا ہے۔