مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال بھارتی وزیر داخلہ کے دعوئوں کے بالکل برعکس ہے
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
بارہمولہ اور کٹھوعہ اضلاع میں دو کشمیریوں کے قتل کے حالیہ واقعات مقبوضہ علاقے میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی واضح مثالیں ہیں اسلام ٹائمز۔ دفعہ370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر نام نہاد استحکام اور صورتحال میں بہتری کے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے دعوے سراسر جھوٹ پر مبنی اور مقبوضہ علاقے کی زمینی صورتحال کے برعکس ہیں۔ ذرائع کے مطابق امیت شاہ نے نئی دلی میں کچھ کشمیری نوجوانوں کے ساتھ گفتگو میں دعویٰ کیا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں استحکام آیا ہے اور مقبوضہ علاقے میں تشدد کے واقعات میں 80فیصد سے زائد کمی آئی ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ کے دعوئوں کے باوجود مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال بالکل مختلف تصویر پیش کر رہی ہے۔ اگست 2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے مودی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کے بعد بھی مقبوضہ کشمیر دس لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوجی تعینات ہیں جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں بشمول ماورائے عدالت قتل، جبری گرفتاریوں، چھاپے، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ بارہمولہ اور کٹھوعہ اضلاع میں دو کشمیریوں کے قتل کے حالیہ واقعات مقبوضہ علاقے میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی واضح مثالیں ہیں۔ ان واقعات سے واضح ہوتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے ماورائے عدالت قتل اور دوران حراست تشدد روز کا معمول بن گیا ہے۔
بارہمولہ کے سنگراما چوک پر بھارتی فوجیوں ایک ٹرک پر فائرنگ کر کے ڈرائیور وسیم مجید کو قتل کر دیا تھا۔ کٹھوعہ کے علاقے بلاور میں مکھن دین نامی کشمیری نوجوان کو گرفتار کرنے کے بعد دوران حراست تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا تھا۔ 5 اگست 2019ء کے بعد سے بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ علاقے میں 966 کشمیریوں کو شہید کیا۔اس کے علاوہ 25 ہزار 628 کشمیریوں کو اس دوران گرفتار کیا گیا جن میں سے متعدد پر کالے قانون کے تحت مقدمات درج کئے گئے۔ ان اعداد و شمارسے مقبوضہ کشمیر میں صورتحال معمول پر آنے کے امیت شاہ کے دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے۔ جموں و کشمیر کے حالات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں اور کشمیریوں کو درپیش مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی کی بھارتی حکومت کے جھوٹے بیانیہ کا واحد مقصد عالمی برادری کو گمراہ کرنا ہے۔ تاہم بھارت مقبوضہ کشمیر کی تلخ حقیقت کو چھپانے میں ہرگز کامیاب نہیں ہو گا۔ بھارت اور دنیا کو یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار تنازعہ کشمیر کا منصفانہ حل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقبوضہ علاقے میں کشمیر کی کے بعد
پڑھیں:
بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے جابرانہ قبضے، نسل پرستی اور ظلم و بربریت کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قتل و غارت اورخونریزی کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے زیر التواء تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں بھارت کی ہٹ دھرمی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت کے سخت موقف نے کشمیر کو جنوبی ایشیا میں ایک جوہری فلیش پوائنٹ بنا دیا ہے کیونکہ غیر ملکی قبضے کے تحت جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی منظم خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے اور پورے جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کو بڑھا رہا ہے۔ عالمی طاقتوں کو دیرپا علاقائی امن کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور بھارت سے واضح طور پر کہنا چاہیے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کے غیر قانونی اور اشتعال انگیز اقدامات کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کو تنازعہ کشمیر کو اپنی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔