چین کی آلودگی کے خلاف جنگ: عالمی تحفظ ماحول میں مشرقی طاقت کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
چین کی آلودگی کے خلاف جنگ: عالمی تحفظ ماحول میں مشرقی طاقت کا اضافہ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ:چین کی وزارت ماحولیات نے ایک معمول کی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا، جس میں فضائی ماحولیاتی ڈویژن کے سربراہ لی تیان وی نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں چین میں شدید آلودگی کے دنوں کا تناسب مستحکم انداز میں کم ہوتا چلا آ رہا ہے اور 2024 میں یہ 0.
جس میں بیجنگ کی ہوا کو notorious” یعنیٰ بدنام قرار دیا گیا تھا۔ لیکن آج جب بیجنگ کی قدیم شاہی عمارتیں اور مرکزی کمرشل ڈسٹرکٹ کی عمارتیں نیلے آسمان تلے چمک رہی ہیں تو یہ منظر نہ صرف بیجنگ اور چین بلکہ پوری دنیا کے لیے ماحولیاتی جنگ میں امید کی کرن ہے۔ چین کی 2024 کی “فضائی معیار کی رپورٹ میں یہ شاندار اعداد و شمار درحقیقت ایک ترقی پذیر ملک کی پائیدار ترقی کے عزم کا عکاس ہیں۔ موسمیاتی بحران کے سامنے چین کی عملی کوششیں عالمی ماحولیاتی تحریک کو نئی شکل دے رہی ہیں۔ میں گھرے شہر” سے آسمان کے معمول” تک ،یہ تبدیلی کوئی اتفاق نہیں بلکہ چین کی مضبوط ترین ماحولیاتی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ 2013 میں “فضائی آلودگی کے خلاف دس اقدامات ” سے لے کر “چودہویں پنج سالہ منصوبے” کے دوران پرانی صنعتوں کے خاتمے اور اخراج کم کرنے والی جدید ترین ٹیکنالوجیز تک، چین نے ایک جامع حکمت عملی اپنائی ہے۔سب سے پہلے صنعتی ڈھانچے کو سبز بنانے کی تحریک ،اس کے بعد سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے آلودگی پر قابو پانے کا طریقہ کار اپنایا گیا، پورے ملک میں ماحولیاتی نگرانی کا ایک جامع نیٹ ورک قائم کیا گیا ۔علاوہ ازیں ،
حکومت کی حمایت اور تمام لوگوں کی شرکت سے سبز طرز زندگی چینی معاشرے میں ایک نیا فیشن بن چکا ہے، نئی توانائی کی گاڑیاں، کم کاربن سفر، کچرے کی تقسیم اور ری سائیکلنگ، سبز کھپت وغیرہ، ماحولیاتی تحفظ کا انقلاب تمام لوگوں کی شرکت سے چین کو ماحولیاتی تہذیب کی ترقی میں عالمی رہنما بنا رہا ہے۔مغربی ماہرین کا خیال تھا کہ ترقی پذیر ممالک معاشی ترقی، توانائی کی سلامتی اور ماحولیات کے درمیان توازن نہیں قائم کر سکتے۔ لیکن چین نے عملی طور پر اس “مفروضے” کو غلط ثابت کیا ہے۔ آئین میں “ماحولیاتی تہذیب” کو شامل کرنے، مرکزی ماحولیاتی انسپکشن سسٹم قائم کرنے، دنیا کی سب سے بڑی کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ قائم کرنے ، اور مسلسل تین سال تک سبز بانڈز میں عالمی سطح پر “اول” آنے جیسے اقدامات سے ثابت کیا گیا ہے کہ ماحول اور معیشت ایک دوسرے سے متصادم نہیں ، بلکہ یہ ترقی کے نئے نکات بن سکتے ہیں ۔
گزشتہ دہائی میں چین نے سولر اور ونڈ توانائی کی لاگت میں 60 اور 80 فیصد کمی لا کر 40 سے زائد ترقی پذیر ممالک کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق جنوب جنوب مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔ “افریقہ سولر بیلٹ” جیسے منصوبوں کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کو بھی سستی صاف توانائی فراہم کی جا رہی ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے قابل تجدید توانائی سرمایہ کار (2024 میں 89 ارب ڈالر) کی حیثیت سے، چین کا کاربن اخراج میں کمی کا عمل پیرس معاہدے کے ہدف کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ جب کچھ ممالک موسمیاتی وعدوں سے انحراف کر رہے ہیں، چین اپنے وعدوں پر عمل کرتے ہوئے کثیر الجہتی نظام کو مستحکم کر رہا ہے۔ حیاتیاتی تنوع کانفرنس کی میزبانی سے لے کر “بیلٹ اینڈ روڈ سبز پارٹنرشپ” تک، چین اپنے تجربات کو بین الاقوامی سطح پر منتقل کر رہا ہے۔ چین کی کہانی ثابت کرتی ہے کہ ماحولیات کا تحفظ زیرو سم گیم نہیں بلکہ مشترکہ ترقی کا موقع ہے۔ بیجنگ کے نیلے آسمان سے لے کر ایمیزون کے جنگلات کی بحالی تک، چینی ساختہ شمسی پینلز اور ونڈ ٹربائنز نہ صرف بجلی پیدا کر رہے ہیں بلکہ انسانیت کے لیے ایک سبز درست سمت کی بنیاد بھی رکھ رہے ہیں۔ غیر یقینی کے اس دور میں چین کا عزم دنیا کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ نیلا آسمان خودبخود نہیں آتا، لیکن عملی اقدامات سے ہی سب کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ا لودگی کے چین کی
پڑھیں:
پاکستان بطور ایٹمی طاقت مسلم ممالک کی قیادت کرے، اسرائیلی مظالم روکے جائیں، شہدائے غزہ کانفرنس
شرکاء سے خطاب میں حماس رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر نے کہا کہ اہل غزہ کے ساتھ یکجہتی پر اہل پاکستان کا مشکور ہوں، اہل غزہ نے اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں کمزوری نہیں دکھائی، اسرائیل کے مقابلے میں ہمارے حوصلے آج بھی بلند ہیں، تمام تر مظالم کے باوجود ہم استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں، غزہ میں جاری جنگ صرف فلسطینیوں کی جنگ نہیں یہ مسلم امہ کی جنگ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ کی شہدائے غزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے کہا ہے کہ سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلاکر غزہ میں فوری جنگ بندی کروائی جائے، دنیا میں امن کے لیے اسرائیلی مظالم کا سلسلہ روکا جائے، مسلم ممالک کے حکمران مسئلہ فلسطین کو بنیاد بناکر متحد ہو جائیں، غزہ میں جنگ فلسطین کی جنگ نہیں پوری مسلم امہ کی جنگ ہے، پاکستان بطور ایٹمی طاقت مسلم ممالک کی قیادت کرے، وزیر اعظم اور آرمی چیف غزہ میں قتل عام رکوانے کے لیے کردار ادا کریں، عوام اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا سلسلہ جاری رکھیں، کراچی سے شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کا دائرہ ملک بھر میں پھیلائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار جنرل سیکرٹری پاکستان مرکزی مسلم لیگ سیف اللہ خالد، حماس رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر، صدر مرکزی مسلم لیگ سندھ فیصل ندیم، صدر مرکزی مسلم لیگ کراچی احمد ندیم اعوان، صدر مسلم میڈیکل مشن ڈاکٹر ناصر ہمدانی، رکن مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان مفتی یوسف کشمیری، ناظم اعلی اتحاد المدارس پاکستان یحییٰ مجید، صوبائی رہنما مرکزی مسلم لیگ سندھ حافظ محمد انور، صدر مسلم یوتھ لیگ سندھ بلال حیدر، رہنما جمعیت علمائے پاکستان قاضی احمد نورانی، صدر حیدر آباد ڈویژن عقیل احمد لغاری، نائب صدر کراچی انجینئر نعمان علی، مہدی اسحاق، شہباز عبدالجبار، صدر مسلم وومن لیگ کراچی نازیہ فیصل و دیگر نے کیا۔ شاہراہ قائدین پر کانفرنس میں ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ شرکا کا جوش و جذبہ قابل دید تھا۔ شرکا نے ہاتھوں میں فلسطین کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف بھرپور نعرے بازی کرتے رہے۔
جنرل سیکرٹری پاکستان مرکزی مسلم لیگ سیف اللہ خالد نے کہا کہ ہم کل بھی فلسطین کے لیے جمع ہوئے تھے اور آج بھی ساتھ کھڑے ہیں، مشکل وقت میں غمزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، ہم استقامت کے ساتھ اہل غزہ کے ساتھ رہیں گے، اسرائیلی نے غزہ میں مظالم کی انتہا کر دی، حماس نے تاریخ ساز معرکہ سرانجام دیا، اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے اپنی بد حواسی کی وجہ سے کر رہا ہے، اللہ نے غزہ میں اسرائیل کے مقابلے کے لیے عظیم قوت کھڑی کر دی ہے، میدان میں ڈٹے رہنے سے بہت جلد اللہ فتح دلائے گا، جو تحریک کراچی سے شروع ہوتی ہے وہ پورے ملک میں پھیل جاتی ہے، مسلمان قربانیوں سے مایوس نہیں ہوتے، ان کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔
حماس رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر نے کہا کہ اہل غزہ کے ساتھ یکجہتی پر اہل پاکستان کا مشکور ہوں، اہل غزہ نے اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں کمزوری نہیں دکھائی، اسرائیل کے مقابلے میں ہمارے حوصلے آج بھی بلند ہیں، تمام تر مظالم کے باوجود ہم استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں، غزہ میں جاری جنگ صرف فلسطینیوں کی جنگ نہیں یہ مسلم امہ کی جنگ ہے، ہم مسجد اقصی اور قبلہ اول کے تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ظلم کے لیے چھوڑتا ہے۔
صدر پاکستان مرکزی مسلم لیگ سندھ فیصل ندیم نے کہا کہ غزہ کے معاملے پر خطابات نہیں عملی اقدام کا وقت ہے، ہم شرمسار ہیں کہ غزہ کے مسلمانوں کی مدد نہیں کر پا رہے ہیں، حکمرانوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کب تک ہم خاموش تماشائی بنے رہیں گے، غزہ میں قتل عام کے لیے امریکا اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، کراچی کی سڑکوں پر جمع ہونے والوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا امریکا ہمارے مسائل حل کرے گا، ہمارے مسائل مسلم حکمرانوں کے اتحاد سے حل ہوں گے، آرمی چیف سے کہتا ہوں کہ قرآن کے مطابق جو لوگ مدد کے لیے پکارتے ہیں ان کی مدد کرنا ہم پر فرض ہے، وزیر اعظم اسلام آباد میں مسلم حکمرانوں کو جمع کرکے غزہ کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
صدر پاکستان مرکزی مسلم لیگ کراچی احمد ندیم اعوان نے کہا کہ اہل کراچی نے ہمیشہ ظلم کے خلاف آواز بلند کی، اسرائیل نے دنیا کے کسی قانون اور اصول کی پاسداری نہیں کی، ایک چھوٹی سی بستی غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا، اہل غزہ ڈیڑھ سال سے حوصلے کے ساتھ کھڑے ہیں، غزہ میں اٹھنے والے جنازے مسلم حکمرانوں کے ہیں جو اس ظلم پر بے بس نظر آتے ہیں، آج دنیا بھر میں غزہ کے لیے احتجاج ہو رہا ہے لیکن حکمران خاموش ہیں۔ صدر مسلم میڈیکل مشن ڈاکٹر ناصر ہمدانی نے کہا کہ غزہ میں بنیادی ضرورتوں کی شدید قلت ہے، غزہ کی ناکہ بندی کرکے غذائی قلت پیدا کی گئی، مسلم میڈیکل مشن نے ہر موقع پر اہل غزہ کی خدمت کی۔
رہنما جمعیت علمائے پاکستان قاضی احمد نورانی نے کہا کہ غزہ کی جنگ نے دنیا کا چہرہ ننگا کر دیا ہے، ہم حکمرانوں سے کہیں گے کہ نرمی نہ دکھائیں، بائیکاٹ کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ صدر مرکزی مسلم لیگ حیدر آباد ڈویژن عقیل احمد لغاری نے کہا کہ امت مسلمہ میں قیادت کا بہت بڑا فقدان ہے، غزہ میں لہو بہہ رہا ہے اور 57 اسلامی ممالک کے سربراہان بے بس ہیں، اہل غزہ کے دکھ درد کو محسوس کیا جائے۔ صدر مسلم وومن لیگ کراچی نازیہ فیصل نے کہا کہ ہم اہل غزہ کے ساتھ ہیں، ہم اہل غزہ کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہیں، ہم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔