بلدیہ فیکٹری کیس؛ مفرور ملزم حماد صدیقی کیخلاف سندھ ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے قتل کے مقدمات میں کی حوالگی سے متعلق درخواست پر بلدیہ فیکٹری کیس کے مفرور ملزم حماد صدیقی کے لیے انٹرپول سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ میں قتل کیس میں نامزد دبئی فرار ہونے والے مبینہ ملزم تقی حیدر شاہ کی پاکستان حوالگی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ محکمہ داخلہ اور خارجہ نے رپورٹ جمع کروا دی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ تقی حیدر، حماد صدیقی اور خرم نثار مفرور ہیں۔ تقی حیدر کے بارے میں متحدہ عرب امارات کو کاغذات بھیجوا دیے ہیں۔
ہائیکورٹ نے بلدیہ فیکٹری کیس کے مفرور ملزم حماد صدیقی کے لیے انٹرپول سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے مفرور ملزم خرم نثار کے بارے میں محکمہ داخلہ سندھ کے فوکل پرسن کو طلب کرتے ہوئے سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی۔
درخواست گزار ماہم امجد نے اپنے والد کے مبینہ قاتل کی یو اے ای سے پاکستان منتقلی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کردہ کیس کے فیصلے میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حق دار قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں، طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہو جاتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیاجا سکتا، حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حق دار ہے۔