لاہور، پنجاب یونیورسٹی میں پھر کشیدگی، جمعیت کے دھرنا دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
جمعیت نے ’’استقبال رمضان کانفرنس‘‘ کی اجازت نہ ملنے پر ڈائریکٹر کیساتھ بدتمیزی کی، ڈائریکٹر نے سکیورٹی بلوا کر جمعیت کے کارکنوں پر تشدد کروا دیا، جس سے صورتحال کشیدہ ہو گئی۔ جمعیت کے ڈائریکٹر عبدالقیوم کی معطلی تک دھرنے کا اعلان کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے ڈائریکٹر پنجاب یونیورسٹی عبدالقیوم کو درخواست دی گئی کہ جمعیت یونیورسٹی میں ’’استقبال رمضان کانفرنس‘‘ کا انعقاد کرنا چاہتی ہے، جس کی اجازت دی جائے۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر نے اجازت دینے سے انکار کیا تو طلبہ نے عبدالقیوم کیساتھ بدتمیزی شروع کر دی۔ جس پر یونیورسٹی کے سکیورٹی سٹاف نے بدتمیزی کرنیوالے آئی ای آر ڈیپارٹمنٹ کے طالب علم مجتبیٰ حسین اور زین شوکت کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
اسلامی جمعیت طلبہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹرعبدالقیوم نے اپنے غنڈوں کو بلا کر تشدد کیا۔ جمعیت نے الزام عائد کیا کہ اس سے پہلے بھی عبدالقیوم نے ایک ملازم کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ جمعیت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر عبدالقیوم کو گرفتارنہ کیا گیا تو جمعیت پورے لاہور کو بند کر دے گی۔ جمیعت کے کارکنوں نے آئی ای آر ڈیپارٹمنٹ کو بند کر رکھا ہے اور ڈائریکٹر آفس کے سامنے دھرنے دیئے نعرے بازی کر رہے ہیں۔ اس موقع پر یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کی نفری کو بھی طلب کر لیا ہے۔ ڈائریکٹر آفس کے باہر پولیس کی نفری اور یونیورسٹی کے گارڈز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے منصوبے کیخلاف وکلاء کا دھرنا جاری
دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کےمنصوبے کےخلاف وکلاء کا خیرپور میں ببرلو بائی پاس پر دو روز سے دھرنا جاری ہے۔ کشمور میں سندھ پنجاب سرحد دیرہ موڑ پر بھی وکلا نے گذشتہ روز سے دھرنا دیا ہوا ہے۔ دیگر کئی شہروں میں آج بھی احتجاج کیا گیا۔
وکلاء کا خیرپور ببرلو بائی پاس پر دو روز سے جاری دھرنے میں سندھ بھر کے وکلا، مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی اور قوم پرست جماعتیں بھی شریک ہیں، شرکاء نےمتبادل راستوں کو بھی سیل کردیا ہے، جس سےببرلو بائی پاس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔
کشمور میں سندھ پنجاب سرحد دیرہ موڑ پر گذشتہ روز سے وکلاء برادری، قوم پرست جماعتوں کا دھرنا جاری ہے، جس سے سندھ، پنجاب اور بلوچستان جانے والا ٹریفک معطل ہے۔ مظاہرین نے راجن پور سےآنے اور جانے والی سڑک بھی بلاک کر دی۔
حیدرآباد میں سندھ بچاؤ کونسل کی جانب سے قاسم آباد بائی پاس پر دھرنا دیا گیا۔ شرکاء سے خطاب میں زین شاہ کا کہنا تھا کہ نفرتیں بڑھیں تو صدیوں تک رہیں گی، کینالز کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
ایاز لطیف پلیجو نےکہا کہ سندھ کی معیشت میں سندھو دریا ریڑھ کی حیثیت رکھتا ہے، ارسا ایکٹ میں کی گئی ترمیم واپس لی جائے اور کینالز کے منصوبے کو رد کیا جائے۔
حیدرآباد میں عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل کی قیادت میں حیدر چوک سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔
بدین، گھوٹکی اور کندھ کوٹ میں بھی دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے منصوبے کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔ حیدرآباد اور لاڑکانہ میں خواجہ سراؤں نے بھی احتجاج کیا۔